کعبہ شریف کی ولادت افضل ہے یا روضہ منوّرہ کی مجاورت. سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمر فاروقؓ کو حضورﷺ کے پہلو میں دفن ہونے کی جو شان حاصل ہے وہ ان بزرگوں کے علاوہ کیا اور کسی کو بھی حاصل ہوئی؟ اس کی تشریح فرمائیں؟
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد طفیل از منڈی کامونکے ضلع گوجرانوالہجواب:
ولادت ایک حد امرِ آنی ہے جس کا وقت چند لمحوں سے زیادہ نہیں اور مجاورت ایک امرِ دائمی ہے جو قیامت تک کے لیے قائم ہے اور ارشادِ نبوت ہے.
”احب اعمال الى الله ادومها“
پس ان دونوں میں مقابلے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔
ثانیا: ولادت ایک ابتدا ہے اور مجاورت ایک منزلِ انتہا اور حضورﷺ کا ارشاد ہے.
”انما العبرة بالخواتیم“
ترجمہ: کہ اعتبار انتہائی امور کا ہی ہے. پس اس جہت سے بھی مقابلہ نہیں ہو سکتا۔
ثالثا: ولادت اور مجاورت کو اگر آپ مکانی اعتبار سے سوچتے ہیں کہ فلاں جگہ کی ولادت اور فلاں جگہ کی مجاورت تو پھر اسے زمانی اعتبار سے بھی دیکھنا چاہیے کہ کون سی بات زمانہ قبلِ اسلام کی ہے اور کون سی زمانہ بعدِ اسلام کی جو بات زمانۂ اسلام کی ہو گی وہ یقیناً دوسری پر فائق ہو گی۔
اس سوال میں جو اصل مسئلہ اور اصولی طور پر سامنے آتا ہے وہ یہ کہ کعبہ افضل ہے یا روضہ منوّرہ تاکہ دونوں کے مضاف (ولادت اور مجاورت) میں محاکمہ ہو سکے سو اس باب میں ہمارا موقف یہی ہے کہ اگر روضہ منوّرہ بایں طور پر مراد ہے تو پھر کعبہ یقیناً افضل ہے اور اگر روضہ منوّرہ بایں طور مراد ہے کہ آنحضرت ﷺ اس میں تشریف فرما ہیں تو پھر کعبہ کیا عرش معلیٰ، حملة العرش، جنت عدن، افلاک دائرہ سب مل کر بھی اس روضۂ طاہرہ کی برابری نہیں کر سکتے کیونکہ اس میں ایک ایسا جسدِ اطہر موجود اور فائز الحیات ہے کہ اگر اس کا دونوں جہانوں سے موازنہ کیا جائے تو دونوں کونین اس سے ہلکے ہوں گے. حافظ ابن قیمؒ نقل کرتے ہیں کہ امام ابن عقیل حنبلیؒ سے پوچھا گیا:
”ایّھما افضل حجرة النبيﷺاو الكعبة.“
ترجمہ: آنحضرتﷺ کا روضہ منوّرہ افضل ہے یا کعبہ؟ تو انہوں نے یہی جواب دیا جو ہم اوپر عرض کر آئے ہیں اور وہ یہ ہے:
”ان اردت مجرد الحجرة فالكعبة افضل. و ان اردت وهو فيها فلا والله و لا العرش وحملته ولا جنت عدن ولا الا فلاك الدائرة لان بالحجرة جدًا لو وزن بلکونین لرحج“
(بدائع الفوائد جلد2صحفہ 136)
ترجمہ:پس اس روضہ طاہرہ کی مجاورت جس شرف کی حامل ہے اس کی نظیر بھی آسمانوں اور زمینوں میں ہرگز ممکن ہی سیدنا صدیق اکبرؓ اور فاروق اعظمؓ کے علاوہ اگر کسی کو یہ شرف حاصل ہے تو وہ صرف سیدنا عیسٰیؑ ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب