Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدہ ام کلثوم بنت علی کا سیدنا عمر فاروق کے نکاح میں آنا تاریخ اسلام کی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے اس سلسلے میں دو شبہوں کے جوابات درج ذیل ہیں: شبہ: 1: سیدہ ام کلثومؓ عمر میں بہت چھوٹی تھیں اور سیدنا عمر فاروقؓ کافی سن رسیدہ تھے اس لیے یہ نکاح ظاہر ایک امرِ مستبعد معلوم ہوتا ہے؟ شبہ 2: سیدنا ابوبکرؓ کی بھی ایک صاحبزادی کا نام ام کلثوم تھا سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی وفات کے بعد ان کی بیوی اسماء بنت عمیسؓ نے سیدنا علی المرتضیؓ سے نکاح کیا تھا ہو سکتا ہے جس طرح محمد بن ابی بکرؓ نے سیدنا علیؓ کے گھر پر پرورش پائی اسی طرح یہ ام کلثومؓ سیدنا علیؓ کی ربیبہ ہی ہو اور اسی ام کلثومؓ کا سیدنا عمرؓ سے نکاح ہوا ہو؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   راؤف

جواب:

حضورﷺ اور ام المومنین سيده عائشہ صدیقہؓ کی عمروں میں بھی کافی فرق تھا سیدہ عائشہ صدیقہؓ سیدہ فاطمۃ الزہرہؓ سے بھی چھوٹی تھیں اور نہایت چھوٹی عمر میں حضور اکرمﷺ کے نکاح میں آئی تھیں اگر اس نکاح میں کوئی استبعاد نہیں تو سیدہ ام کلثومؓ کا سیدنا عمرؓ کے نکاح میں آنا کون سا امرِ مستبعد ہے. تمدنِ عرب میں خاوند اور بیوی کا قریب العمر ہونا چنداں ضروری نہ تھا۔

ثانیا: سیدنا علی مرتضیٰؓ کی صاحبزادی ام کلثوم جو اس وقت صغیرہ تھی اور پانچ سال کے قریب تھی وہ اور ام کلثوم تھیں جو سیدہ فاطمہ کے بطن سے نہ تھیں یہ ام کلثوم صغریٰ کہلاتی ہیں. اور جو ام کلثوم سیدہ فاطمہ کی بیٹی تھیں وہ ہرگز صغیرہ نہ تھیں اور سیدنا فاروق اعظم کے نکاح میں بھی وہی تھی ان پر اگر کہیں صغر سنی کا اطلاق ہے تو وہ صرف فی نفسہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے ہے. 

ثالثًا: سیدہ ام کلثوم سیدہ فاطمہؓ کی چوتھی اولاد تھیں سیدنا حسینؓ اور سیدہ ام کلثومؓ کے مابین صرف ایک بیٹی سیدہ زینبؓ ہیں. شیخ الطائفہ ابو جعفر محمد بن حسن طوسیؒ کے بیان کے مطابق سیدنا حسینؓ ہجرت کے تیسرے سال ربیع الاول کے آخر میں پیدا ہوئے۔

”الحسین بن على بن ابي طالب الام الشهيد سيد شباب اهل الجنه ولد بالمدينة اٰخر شهر ربيع الاول سنة ثلاثه من الهجرة“

(تہذیب الاحکام جلد 2 صفحہ 14، کتاب المزار ایران) 

ترجمہ: سیدہ ؓ کی اولاد میں فاصلۂ عمر بہت کم تھا.سیدنا حسنؓ و حسینؓ کی عمروں میں فرق ایک سال سے زیادہ نہ تھا. پس قرینِ قیاس یہی ہے کہ سیدہ ام کلثومؓ پانچ یا زیادہ سے زیادہ چھ ہجری کے قریب پیدا ہوئیں اب دیکھنا یہ ہے کہ سیدہ فاروق اعظمؓ کے نکاح میں یہ کس وقت آئیں. اندریں صورت سیدہ ام کلثومؓ کا یہ نکاح 12 سال کی عمر میں ہوا اور عرب کی گرم آب و ہوا کے پیش نظر یہ عمر کوئی ایسی نہیں ہے کہ اسے صغر سنی کہا جا سکے۔

یہ ملحوظ رہے کہ شیعہ حضرات اسی ام کلثومؓ کو ہبۂ فدک کے گواہوں میں بھی پیش کرتے ہیں. اگرچہ ہمارا نزدیک ہبۂ فدک کی تمام روایات یکسر باطل اور موضوع ہیں. لیکن شیعہ حضرات کے اس موقف سے یہ امر ضرور واضح ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک سیدہ ام کلثومؓ سن 11ھجری میں ادائے شہادت کے قابل تھیں. سیرت حلبیہ جلد 3 صفحہ 478 میں شیعہ حضرات کا یہ موقف پوری طرح منقول ہے. اسی طرح شمس الدین احمد جزریؒ نے حدیث.”من کنت مولاہ فعلی مولاہ“ کو سیدہ فاطمہؓ کی روایت سے سیدہ ام کلثومؓ کی سند کے ساتھ بھی نقل کیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ سیدہ فاطمۃ الزہراؓ کی وفات کے وقت سیدنا ام کلثومؓ نقلِ روایت کے ضرور لائق تھیں۔

ان حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ سیدنا امِ کلثومؓ پر صغر سنی کا اطلاق محض ایک امرِ اضافی ہے. حقیقت میں وہ اس وقت نہ صغیرہ تھیں اور نہ ان کا لائق نکاح ہونا کسی صورت میں محلِ تردد تھا واقعات بھی اسی کی تائید کرتے ہیں۔

جواب

جو ام کلثومؓ سیدنا عمرؓ کے نکاح میں تھیں وہ سیدنا علیؓ کی صاحبزادی تھیں اور

سیدہ فاطمة الزہراؓ ہے بطن سے تھی اگر وہ سیدنا علیؓ کی ربیبہ ہوتیں اور ان کی دوسری بیوی کی پچھپلگ ہوتیں تو سیدنا عمرؓ سیدنا علیؓ سے رشتہ طلب کرتے وقت قرابتِ رسول کے حصول کا ذکر کیوں کرتے۔

(دیکھئے کشف الغمہ صحفہ 10 آخری سطر مطبوعہ ایران) 

ثانیاً: سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی بیٹی ام کلثومؓ سیدہ اسماء بنت عمیسؓ کے بطن سے نہ تھیں وہ حبیبہ بنت خارجہ کے بطن سے تھیں جو سیدنا علیؓ کے گھر کبھی نہیں رہیں. محمد بن ابی بکرؓ تو سیدنا علیؓ کے اس لیے پروردہ تھے کہ اسماء بنت عمیسؓ کے لڑکے تھے اور انہوں نے سیدنا علیؓ سے نکاح کر لیا تھا لیکن ام کلثومؓ تو اسماء بنت عمیسؓ کی لڑکی نہ تھیں پس ان کے سیدنا علیؓ ربیبہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ثالثاً: سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی صاحبزادی ام کلثومؓ سیدنا صدیق اکبرؓ کی وفات کے بعد پیدا ہوئی تھی ان کا نکاح طلحہ بن عبیدہؓ سے ہوا تھا اور ان سے دو بچے زکریا اور عائشہ نامی پیدا ہوئے.ان کی والدہ حبیبہ بنت خارجہ نے سیدنا صدیق اکبرؓ کی وفات کے بعد حبیب بن یسارؓ سے نکاح کیا تھا علامہ زہبیؒ لکھتے ہیں:

حبيبة بنت خارجة بن زيد الخزرجى و قيل الملكية ام ٱم كلثوم بنت الصديق ثم تزوجها بعد الصديق حبيب بن يسار. 

(تجرید اسماء الصحابة جلد 2 صحفہ 272) 

ترجمہ:

حبیبہ بنت خارجہ زید الخزرجی أم کلثوم ؓ کی والدہ تھیں. حضرت صدیق اکبرؓ کی وفات کے بعد انہوں نے حبیب بن یسارؓ سے نکاح کیا.

رابعاً: سیدہ اسماء بنت عمیسؓ کی اولاد کا تذکرہ مفصل طور پر استیعاب جلد 2 صفحہ 725 میں موجود ہے. ان میں کہیں ام کلثوم کا نام نہیں ملتا جب یہ سیدنا علیؓ کے نکاح میں آئیں تو ان کے ساتھ ان کا ایک ہی بیٹا تھا جو سیدنا صدیق اکبرؓ سے تھا پھر سیدنا علیؓ سے ان کے ہاں یحیی بن علی بن ابی طالب پیدا ہوئے تھے۔

ان حقائق سے واضح ہوا کہ جو ام کلثومؓ سیدنا عمرؓ کی بیوی تھیں وہ یقیناً سیدنا علیؓ کی بیٹی تھیں اور خاتونِ جنت سیدہ فاطمہ الزہراؓ کے بطن سے تھیں ابن قتیبہ ؒ دینوری لکھتے ہیں.

أم کلثومؓ کبریٰ وھی بنت فاطمة رضي الله تعالی عنها فكانت عند عمر بن الخطابؓ وولدت له ولدًا. 

(معارف صحفہ 70 مصر) 

ترجمہ:أم کلثوم کبریؓ یہ خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرہؓ کی بیٹی تھی ان کا نکاح سیدنا عمر بن خطابؓ سے ہوا تھا اور ان کے ہاں سیدنا عمرؓ سے اولاد بھی ہوئی۔

بایں ہمہ اگر اس غلط بیانی کو تسلیم بھی کر لیا جائے کہ وہ سیدنا علیؓ کی اپنی بیٹی ہی نہ تھیں محض ربیبہ تھیں تو بات پھر بھی وہیں رہتی ہے کہ اگر سیدنا عمرؓ کا ایمان سیدنا علی المرتضیؓ کے نزدیک مشتبہ تھا تو انہوں نے سیدہ ام کلثومؓ سیدنا عمرؓ کے نکاح میں کیوں دیں. جب وہ سیدنا علیؓ کی کفالت اور تربیت میں تھیں اور وہ ان کے ہر طرح سے نگران تھے تو سیدنا علیؓ نے حکمِ قرآن کے خلاف یہ بچی سیدنا عمرؓ کے نکاح میں کیوں دی؟ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ اپنی لڑکیاں تو کافروں کو نہ دو اور یتیم بچیوں پر بے شک ظلم کرو اور انہیں کافروں سے بیاہ دو (معاذ اللّٰہ ثم معاذ اللّٰہ)

صورت واقعہ خواہ کچھ ہو سیدنا علی المرتضیؓ کا ام کلثومؓ کو سیدنا عمرؓ کے نکاح دینا ان کے ایمان و اخلاص اور کمالات پر مہرِ تصدیق ثبت کرنا ہے۔

والله علی مانقول شھید تمت بالخیر والله الحمد ظاہرا و باطنا۔