Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

بندہ کا خریداری نمبر 1338 ہے. "دعوت" کا باقاعدہ مطالعہ کرتا ہوں میری ایک شیعہ سے گفتگو ہوئی اس نے کہا جناب رسالت مآبﷺ نے فرمایا تھا کہ کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنا جانشین مقرر نہیں کر سکتا یہ صحیح ہے تو پھر امیر معاویہؓ نے اپنی زندگی میں اپنا جانشین کیوں مقرر کیا؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   مشتاق احمد از خانیوال

جواب:

 آنحضرتﷺ پر یہ ایک بہتان اور افتراء ہے. حضورﷺ نے کہیں نہیں فرمایا کہ کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنا جانشین مقرر نہیں کر سکتا. یہ صحیح ہے کہ حضورﷺ نے بنصِ جَلی اپنا کوئی جانشین مقرر نہیں کیا. امامت سیدنا صدیق اکبرؓ کو تفویض فرمائی یہ ایک نص خفی ہے. امامتِ کبریٰ کا انعقاد اور انصار صحابہؓ کے اجماع سے ہوا لیکن اس سے یہ نتیجہ کیسے نکل آیا کہ زندگی میں جانشین مقرر کرنا جائز نہیں. سیدنا صدیق اکبرؓ نے سیدنا فاروق اعظمؓ کو جانشین مقرر کیا اور تمام صحابہؓ نے اسے اجماعًا قبول کیا. شیعہ حضرات کی اپنی روایات ہیں کہ سیدنا علی المرتضیؓ نے اپنے بیٹے سیدنا حسنؓ کو اپنا جانشین مقرر کیا. یہ پیش نظر رہے کہ ایسا اگر ہوا بھی ہے تو محض نظر بر اہلیت ہے نظر بوراثت نہیں. سیدنا علی المرتضیؓ جیسی عظیم شخصیت کے متعلق یہ کبھی نہیں یہ کہا جا سکتا کہ انہوں نے سب سے پہلے سنّتِ اسلام بدلی اور اپنے بیٹے کو اپنا جانشین مقرر کیا. اوّلاً تو یہ شعیہ حضرات کا اعتقاد ہے. اہلِ سنّت کا نظریہ یہی ہے کہ سیدنا حسنؓ انتخاب کے ذریعہ بر سرِ خلافت آئے تھے. ثانیاً اگر ایسا ہو بھی تو اسے مبنی بر وراثت ہونے کی بجائے مبنی بر اہلیت قرار دینا چاہیے.

واللہ اعلم بالصواب