Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

دعوت میں حیاتِ مسیح پر ایک مسلسل مضمون کئی قسطوں میں آرہا ہے اس موضوع پر ایک شبہ وارد ہوتا ہے اس کا جواب دعوت میں ہی دے کر مشکور فرمائیں. سوال یہ ہے کہ سیدنا عیسیٰؑ پر قران کی رُو سے "واوصانی بالصلوٰۃ و الزکوٰۃ مادمت حيّا" کے مطابق ہر وقت جب تک وہ زندہ ہیں نماز اور زکوٰۃ فرض ہے اگر وہ اب آسمانوں میں زندہ ہیں تو وہاں نماز و زکوٰۃ کیسے ادا کرتے ہوں گے اور وہ زکوٰۃ لیتا کون ہوگا اس کا جواب مطلوب ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   مختار حسن صدر لاہور کینٹ

جواب:

آپ پہلے اس آیت کے معنی سمجھ لیجئے جو آپ نے نقل کی ہے اس میں ان شاء اللہُ العزیز تمام شبہات زائل ہو جائیں گے آیت کا ترجمہ یہ ہے.

واوصانى الصلوٰۃ و الزکوٰۃ ما دمت حيّا.

ترجمہ: اور الله تعالی نے مجھے حکم دیا ہے نماز اور زکوٰۃ کا جب تک میں زندہ رہوں۔

اس آیت کی تفسیر میں شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانیؒ فرماتے ہیں:

”یعنی جب تک زندہ رہوں, جس وقت اور جس جگہ کے مناسب جس قسم کی صلاۃ و زکوٰۃ کا حکم ہو اس کے شروط و حقوق کی رعایت کے ساتھ برابر ادا کرتا رہوں گا“. جیسے دوسری جگہ مومنین کی نسبت فرمایا:

”والذین ھم عن صلوٰتھم دائمون“. 

ترجمہ: اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر آن اور ہر وقت نماز پڑھتے رہتے ہیں بلکہ یہ مراد ہے کہ جس وقت جس طرح کی نماز کا حکم ہو ہمیشہ پابندی سے تعمیلِ حکم کرتے ہیں اور اس کی برکات و انوار ہمہ وقت ان کو محیط رہتی ہیں. کوئی شخص کہے کہ ہم جب تک زندہ ہیں نماز زکوٰۃ,روزہ,حج وغیرہ کے مامور ہیں. کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ ہر ایک مسلمان مامور ہے ہر وقت روزے رکھتا رہے ہر وقت حج کرتا رہے. حضرت مسیحؑ کے متعلق بھی مادمت حيّا کا ایسا ہی مطلب سمجھنا چاہیے. یاد رہے کہ لفظ صلاۃ کچھ اصطلاحی نماز کے ساتھ مخصوص نہیں قرآن نے ملائکہ اور بشر سے گزر کر تمام جہان کی طرف صلاۃ کی نسبت کی ہے.

الم تر انّ اللّٰہ یسبّح له من فی السمّوات والارض والطّیر صافّاتٍ. کلّ قد علم صلوٰتهٗ وتسبیحه (سورت نور رکوع 6)

اور یہ بھی بتلا دیا کہ ہر چیز کی تسبیح و صلاۃ کا حال الله ہی جانتا ہے کہ کس کی صلاۃ و تسبیح کس رنگ کی ہے. اسی طرح زکوٰۃ کے معنی بھی اصل میں طہارت، نماز، برکت و مدح کے ہیں. جن میں سے ہر ایک معنی کا استعمال قرآن و حدیث میں اپنے اپنے موقع پر ہوا ہے. اسی رکوع میں سیدنا مسیحؑ کی نسبت "غلامًا زكيًا" کا لفظ گزر چکا جو زکوٰۃ سے مشتق ہے اور سیدنا یحیٰیؑ کو فرمایا: "وحنانًا من لّدنّا وزکوٰۃ"،سورہ الکہف میں ہے: "خيرًا منه زکوٰۃ واقرب رحما" اسی طرح کے عام معنی یہاں بھی زکوٰۃ کے لیے جا سکتے ہیں اور ممکن ہے "اوصانی بالصلوٰۃ والزکوٰۃ" سے "اوصانی بان امر بالصلوٰۃ والزکوٰۃ" مراد ہو جیسے اسماعیل علیہ السلام کی نسبت فرمایا: "وکان یا مراھله بالصلوٰۃ والزکوٰۃ" پھر لفظ "اوصانی" اپنے مدلول لغوی کے اعتبار سے اس کو مقتضی نہیں کہ وقتِ ایصاء ہی سے اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے. نیز بہت ممکن ہے کہ "مادمت حيّا" سے یہی زمینی حیات مراد لی جائے. جیسے ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ سیدنا جابرؓ کے والد کو اللّٰہ نے شہادت کے بعد زندہ کر کے فرمایا کہ ہم سے کچھ مانگ اس نے کہا کہ مجھے دوبارہ زندہ کر دیجیئے کہ دوبارہ تیرے راستہ میں قتل کیا جاؤں. اس زندگی سے یقیناً زمینی زندگی مراد ہے ورنہ شہداء کے لیے نفسِ حیات کی قرآن میں اور خود اسی حدیث میں تصریح موجود ہے۔

واللہ اعلم بالصواب