Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

بعض دفعہ دعوت کے باب الاستفسارات میں شہید اول, شہید ثانی، شہید ثالث وغیرہ کے الفاظ دیکھنے میں آتے ہیں. شیعہ علماء کی یہ اصطلاح عام لوگوں کو معلوم نہیں اس بات کی دعوت میں وضاحت کر دیں کہ یہ کون کون بزرگ تھے؟ 2. حضور رسول پاکﷺ کی یہ حدیث کس کتاب میں ہے کہ اس امت میں ہر صدی کے شروع میں مجددین آتے رہیں گے کیا یہ شیعہ لوگ بھی اس حدیث کو مانتے ہیں ان کے عقیدہ میں کون کون سے علماء مجدّد ہو کر گزرے ؟ 3: شیعہ لوگ اہلِ تشیع کے الفاظ سے بہت ناراض ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں ہمیں اہلِ شیعہ کہا کرو, اہلِ تشیع نہ کہ کہو. ہمارے شیعہ اسلاف نے اپنے لیے تشیع کا لفظ کبھی استعمال نہیں کیا. اس بات کے لئے کوئی حوالہ بتائیں کہ شیعہ علماء نے شیعہ کے لئے کہیں تشیع کا لفظ استعمال کیا ہو؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   عبدالصمد نور بازار خانیوال

جواب 1:

شیعہ حضرات اپنے مندرجہ ذیل علماء کو خاص شہید شمار کرتے ہیں. یہ علماء اپنے عقائد میں اس قدر متعصب اور اپنے معمول میں اس قدر سفاک، بے باک اور زبان دراز تھے کہ ان کی زبانِ تبرا نہ صحابہ کرامؓ کو معاف کرتی تھی اور نہ ان کے سب و شتم سے کسی بزرگ اور ولی کا دامن محفوظ تھا. اس جرم کی پاداش میں یہ اپنے کیفر کردار کو پہنچے اور وقت کی مسلمان حکومتوں نے ناموسِ صحابہؓ کے باب میں اپنی اسلامی غیرت کا پورا ثبوت دیا. ان کے نام یہ ہیں:

  1. شہید اول: شیخ شمس الدین محمد مکی الآملی. یہ قاضی برہان الدین مالکی اور علامہ ابن جماعۃ الشافعی کے حکم سے قتل کیے گئے. بعض شیعہ شیخ محمد بن جمال الدین کو شہید اول کہتے ہیں یہ علامہ حلی کے بیٹے فخر المحققین کے شاگرد تھے. ان کا زمانہ امیر تیمور کا تھا۔
  2. شہید ثانی: شیخ زین الدین، یہ مشہور شیعہ عالم شیخ بہاؤالدین آملی کے باپ، شیخ حسین کے استاد تھے. ترکوں کے حکم سے صحابہ کرامؓ کو سب و شتم کرنے کے جرم میں قتل کیے گئے۔
  3. شہید ثالث: قاضی نور اللّٰہ شوستری. یہ مغل تاجدار جہانگیر کے حکم سے قتل کیے گئے. ان کی قبر آگرہ میں ہے. مجالس المومنین اور احقاقُ الحق کے مصنف یہی ہیں. ان کی قبر کے پاس سے آگرہ کا مشہور نالہ بہتا ہے. زائرین اس طرح ان کا پتہ چلاتے ہیں۔

ہر صدی میں مجدّد آنے کی حدیث اہلِ سنّت کی کتابوں میں سے سنن ابی داؤد وغیرہ میں موجود ہے. شیعہ حضرات بھی اسے روایت کرتے ہیں اور ان کی معتبر کتاب مستدرک میں جامع الاصول سے یہ روایت منقول ہے. شیعہ کے نزدیک قرونِ ماضیہ کے مجدّدین یہ گزرے ہیں:

1: پہلی صدی کے مجدّد سیدنا امام باقرؒ وفات 114 ھجری. 

2: دوسری صدی کے مجدّد سیدنا امام رضاؒ وفات 203 ھجری

3: تیسری صدی کے مجدّد ملا محمد یعقوب الکلینی، وفات 329 ھجری

4: چوتھی صدی کے مجدّد سید مرتضٰی علم الہدئے، وفات 436ھجری یا بقول بعض علماء شیخ مفید، وفات 413ھجری.

5: پانچویں صدی کے مجدّد شیخ فضل بن حسین، صاحب تفسیر مجمع البیان وفات 548ھجری.

6: چھٹی صدی کے مجدّد خواجہ نذیر طوسی وزیر ہلاکو خان، وفات 672ھجری.

7: ساتویں صدی کے مجدّد ابن مطہر حلّی، وفات 706ھجری.

8: آٹھویں صدی کے مجدّد محمد جمال الدین شہید اول، وفات 786ھجری.

9: نویں صدی کے مجدّد شیخ علی بن عبد العال الکرکی العاملی (محقق ثانی)، وفات 940ھجری.

10: دسویں صدی کے مجدّد شیخ محمد بن الحسینی العاملی المعروف شیخ بہائی وفات 1030 ھجری.

11: گیارہویں صدی کے مجدّد ملا محمد باقر مجلسی وفات 1111ھ.

12:بارہویں صدی کے مجدّد ملا باقر بھیائی، وفات 1208ھجری

13: تیرہویں صدی کے مجدّد مرزا محمد بن حسن الشیرازی وفات 1312ھجری.

(یہ فہرست شیعہ مذہب کے ثقہ جلیل رکن الاسلام محمد ہاشم الخراسانی المشہدی نے پیش کی ہے)

(منتخب التواریخ صحفہ 75. یہ کتاب 1349ھجری میں طہران سے شائع ہوئی ہے)

14: چودہویں صدی کے شیعہ علامہ روح اللہ خمینی وفات 1409ھ کا نام لیتے ہیں.

3: تشیع کا لفظ کوئی مخالفانہ نام نہیں. شیعہ حضرات خواہ مخواہ اس سے ناراض ہیں. شیعہ حضرات کے نامور عالم یوسف بن یحییٰ المینی الصنعاني نے ان شعراء پر جو شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے ایک مستقل کتاب لکھی تھی اس کتاب کا نام ہی یہ ہے "نسيمة السحر فيمن تشيع و شعر" اس میں شیعہ مذہب کے اختیار کرنے کو صریح طور پر تشیع کہا گیا ہے. ہلاکو خان کے پڑپوتے شاہ خدا بندہ کو علامہ ابن مطہر حلی نے شیعہ کیا تھا. اس کے متعلق علامہ محمد ہاشم اخراسانی یوں لکھتے ہیں:

مرحوم علامہ سبب شد از برائے تشیع سلطان محمد المقلب بہ شاہ بندہ صفحہ 76 طہران ایران. 

اس میں شیعہ ہونے کے لئے صریح طور پر تشیع کا لفظ موجود ہے. پس شیعہ علماء کی اس لفظ سے گریز پائی محض ان کی کم علمی اور ضد کی وجہ سے ہے. وہ اس لیے اس لفظ سے بچتے ہیں کہ اس میں علیحدگی اور تفرقہ پسندی کا مفہوم نمایاں طور پر پایا جاتا ہے کہ یہی لوگ فرقہ بندی کرنے والے ہیں.

واللہ اعلم الصواب، خلد محمود عفا اللہ عنہ