سلام مسنون. حضرت علامہ خالد محمود صاحب، ایم اے_ پروفیسر ایم اے او کالج لاہور. آپ مورخہ چار اگست کو ہمارے ہاں علاقہ حصار میں تشریف لائے تھے آپ نے یہاں ایک گفتگو میں فرمایا تھا کہ سیدنا حسینؓ کی بیٹی سیدہ سکینہؓ کا نکاح سیدنا عثمانؓ کے پوتے کے ساتھ ہوا تھا. شیعہ حضرات کہتے ہیں کہ بی بی سکینہ کا انتقال چار سال کی عمر میں ہوا تھا. یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کا اس عمر میں کہیں نکاح ہوا ہو. اس مسئلے کی تحقیق فرمائیں؟
سوال پوچھنے والے کا نام: صوفی غلام سرور از حصار.جواب:
شیخ مفید ارشاد میں اور علامہ طبرسی اعلام الورےٰ میں لکھتے ہیں کہ سیدنا حسینؓ کی دو بیٹیاں تھیں:
1: فاطمہ خاتون
2: سکینہ خاتون
ان دونوں کے متعلق نکاحوں کی تحقیق حسبِ ذیل ہے:
1: فاطمہ خاتون ان کی والدہ ام اسحاق بنت طلحہ تھیں. ان کا نکاح سیدنا حسینؓ نے اپنے بھتیجے حسن مثنیٰؒ سے کیا. ان سے ان کے ہاں تین بیٹے پیدا ہوئے. ان کے بعد اس فاطمہ بنت حسینؓ کا نکاح سیدنا عثمانؓ کے پوتے عبداللہ بن عمرو سے ہوا۔
2: سکینہ خاتون ان کی والدہ رباب بنت امرؤ القیس تھیں. علامہ طبرسی اعلام الوراےٰ میں لکھتے ہیں کہ ان کا سیدنا حسینؓ نے عبداللہ الحسن سے کیا تھا مگر رخصتی سے پہلے ہی عبداللہ الحسن انتقال کر گئے. ان کے بعد ان کا نکاح سیدنا معصب بن زبیرؓ سے ہوا. ان کے بعد اسی سکینہ بنت الحسینؓ کا نکاح سیدنا عثمانؓ کے چھوٹے بیٹے سے ان کے پوتے سیدنا زید بن عمرو سے ہوا۔
اس طرح سے حسینؓ کی دونوں بیٹیاں سیدنا عثمانؓ کہ خاندان میں بیاہی گئیں. ان نکاحوں کی تصریح شیعہ کی معتبر کتابوں تذکرہ سبط ابن جوزی اور منتخب التاریخ صفحہ 241 مطبوعہ طہران وغیرہ میں موجود ہے. مشہور شیعہ مورخ اور جج سید امیر علی نے اپنی کتاب تاریخ صحرا نشیناں کے صفحہ 202 کے حاشیہ پر اس سکینہ بنت الحسینؓ کے سیدنا عثمانؓ کے پوتے کے نکاح میں آنے کو صریح لفظوں میں تسلیم کیا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب