ائمہ اہلِ بیت کے پاس جو قرآن پاک تھا وہ ترتیب نزول کے مطابق تھا یا بالکل ہو بہو وہی تھا جو ہمارے پاس موجود ہے. اس کی سند اور حوالہ چاہیے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: نعیم از سنت نگر، لاہور.جواب
اہلِ بیت کا مسلک و اعتقاد بالکل وہی تھا جو صحابہ کرامؓ اور خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کا تھا دین کے متعلق ان میں کوئی اختلاف نہ تھا. سب باہم متحد اور متفق تھے. رحماء بینھم کی شان ان میں پوری طرح جلوہ گر تھی. ابان بن میمون القداع کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا باقرؒ نے قرآن پڑھنے کا حکم فرمایا میں نے عرض کی کہ کہاں سے پڑھوں تو آپ نے فرمایا:
من السورۃ التاسعه
”قرآن پاک نويں سورت سے“.
(اصول کافی مع شرح الصافی جلد 6 صحفہ 71)
پھر آپ نے اس کی وضاحت ہوں فرمائی، سورۃ یونس. اور موجودہ ترتیب میں یہ واقعی نویں سورت ہے.
فاتحہ تو قرآن کا دیباچہ ہے اسے چھوڑ کر سورۃ یونس قرآن کریم نویں سورۃ التاسعہ بنتی ہے اور موجودہ ترتیب کے بالکل مطابق ہے. آئمہ اہلِ بیت نے اگر ترتیب نزولی سے قرآن جمع کیا ہوتا تو سیدنا باقرؒ سورۃ یونس کو نویں سورۃ ہرگز قرار نہ دیتے. اس سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ قرآن بالکل اسی ترتیب کے مطابق ہے جو ترتیب آئمہ اہلِ بیت کے ہاں مسلم اور معتمد تھی۔
واللہ اعلم