اس وقت دنیا مسلمان اور کافر دونوں بڑی بڑی طاقتیں ہیں. ہند و بدھ اور عیسائی دنیا میں بڑی بڑی تعداد میں پھنسے ہیں. اگر اکثریت مسلمانوں کی ہے مگر عیسائی بھی کوئی کم نہیں ہیں. پھر مسلمان سُنّی بھی اور شیعہ میں تقسیم ہیں. دنیا میں نوے فیصد سُنّی ہیں. سوال یہ ہے کہ جب بارہویں امام مہدی ظاہر ہوں گے تو کیا وہ سُنّی مسلمانوں کے ساتھ لے کر کافر فرقوں کا مقابلہ کر دیں گے ان کی صورت عمل کچھ اور ہوگی؟
سوال پوچھنے والے کا نام: منظور سبطین ازراولپنڈیجواب
اہلِ سنّت عقائد کے متعلق سیدنا محمد مہدیؓ جو اس دنیا کے اخری حکمران ہوں گے پیدا ہوں گے. وہ دنیوی اسباب اور تائید ایزوی سے اس مقام پر پہنچیں گے وہ کوئی خفیہ مخلوق نہیں جب اچانک ظاہر ہوں گے شیعہ عقیدے کے مطابق وہ موجود ہے اور امام غائب ہیں اور تمام اثنا عشری ان کے منتظر ہیں.انہوں نے ان کے نام کے جامع المنتظر بھی بنا رکھے ہیں اس وقت شیعہ عقائد کے مطابق وہ کسی غار میں چھپے ہوئے ہیں.
شیعہ گو اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں وہ دوسرے کافروں کی نسبت سُنّیوں کے زیادہ دشمن ہیں ان کا عقیدہ ہے کہ مہدیؓ تشریف لا کر پہلے سُنّیوں کا صفایا کریں گے پھر کہیں گے وہ کافروں سے نبٹیں گے.
اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اہلِ سنّت کو دوسرے عام کفار سے بھی زیادہ برا سمجھتے ہیں جو سُنّی مولوی بھائی بھائی کہتے ہیں یہ بھائی پہلے ان مولویوں پر ہی ہاتھ اٹھائیں گے.
ملاّ باقر مجلسی لکھتا ہے:
وقتی کہ قائم ظاہر شود پیش از کفار ابتداء یہ سنّیاں خواہد کر دیا علماء ایشاں وایشاں.
(حق الیقین جلد 2 صفحہ 527)
ترجمہ:جب امام مہدیؓ ظاہر ہوں گے وہ دوسرے کافروں سے پہلے سُنّیوں کے علماء سے ابتداء کریں گے اور انہیں اور ان کے علماء کو پہلے قتل کریں گے.
ملاّ باقر مجلسی شیعہ کا کوئی عام مصنف نہیں ہے اسے یہ اپنے مسلک کا خاتم المحدثین سمجھتے ہیں اور اس کی کتابیں ان کی قم بخف اشرف مشہد اور طہران کے کتب خانوں کی زینت اور ان کے مجتہدین کا ملجاء و ماویٰ ہیں کیا اب بھی کوئی مسلمان ان پر اعتماد کر سکتا ہے۔ بریلوی علماء کو اس وقت ان سے زیادہ خطرہ ہو گا کیونکہ عوام سُنّی وہی مشہور ہیں.
والسلام
خالد محمود عفا اللّٰہ عنہ