وات ذالقربى حقه والی آیت سے شیعہ استدلال کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو فدک ہدیہ کیا تھا اس کے بارے میں وضاحت چاہیے کہ آیا یہ ٹھیک ہے یا نہیں
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد عمر قاسمیجواب حاصل کرنے کے لیے دیئے گئے عنوان پر کلک کریں؛
کیا وَاٰتِ ذَا الۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ نازل ہوتے حضور اکرمﷺ نے فدک کی زمین حضرت فاطمہؓ کو ہبہ کر دی تھی؟؟؟
علامہ ابنِ کثیرؒ اور قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ وغیرہ مفسرین نے اس قول کی شدت کے ساتھ تردید فرمائی ہے۔
قاضی ثنا اللہ پانی پتیؒ فرماتے ہیں:
مشہور قابلِ اعتماد یہ روایت ہے کہ سیدہ فاطمہؓ نے حضورﷺ سے خود فدک طلب کیا تھا مگر آپﷺ نے نہیں دیا حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا قول بھی اسی طرح روایت میں آیا ہے۔
اگر رسولﷺ نے سیدہ فاطمہؓ کو فدک عطاء فرما دیا ہوتا تو خلفائے راشدین خصوصاً سیدنا علیؓ پھر ہرگز اس کو نہ روکتے اور اس کے خلاف نہ کرتے۔
تفسیر مظہری اردو مترجم جلد 7 صفحہ45۔
سیدہ فاطمہؓ کا نبی کریمﷺ سے خدمت کے لیے غلام مانگنا روایات سے ثابت ہے۔چنانچہ مشہور روایت ہے کہ جس وقت کچھ لونڈیاں غلام مدینہ منورہ آئے تو سیدہ فاطمہؓ حضورﷺ سے خادم مانگنے کے لیے تشریف لائیں مگر اس وقت حضورﷺ گھر میں موجود نہیں تھے چنانچہ انہوں نے اپنی یہ بات سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے عرض کر دی اور واپس اپنے گھر تشریف لے آئیں بعد میں جب یہ خبر حضورﷺ کو پہنچی تو وہ خود سیدہ فاطمہؓ کے گھر تشریف لائے جس کا مفصل تذکرہ مختلف روایات کے اندر موجود ہے حضورﷺ نے خادم یا لونڈی دینے کی بجائے تسبیحاتِ فاطمہ کے نام سے مشہور ذکر عنایت فرمایا کہ آپ 33 بار سبحان اللہ 33 بار الحمدللہ 34 بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو یہ تمہارے لٸے غلام سے بہتر ہے۔
پس جیسے نبی کریمﷺ نے مطالبہ کرنے کے باوجود غلام یا لونڈی کوئی خادم عنایت نہیں فرمایا ویسے ہی فدک بھی عطا نہیں فرمایا۔