Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن اور اہل بیتؓ کی اتباع کرنے کا ہی حکم دیا تھا خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر

سوال پوچھنے والے کا نام:   محمد اشفاق صادق

جواب

اس سلسلہ میں وارد ہونے والی چند روایات کو پہلے ملاحظہ فرما لیں:

عن حذيفة رضي الله عنه قال:حدثنا رسول اللہ صلی الله عليه وآله وسلم:ان المانة نزلت من السماء في جذر قلوب الرجال، ونزل القرآن فقرؤوا القرآن، وعلموا من السنة متفق عليه

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے ہم سے بیان فرمایا امانت آسمان سے لوگوں کے دلوں کی تہہ میں نازل فرمائی گئی اور قرآن کریم نازل ہوا سو انہوں نے قرآن کریم پڑھا اور سنت سیکھی۔

عن مالک رضي الله عنه انه بلغه ان رسول اللہ صلی الله عليہ وآله وسلم قال: ترکت فيکم أمرين، لن تضلوا ما تمسکتم بهما: کتاب اللہ وسنة نبيه

رواه مالک، والحاکم عن أبي هريرة

امام مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ان تک یہ خبر پہنچی کہ حضورﷺ نے فرمایا: میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں، اگر انہیں تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے یعنی اللہ کی کتاب اور اُس کے نبی کی سنت۔

عن ابن عباس رضی اللہ عنهما أن سول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطب الناس في حجة الوداع، فقال: یا أيها الناس! إني قد ترکت فيکم ما إِن اعتصمتم به، فلن تضلوا أبدا کتاب الله وسنة نبيه.

رواه الحاکم والبيهقي وقال الحاکم: صحيح الإسناد.

سیدنا(عبد اللہ) بن عباسؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو! یقیناً میں تمہارے درمیان ایسی شے چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت۔

عن زيد بن أرقم رضي الله عنه قال: قام رسول صلی الله عليه صلی اللہ علیہ وآله وسلم يوما فينا خطيبا بماء يدعی خما (بين مکة والمدينة)، فحمد اللہ وأثنی علیہ، ووعظ وذکر ثم قال: أنا تارک فیکم ثقلین: اولھما: کتاب اللہ فیہ الھدیٰ والنور فخذوا بکتاب اللہ واستمسکو بہ فحث علی کتاب اللہ ورغب فيه ثم قال وأَهل بيتي، اذکرکم ﷲ في أهل بيتي، أذکرکم اللہ في أهل بيتي، ذکرکم ﷲ في أَهل بيتي الحديث.رواه مسلم.

وفي رواية له زاد: کتاب اللہ فيه الهدی والنور. من استمسک به وأخذ به، کان علی الْهدی ومن اخطاه ضل

رواه مسلم.

وفي رواية: أنه قال: الا! وانی تارک فیکم ثقلین،احدھما کتاب اللہ عزوجل ھو حبل اللہ، من اتبعه کان علی الْهدی ومن ترکہ کان علی ضلالۃ

رواه مسلم

حضرت زید بن اَرقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن رسولﷺ ہمیں خطبہ دینے کے لیے مدینہ و مکہ کے درمیان اس تالاب پر کھڑے ہوئے جسے خم کہتے ہیں۔ آپﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے پہلی اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت و نور ہے اللہ تعالیٰ کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو۔ پھر آپﷺ نے کتاب اللہ (کے اَحکامات پر عمل کرنے پر) اُبھارا اور اس کی طرف ترغیب دلائی۔ اور پھر فرمایا دوسری چیز میرے اہلِ بیت ہیں، میں تمہیں اپنے اھل بیت کے متعلق اللہ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہلبیتؓ کے متعلق اللہ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہل بیتؓ کے متعلق اللہ سے ڈراتا ہوں۔

انہی سے مروی ایک اور روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے (یہ) اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے، جس نے اس کتاب کو مضبوطی سے تھام لیا اور اس کے احکامات پر عمل کیا وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جو اس کو چھوڑ کر دور ہوا وہ گمراہ ہوگا۔

ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: سنو! میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ایک اللہ کی کتاب ہے، جو اللہ کی رسی ہے۔ جو اس کی اتباع کرے گا وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جو اس کو ترک کردے گا وہ گمراہی پر ہو گا۔ پس صحیح سند کے ساتھ محفوظ طریقہ سے اس سلسلہ کی جو بات ثابت ہے وہ یہی ہے کہ نبی کریمﷺ نے کتاب اللہ و سنتہ کا لفظ ارشاد فرمایا تھا البتہ اپنی زبان سے خود کو مؤمن کہنے والا وہ طبقہ جس کی گھٹی میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عداوت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ان کا بیان وہی دوسرا ہے۔