کیا یہ صحیح ہے کہ زیاد بن سمیہ جو عہدِ جاہلیت سے سیدنا ابو سفیانؓ کی صلب سے تھا سیدنا علیؓ کے خاص احباب میں سے تھا اور کیا یہ صحیح ہے کہ اسی کے بیٹے ابنِ زیاد نے سیدنا حسینؓ کے قتل کا حکم دیا تھا۔ عمرو بن سعد اور شمر ذو الجوشن اسی کے کارندے تھے۔ سیدنا علیؓ کا خاص آدمی ہوتے ہوئے اس نے کیسے ان کے بیٹے کے ساتھ ظلم و جور روا رکھا، کیا یہ بہتر نہیں کہ ان کے قتل کے حکم کی ذمہ داری یزید پر ڈالی جائے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: اعظمالجواب: اس زیاد کو زیاد بن ابیہ بھی کہا جاتا ہے، طائف کے قبیلہ ثقیف میں حضور اکرمﷺ کی حِین حیات پیدا ہوا، اپنے باپ کی طرح غضب کا ذہین تھا۔ سیدنا علیؓ کا بہت مقرب رہا۔ آپ نے اپنے عہدِ خلافت میں اسے فارس کا گورنر بنایا تھا۔ سیدنا حسنؓ کے دورِ خلافت میں بھی وہ یہاں کا حاکم رہا، پھر سیدنا حسنؓ نے جب سیدنا امیر معاویہؓ کی بیعت کر لی اور خلافت ان کے سپرد کر دی تو بھی زیاد نے ایک سال تک سیدنا امیر معاویہؓ کے اقتدار کو تسلیم نہ کیا، سیدنا معاویہؓ نے سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ کو جو کوفہ کے گورنر تھے یہ ہدایت کی تھی کہ وہ زیاد کی نقل و حرکت پر پوری نظر رکھیں، یہ حالات بتاتے ہیں کہ وہ سیّدنا امیر معاویہؓ کی بجائے سیدنا علیؓ کے زیادہ قریب تھا اور اس کا شمار شیعانِ علی میں تھا۔
سیدنا امیر معاویہؓ اس سے بہت خائف تھے، انہوں نے اسے اپنے ساتھ ملانے کی بہت کوشش کی یہاں تک کہ 42 ھ اس نے سیدنا معاویہؓ کے اقتدار کو تسلیم کرلیا، ابنِ زیاد جس نے سیدنا حسینؓ کو قتل کرنے کے احکام دیئے اسی زیاد کا بیٹا تھا، زیاد سیدنا معاویہؓ سے بیعت کرنے کے باوجود یزید کے خلیفہ بنائے جانے کا سخت مخالف تھا، چنانچہ سیدنا معاویہؓ اس کی زندگی تک یزید کو ولی عہد بنانے سے رکے رہے۔
لمامات زياد دعا بكتاب فقرأه
على الناس باستخلاف يزيد ان
حدث به حدث الموت
(تاریخ طبری جلد 6، صفحہ 170)
ترجمہ: جب زیاد مرا تو سیدنا امیر معاویہؓ نے ایک تحریر منگوائی اور اسے لوگوں کے سامنے پڑھا کہ اگر آپ پر(سیدنا معاویہؓ پر) حادثہ موت گزرے تو یہ (یزید)آپ کا جانشین ہوگا۔
جب زیاد اس درجے میں یزید کے خلاف تھا کہ جب تک وہ زندہ رہا آپ اس کی ولی عہدی کا اعلان نہ کر سکے تو اس کا بیٹا ابنِ زیاد اس کا اتنا مخلص کیوں ہو گیا کہ اس نے اپنے سے بدرجہا فائق شخصیت سیدنا حسینؓ کے قتل کے احکام جاری کر دیئے۔ معلوم ہوتا ہے سیدنا حسینؓ سے یہ بدسلوکی اُن کے قدیمی خیر خواہ کی طرف سے ہی تھی۔ابنِ زیاد نے یہ سوچا کہ جب میرا باپ یزید کی ولی عہدی سے خوش نہ تھا، میں اس کے اقتدار کی کیوں نمائندگی کروں۔ واللہ اعلم وعلمہ اتمہ واحکم