Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

1-سیدنا معاویہؓ نے یزید کو ولی عہد بنایا تو کیا محض اس لیے تھا کہ وہ ان کا بیٹا ہے یا ان کی نظر میں اس میں انتظامی صلاحیت اور سربراہانہ بصیرت بھی تھی اس کے ذاتی اعمال کس قسم کے تھے اور کیا یہ صحیح ہے کہ وہ کھلے طور پر فسق و فجور میں مبتلاء تھا؟2-سیدنا حسینؓ نے کبھی اس کی مخالفت کے اسباب میں یہ بات کہی کہ وہ فاسق و فاجر ہے میں اس کی بیعت کیسے کر سکتا ہوں؟3-سیدنا زین العابدینؓ نے اپنے قیام مدینہ میں کبھی یہ بات کہی کہ میرے والد نے یزید کی حکومت اس لیے تسلیم نہ کی تھی کہ وہ کھلے بندوں فسق و فجور کا مرتکب تھا؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   کرن

جواب: سیدنا معاویہؓ بڑے مدبر اور صاحبِ بصیرت انسان تھے۔علمی طور پر وہ مجتہد کی شان رکھتے تھے جو حضور اکرمﷺ کے ساتھ کاتبِ وحی رہ چکے تھے، سیدنا عمرؓ جیسے متقی حضرات نے انہیں سیاسی امور میں آگے کیا تھا۔ اب یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ محض محبت پدری میں یزید کو ولی عہد بنائیں اور اپنی زندگی میں اس کے ولی عہد ہونے کی بیعت لیں، انہوں نے شیرازہ سلطنت ایک رکھنے کا اسے اہل جانا اور اسے آگے کر دیا وہ سیدنا حسینؓ کو آگے کرتے تو انہیں یقین تھا کہ اہلِ شام جو مدتوں سیدنا علیؓ کے خلاف لڑتے سیدنا حسینؓ کو قبول نہ کریں گے اور وہی تقسیم سلطنت جو پہلے سیدنا معاویہؓ اور سیدنا علیؓ میں رہی پھر سے عود کر آئے گی۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کی شخصیت بیشک بہت اونچی تھی مگر ان کے بارے میں سیدنا عمرؓ یہ نصیحت کر گئے تھے کہ انہیں خلافت پر نہ لایا جائے یہ وہ حالات تھے جن میں سیدنا معاویہؓ نے افضل حضرات( جیسے سیدنا حسینؓ ہے اور سیدنا زبیرؓ) کے ہوتے ہوئے ایک مفضول کو آگے کیا۔ یہاں تک کہ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے بھی حوزہِ امت کو ایک رکھنے کے لیے ان کی بیعت کر لی اور سیدنا زین العابدینؓ نے بھی یزید کی مخالفت میں سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ کا ساتھ نہ دیا۔

ہمارے اس خیال کی تائید سیدنا معاویہؓ کی ایک دعا سے بھی ہوتی ہے جو آپ نے اللہ کے حضور ایک خطبہ میں کی،اس کے لفظ لفظ سے سیدنا معاویہؓ کی اس امت کے لیے خیر خواہی ٹپکتی ہے اور یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ آپ کے دل میں کیا تھا۔ آپ کی اس دعا کو حافظ ابنِ کثیرؒ نے البدایہ میں نقل کیا ہے : 

اللهم ان كنت تعلم اني وليته لانه فيما اراه اهل لذٰلك فاتمو له ما وليته وان كنت وليته لاني احبه فلا تتموله ماوليته

(البدایہ جلد8 صفحہ 87)

ترجمہ: اے اللہ اگر تیرے علم میں ہے کہ میں نے یزید کو اس لیے ولی بنایا ہے کہ وہ میری سمجھ میں اس کا اہل ہے تو اسے اس میں کامیاب کرجو میں نے اسے ولایت بخشی۔ اور اگر میں نے اسے اس لیے ولی بنایا ہو کہ میں اس سے باپ کی محبت رکھتا ہوں اس کو کامیابی نہ کرنا۔

پھر اس تاریخی حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ یزید کے ولی عہد بنانے کی بات پہلے سیدنا معاویہؓ کے منہ سے نہیں نکلی ایک جلیل القدر صحابی رسولﷺ سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ کی زبان سے نکلی اور وہ سیدنا عمرؓ کے دور سے یہ سیاسی نظریہ رکھتے تھے کہ قومی حکمران کو دوسرے لوگ نیکی اور تقویٰ میں اس سے آگے ہوں مسلمانوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے اور علمِ غیب ان دونوں حضرات کو (سیّدنا مغیرہ بن شعبہؓ اور سیدنا معاویہؓ) کو نہ تھا کہ یزید کے دور میں کیسے کیسے واقعات پیش آئیں گے۔حافظ ابنِ کثیرؒ نے یزید کے ملکی معاملات میں اہل ہونے کی ان الفاظ میں تصریح کی ہے۔

وقد كان يزيد فيه خصال محمودة من الكرم والحلم والفصاحة والشعر والشجاعة وحسن الراى في الملك وكان فيه ايضا اقبال على الشهوات وترك بعض الصلوٰة في بعض الاوقات وامانتها في غالب الاوقات

(البدایہ جلد8 صفحہ 230)

ترجمہ: اور یزید میں کرم و علم اور فصاحت و شعر و ادب اور شجاعت اور صاحب الرای ہونے کی خوبیاں بھی تھیں۔ اور خواہش پروری اور بعض اوقات نماز چھوڑنے اور اکثر اوقات نماز کو بے وقت پڑھنے کی کمزوریاں بھی تھیں۔

حافظ ابنِ کثیرؒ نے یزید کی ان کمزوریوں پر کوئی شہادت پیش نہیں کی مؤرخین ایسے عمومی تبصروں میں جزئیات میں نہیں پڑتے عام شہرت کو اسی طرح نقل کرتے ہیں۔ یہ اندازِ بیان بتا رہا ہے کہ اس وقت یزید کے بارے میں عام شہرت کچھ اسی قسم کی تھی تاہم یہ سوال باقی ہے کہ ان باتوں کو عام کرنے میں ہم کہاں تک آگے جاسکتے ہیں، جہاں تک سیدنا حسینؓ کا تعلق ہے آپ نے اپنے پورے سفر میں جو مدینہ سے کوفہ تک ہوا اور پھر کربلا جا کر کہیں یزید کی ان کمزوریوں کو ذکر نہیں کہ یہ اس لیے لائقِ خلافت نہیں کہ اس کی اخلاقی قدریں اس قدر گری ہوئی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ اس کی یہ شہرت صرف شام میں ہو، حجاز اور عراق یہ باتیں نہ پہنچی ہوں سیدنا زین العابدینؓ سے بھی یہ کہیں نہیں ملا کہ انہوں نے سانحۂِ کربلا کے بعد اپنے قیامِ مدینہ میں کبھی کس کے سامنے یزید کی اخلاقی زندگی کا یہ نقشہ کھینچا ہو جو ہمیں محرم میں شیعہ مجالس عزاء میں ملتا ہے۔ سو سیدنا معاویہؓ بھی اگر اس پر پورے مطلع نہ ہو سکے تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔