Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ حدیثِ ثقلین کو کتاب اللہ و عترتی سے بیان کرتے ہیں اور اہلِ سنت کتاب اللہ و سنتی بتلاتے ہیں اس سے شبہ ہوتا ہے کہ شیعہ آنحضرتﷺ کی سنت کو دین کا ماخذ نہیں سمجھتے اور اسکی بجائے وہ امامت کا عقیدہ رکھتے ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   علی

جواب:

شیعہ حجیتِ حدیث کے منکر نہیں ہیں یہ علیحدہ بات ہے کہ انہوں نے کتبِ حدیث اور مرتب کر رکھی ہے ان کا قرآن بھی ہم سے مختلف ہے کتبِ حدیث بھی ہم سے جدا ہیں تاہم یہ حقیقت ہے کہ یہ لوگ حجیتِ حدیث کا انکار نہیں کرتے شریف رضی نقل کرتا ہے کہ سیدنا علی المرتضیٰؓ فرماتے ہیں کہ:

واستنوا بسنته فانھا اھدی السنن۔

(نہج البلاغہ صفحہ 207)۔

ترجمہ: حضورﷺ کی سنت کو عمل میں لاؤ یہ بےشک سب سے بہتر راہ ہے۔

حضورﷺ نے فرمایا: لا عذر لکم فی ترک سنتی۔

(معانی الاخبار صفحہ 157)۔

ترجمہ: میری سنت چھوڑنے کی تمہارے لیے کوئی راہ نہیں۔

پھر فرمایا: من ترك کتاب اللہ وقول نبیه کفر۔

(الکافی جلد 1 صفحہ 56)۔

اور یہ بھی فرمایا: من خالف کتاب اللہ وسنة محمد کفر۔

(ایضاََ)۔

علیکم باثار رسول اللہ وسنتہ۔

(الکافی جلد 8 صفحہ 8)۔

یارب انا اخذنا بکتابک وسنة نبیك۔

(الکافی جلد 4 صفحہ292 470)۔

کتاب اللّٰہ وسنة نبیه۔

(الکافی جلد 3 صفحہ537 جلد 7 صفحہ 205)۔

کتاب اللہ وقول نبیه۔

(ایضاََ جلد 1 صفحہ 56)۔

علی سنة اللہ وسنة رسوله۔

(ایضاََ جلد 5 صفحہ 341)۔

فرمایا: من رغب سنتی فلیس منی۔

(الکافی جلد 2 صفحہ 85)

اور یہ بھی کہا: من اخذ دینه من کتاب اللہ وسنة نبیه زالت الجبال قبل ان یزول۔

(ایضاََ جلد 1 صفحہ 7)۔

اور یہ بھی فرمایا: قول ربنا وسنة نبینا۔ 

(رجال مامقانی جلد 1 صفحہ174)۔

ان روایات کی روشنی میں کوئی شبہ نہیں رہتا کہ یہ لوگ حجیتِ حدیث کے منکر نہیں ہیں حدیث ثقلین میں انہوں نے جو "سنتی" کا لفظ روایت نہیں کیا "عترتی" کیا ہے اسکا مطلب یہ ہے کہ سنت اور حدیث کو وہ براہِ راست حجت نہیں سمجھتے حدیث ان کے ہاں امام کی وساطت سے حجت بنتی ہے۔

اصل حجج اللہ فی الارض ائمہ کرام ہیں اور اصل قوتِ حاکمہ امت کی ہے نبوت کی بات اس کے ماتحت ہے کتاب اللہ کے برابر کا ماخذ ہے حدیث اور سنت ان کے (عترت کے ماتحت) تسلیم کی جائے گی ہم یہاں صرف یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد یہ لوگ اصل حجتِ الٰہی امام کو سمجھتے ہیں رسالت کو نہیں۔ 

ملاباقر مجلسی نے مرأۃ العقول کتاب احتجاج سے نقل کیا ہے کہ اختلافِ حدیث میں مدار سند پر نہیں اپنے اصحاب پر ہے کلینی لکھتا ہے کہ:

لا نجد شیاءََاحوط ولا اوسع من رد علم ذالک کلہ الی العالم۔ (الکافی جلد 1 صفحہ 9)۔

ترجمہ: اس سے ذیادہ احتیاط کے قریب اور وسعتِ عمل کے لائق کوئی بات نہیں کہ ان امور کا علم سب امام کی طرف لوٹا دیا جایا کرے۔

ہم اہلِ سنت کی کتابوں میں روایت کتاب اللہ و عترتی جہاں بھی ہے ضعیف السند ہے اور اس کے راویوں میں کوئی نہ کوئی شیعی ضرور کھڑا نظر آتا ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب۔