ہفت روزہ دعوت کی 19 اکتوبر کی اشاعت میں سیدنا امیرِ معاویہؓ کے متعلق جو کچھ آپ نے فرمایا ہے اس سے بہت سے لوگوں کے عقیدے صحیح ہو گئے ہیں لیکن بعض دوست اس بات پر اصرار کررہے ہیں کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کے فضائل میں کوئی حدیث مروی نہیں ایسی اگر کوئی حدیث منقول ہو تو اگلے شمارہ میں اسے بھی بیان فرمائیں۔
سوال پوچھنے والے کا نام: معاویہجواب:
سیدنا امیرِ معاویہؓ کاتبِ وحی ام المومنین سیدہ امِ حبیبہؓ کے بھائی تھے جن کے دستِ مبارک پر سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ نے بیعت فرمائی اور جتنا عرصہ سیدنا امیرِ معاویہؓ ذندہ رہے سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ ان کے تابعدار رہے اور سیدنا امیرِ معاویہؓ کے دیئے ہوئے وظائف قبول فرماتے رہے اور ان کی گزر اوقات ذیادہ تر اسی وظیفہ مقدسہ پر رہی اب ایسی ہستی کے متعلق لب کشائی کسی طرح مناسب نہیں حضورﷺ کا یہ ارشاد سیدنا امیرِ معاویہؓ کے متعلق حق اسلام کی ایک کافی وافی شہادت ہے:
اللھم اجعل معاویۃؓ ھادیا ومھدیا۔ (اخرجه احمد و الترمذی)۔
ترجمہ: اے اللہ! تو سیدنا معاویہؓ کو ہدایت پھیلانے والا اور ہدایت یافتہ فرما۔
یاد رہے کہ ایسے الفاظ مسند احمد کی روایت میں سیدنا علی المرتضیٰؓ کے متعلق بھی منقول ہیں پس ان الفاظ کے مبنی پر فضیلت ہونے سے ہرگز انکار نہیں ہو سکتا ورنہ اس روایت میں جا کر بھی ان الفاظ کا وہی وزن لیا جائے گا جو یہاں لانے کی کوشش کی جاتی ہے فرمایا اگر تم سیدنا علیؓ کو امیر بناؤ گے تو اسے ہادی اور مہدی پاؤ گے اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ ان صفات کا پورا ظہور حکومت پر آنے سے ہی ہوتا ہے سو کیا یہ پہلی روایت سیدنا امیرِ معاویہؓ کے برسرِ حکومت آنے کا اشارہ نہیں؟ ہاں آپ کے اصرار کیوجہ سے ایک اور حدیث پیش کی جاتی ہے:
یبعث اللہ معاویہؓ یوم القیمۃ وعلیہ رداء من نور الایمان۔
(کنز العمال جلد 2 صفحہ 190)۔
ترجمہ: اللہ تعالیٰ سیدنا امیرِ معاویہؓ کو قیامت کے دن اس طرح اٹھائیں گے کہ ان پر نور ایمان کی ایک چادر ہو گی۔
فضائل میں کسی حدیث کا کمزور ہونا یا ضعیف ہونا عیب نہیں سمجھا جاتا اور یہی محدثین کا فیصلہ ہے ہاں اثباتِ عقیدہ امرِ دیگر ہے۔
واللہ اعلم باالصواب وعلمہ اتم واحکم فی کل باب۔
کتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ