سیدنا امیرِ معاویہؓ کے متعلق: غوث الثقلین سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ اور حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کہ ارشادات کی روشنی میں تین سوالوں کا جواب: حضرت قبلہ محترم جناب علامہ خالد محمود صاحب دامت برکاتہم العالیہ سلام مسنون: *سوال 1:* راجہ بازار کا ایک شخص جو اپنے آپ کو سنی کہتا ہے سیدنا امیرِ معاویہؓ کے متعلق بدگمان ہے وہ کہتا ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کو اختلافی شخصیت نہیں، شیعہ اور سنی دونوں انہیں نہیں مانتے اہلِ سنت کے اپنے اکابر بزرگوں انہیں اچھا نہیں جانتے ہیں جب سیدنا امیرِ معاویہؓ کی صفاتی پیش کرتا ہوں تو وہ کہتا ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کی شان بیان کرنا تنظیم والوں کی بدعت ہے یا مولانا محمود احمد عباسی کی اختراع ہے اکابر علماء اس بدعت سے بےزار ہیں وغیرہ وغیرہ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کے ساتھ رضی اللہ عنہ نہ لکھنا چاہیے اس کی وضاحت فرمائیں؟۔ 2: میں نے کہا تھا کہ سیدنا حسنؓ نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کی بیعت کر لی تھی مگر وہ دوست کہتا ہے کہ بیعت نہیں صرف صلح کی تھی مطلع فرمائیں کہ حقیقت کیا تھی؟ 3: معترض مذکور یہ بھی کہتا ہے کہ سیدنا حسنؓ کا سیدنا امیرِ معاویہؓ کے ساتھ مل جانا ایک اصولی غلطی تھی چنانچہ بعد کے حالات میں بتا دیا کہ اس سے اہلِ بیتؓ پر اور مظالم ہوئے اس کی بھی تحقیق چاہیے کہ سیدنا حسنؓ کا یہ عمل اسلام کے لیے مضر تھا یا بہتر تھا؟
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد اقبال ظفر تنظیم صدر اہلِ سنت سیالکوٹ۔جواب:
یہ لوگ سیدنا امیرِ معاویہؓ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں اور اپنے آپ کو سنی بھی کہتے ہیں ان کے ساتھ گفتگو کا رخ اس طرف ہونا چاہیے کہ اس باب میں خود اہلِ سنت کا مذہب کتابوں میں کیا لکھا ہے سیدنا امیرِ معاویہؓ کے خلاف جو وسوسے دماغ میں اٹھتے ہیں اور جو تاریخی وہم پیدا ہوتے ہیں وہ سب امور اہلِ سنت کے مسلمہ بزرگوں کے سامنے بھی تھے ان کے علم و فضل اور فکر و نظر سے واقعات کے دو پہلو ہرگز مخفی نہ تھے جن کے پیش نظر ہمارے موجودہ بعض دوستوں کو یہ شبہات پیدا ہوتے ہیں سیدنا شیخ حضرت عبدالقادر جیلانیؒ، حضرت امام مجدد الف ثانیؒ اور شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ سے لے کر حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ تک یہ سب بزرگ سیدنا امیرِ معاویہؓ کی بزرگی کے اقرار کو سنی ہونے کی علامت اور ان کی شان میں بے ادبی کو اہلِ سنت سے نکلنے کا نشان قرار دیتے ہیں حضرت امام ربانی مجدد الف ثانیؒ تو وہ بزرگ ہیں جنہیں حق گوئی کی پاداش میں نورِ جہاں کی سازش نے برسوں قلعہ گوالیار میں قید رکھا حضرت حکیم الامت تھانویؒ کی حق گوئی تو اب تک اہل بدعت کے سینوں کو زخمی کر رہی ہے پس ان بزرگوں کا حکومت یا عوامی خلفشار سے مرعوب ہونا کبھی مقصود نہیں ہو سکتا یقین کیجئے کہ ان کی دیانت کسی اندازِ فکر میں مشتبہ نہیں پھر حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ تو سب کے سردار ہیں اور مابعد کے تمام اولیاء کی گردنوں پر ان کا قدم ہے ایسے بزرگوں کے متعلق جن کی پوری زندگی تقیہ کے دامن کو تار تار کرتی رہی جنہوں نے حق گوئی کے باب میں کبھی مصلحت پسندی سے کام نہ لیا اور جن کے علم و فضل اور تقویٰ پر آج تک اہلِ سنت کو کامل اور مکمل اعتماد ہے ان کے اجماعی فیصلوں میں کون شک کر سکتا ہے آپ کے اس سنی نما دوست کے ذہن میں جو وسوسے اٹھتے ہیں اور جن واقعات کو وہ اپنے دلائل سمجھ کر بیان کرتا ہے یہ سب امور ان بزرگوں کے سامنے بھی موجود تھے پس چاہیے کہ اس دوست کے دلائل میں الجھنے کی بجائے موضوع سخن یہ بتائیں کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کے متعلق اہلِ سنت کا مذہب کیا ہے؟ اگر وہ اقرار کرے کہ سنی نہیں اور صرف اہلِ سنت کو دھوکہ دینے کے لیے اور سیدنا امیرِ معاویہؓ کے متعلق بدگمانی پھیلانے کے لیے وہ اپنے آپ کو سنی کہہ رہا ہے تو پھر دلائل اور واقعات کے باب میں ہم الحمدللہ سیدنا حسنؓ کے ہم مسلک ہیں آپ کے سوال کا جواب فقط اتنا ہی ہے کہ پہلے آپ اپنے دوست کے ساتھ گفتگو کا رخ متعین کریں پھر ان شاءاللہ العزیز ہفت روزہ دعوت آپ کو پیش خدمت کرے گا۔
ہاتمتمیاً للفائدہ امداد الفتاویٰ جلد 4 صفحہ 132 سے اہلِ سنت مکتب کا قطعی فیصلہ سوال و جواب کی صورت ملاحظہ فرما لیجئے۔