Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

آنحضرتﷺ حقیقت میں بشر نہیں نور تھے یہ عقیدہ اکابر اہلِ سنت فقہاء محدثین میں سے کس نے لکھا ہے؟ یا یہ شیعہ کا عقیدہ ہے جو انہوں نے اس حدیث کی مخالفت میں وضع کیا کہ حضورﷺ نے فرمایا میں سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ ایک ہی مٹی سے پیدا کیے گئے شیعہ نور و بشر کے مسئلہ میں اہلِ سنت کے اس قدر سخت مخالف کیوں ہے اس کا کچھ پسِ منظر بیان فرما دیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   قاسم

جواب:

آنحضرتﷺ اپنی ذات میں بشر نہیں نور تھے یہ شیعہ عقیدہ ہے ان کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حضورﷺ اور سیدنا علیؓ ابتداء میں ایک نور تھے پھر اس کے دو ظہور ہوئے سو آپﷺ اور سیدنا علیؓ ایک ہی نور سے پیدا کیے گئے سیدنا علیؓ کے بشر ہونے کی بھی کتابوں میں تصریح موجود ہے رجال کشی 46 پر صاف لکھا ہے کہ و علیؓ بشر سو یہ تو کوئی اختلافی مسئلہ نہ تھا۔

اہلِ سنت بزرگوں میں سے اگر کسی نے حضورﷺ کو نور لکھا ہے تو اس سے ان کے ہاں آپﷺ کی بشریت کی نفی ہرگز مقصود نہیں نہ وہ آپﷺ کی نوعِ انسانی کہ کہیں منکر ہوئے حضورﷺ کے ایسا نور ہونے کا عقیدہ جس سے بشریت کی نفی ہو یہ صرف شیعہ کی ہے اہلِ سنت کے ہاں آپﷺ کی بشریت اور نورانیت میں تنافی نہیں قرآنِ کریم کا مطالعہ کرنے سے بھی یہی پتہ چلتا ہے کہ مشرکین بشریت اور رسالت میں تنافی کے قائل تھے کھلے بندوں کہتے کہ بشر کیسے رسول ہوسکتا ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ رسالت کسی بشر پر اترے پر مدعیانِ رسالت تو کھاتے پیتے ہیں یہ انسان ہیں یہ یہ کیسے نبی اور رسول ہوسکتے ہیں ان کی اس قسم کی باتیں قرآنِ کریم میں متعدد بار منقول ہیں۔

انکارِ بشریت میں شیعہ کی شدت:

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ حضورﷺ کے بارے میں کھل کر بیان فرماتی ہیں: 

کان بشرا من البشریفلی ثوبہ ویحلب شاتہ ویخدم نفسہ۔ رواہ الترمذی۔

(مشکوٰۃ صفحہ 520)۔

ترجمہ: آپﷺ انسانوں میں سے انسان تھے اپنے کپڑے کی دیکھ بھال خود کرتے اپنی بکری کا دودھ خود دوہتے اور اپنے کام خود کرتے تھے۔

ملا علی قاری جیسے محدثین نے اس حدیث کو تسلیم کیا ہے آپ لکھتے ہیں: 

کان بشرا من البشر تمہید کما بعدہ من الخیر لانھا لما رأت من اعتقاد الکفار ان النبیﷺ لایلیق بمنصبه ان یفعل غیرہ من عامۃ الناس۔

(دیکھیۓ جمع الوسائل فی شرح شمائل صفحہ 149 مطبوعہ مصر)۔

ترجمہ: ام المومنینؓ کا یہ کہنا ہے کہ آپﷺ انسانوں میں سے ایک انسان تھے یہ اس بات کی تمہید میں فرمایا تھا جو آپ نے بعد میں کہی کہ آپﷺ گھر کے سارے کام کر لیتے تھے آپ نے دیکھا کہ کفار یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ نبی کی شان کے لائق نہیں کہ وہ کام بھی کرے جو عام دوسرے لوگ کرتے ہیں تو آپ نے کہا کہ حضورﷺ گھر کے عام کام بھی کر لیتے تھے اور انسانوں میں سے انسان تھے آپ نے اس حدیث کی تضعیف نہیں کی اہلِ سنت کے ہاں بشریت انبیاء کبھی کوئی اختلافی مسئلہ نہیں رہا یہ شیعہ ذاکرین ہیں جنہوں نے سیدہ عائشہؓ کی مخالفت میں یہ وسوسہ پیدا کر رکھا ہے کہ حضورﷺ کو بشر کہنا حضورﷺ کی توہین ہے استغفر اللہ العظیم جواباً عرض ہے کہ ام المومنین سیدہ سلمہؓ زور سے آپ کی بشریت روایت کہتی ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

انکم تختصمون الی وانما انا بشر ولعل بعضکم ان یکون الحن بجحته من بعض الحدیث 

(جامع ترمذی جلد 1 صفحہ 160 وہلی صفحہ 416 لکھنؤ )۔

ترجمہ: تم اپنے جھگڑے میں میرے پاس لے کر آتے ہو اور میں بھی انسان ہوں اور ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی حجت میں دوسرے سے زیادہ چرب زبان ہو۔

 پھر کیا ملایعقوب الکینی نے سیدہ امِ سلمہؓ سے حضورﷺ کے بارے میں وما ھو الا کسائر الرجال۔ (کافی کلینی جلد 5 صفحہ 565)۔

 کے الفاظ نقل نہیں کیے پھر یہ الفاظ بھی دیکھیے ان رسول اللہ بشر۔ (ایضاً جلد 4 صفحہ 350)۔ شیعہ ائمہ کے ہاں یہ مسلم ہے کہ حضورﷺ کو دھوپ لگتی تھی اور تکلیف دیتی تو آپﷺ اپنے چہرہ پر ہاتھ کا سایہ کر لیتے اور علامہ کلینی کتاب الحج باب انطلال للمحرم میں نقل کرتے ہیں۔ 

ربما سترہ وجھه بیدہ۔ (مرأۃ العقول جلد 1 صفحہ 256)آپﷺ اپنے چہرے کو اپنے ہاتھ سے ڈھانپ لیتے تھے یہ جو کہا جاتا ہے کہ آپﷺ کا سایہ نہ تھا بدن مبارک اتنا لطیف تھا کہ روشنی اس میں سے گزر جاتی تھی شیعہ کے ہاں یہ لائقِ قبول نہیں ملا عمر باقر مجلسی لکھتا ہے:

ما قیل ان جسدہ الشریف کان لطیفا فلم یکن یمنع نفوذ الشاع فھو بعید جدا لانہ لو کان جسدہ الشریف کذالک لم تکن ثیابہ کذلک و لوکان کذالک لکان یمنع نفوذ شاع البصر۔

(الکافی جلد 4 صفحہ 363 جلدصفحہ 6 327)۔

 ترجمہ: یہ جو کہا گیا ہے کے آپ کا جسد شریف اس قدر لطیف تھا کہ شعاعیں اس کے اندر سے گزر جاتی تھی یہ بعید فہم ہے کیونکہ اگر اس طرح ہو تو آپ کے کپڑے تو اس طرح کے نہ تھے کہ آپ کا سایہ نہ پڑے اور اگر یہ بھی اس طرح ہوں آپ کا بدن دیکھنے والی نظر کے پار ہونے کو تو نہ روکتا تھا۔

پھر شیعہ یہ بھی کہتے ہیں آنحضرتﷺ کو ایک دفعہ بچھو نے کاٹا تو آپﷺ نے اس کے خلاف دعا کی علامہ کلینی لکھتے ہیں:

فلسعتہ عقرب فقال لعنک اللہ۔

(ایضاً جلد 4 صفحہ 350)۔

 آپﷺ کو بچھو نے کاٹا آپﷺ نے فرمایا تجھ پر خدا کی پکڑ ہو۔ 

کیا عنصری بدن کے بغیر بچھو کسی کو کاٹ سکتا ہے؟ شیعہ یہاں تو آپ کے بدن عنصری کا اقرار کرتے ہیں انسانی حوائج اپ کے ساتھ ذکر کرتے ہیں علامہ طبرسی کتاب الحجاج میں لکھتا ہے:

انما انا بشر مثلکم یعنی اکل الطعام فی البشریۃ مثلکم۔

(کتاب الاحتجاج للطبرسی صفحہ 29)۔

ترجمہ: سوائے اس کے نہیں کہ میں بھی بشر ہوں جیسے تم یعنی میں بھی کھانا کھاتا ہوں بشری ضرورتوں میں تمہاری طرح ہوں۔

پھر یہ لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی حکمت سے حضورﷺ پر سہو کی کیفیت وارد کر دے اور ان کے ہاں اس عقیدے میں کوئی عیب نہیں پھر معلوم نہیں کہ یہ لوگ سیدہ عائشہؓ کہ بغض و عناد بشریت النبی کا کیوں انکار کرتے ہیں اور عوام میں نور و شر کے جھگڑے پھیلا کر خود اہلِ سنت کی صفوں میں انتشار پیدا کر رہے ہیں ان کے علامہ مامقانی لکھتے ہیں۔

اما مثل تجویز السھو علی النبیﷺ فلا یوجب فسقا۔

(رجال مامقانی جلد 1 صفحہ 208)۔

ترجمہ: اور یہ جو مسئلہ ہے کہ نبیﷺ پر سہو کا وارد ہونا جائز مانا جائے (جیسا کہ علامہ طبرسی کی راۓ ہے) تو اس عقیدے سے فسق لازم نہیں آتا۔

سو یاد رہے انکارِ بشریت شیعوں کی ایک کوشش ہے جو اہلِ سنت کی صفوں میں انتشار پیدا کرنے کے لیے انہوں نے تجویز کر رکھی ہے ورنہ اہلِ سنت میں بریلوی اکابر بشریت کے ہرگز منکر نہیں تھے مولانا احمد رضا خان لکھتے ہیں:

اجماع اہلِ سنت کے بشر میں انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام کے سوا کوئی معصوم نہیں۔

(دوام العیش صفحہ 27)۔

پھر آپ ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں قرآنِ عظیم ناطق ہے کہ آپ نورِ روشن ہیں اس کے منافی نہیں جیسا کہ وہم کیا گیا ہے۔

(نفی الفئی صفحہ 2)۔

نوٹ: یہ وہم کرنے والے کون ہیں وہی نام نہاد شیعہ ذاکر جو آپ کے لیے لفظ نور کی اشاعت محض اس ذہن سے کرتے ہیں کہ جس طرح بن پڑے شریعت اور رسالت میں تنافی پیدا کی جائے اللہ تعالیٰ فسادِ نیت سے محفوظ فرمائے۔ 

بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضورﷺ جس رات معراج پر گئے سیدنا ابوبکر صدیقؓ اس رات ہمہ تن نماز میں رہے آپ کو اس وقت علم نہ تھا کہ حضورﷺ کہاں ہیں لیکن آپ کے دل میں یہ داعیہ موجزن تھا کہ آج رات نماز میں ہی گزاریں اس کی وجہ یہ تھی کہ جب حضورﷺ وہاں (ملاء اعلیٰ میں)اللہ کے حضور حاضر ہوں تو آپ (سیدنا ابوبکر صدیقؓ) یہاں زمین پر اللہ کے حضور حاضری دیں ابنِ عربی لکھتے ہیں رسول اللہﷺ اور سیدنا ابوبکر صدیقؓ ایک ہی مٹی کے خمیر پیدا کیے گئے تھے پس محمد رسول اللہﷺ معراج کو سبقت لے گئے اور سیدنا ابوبکر صدیقؓ نماز پڑھتے رہے ان دونوں کا کلام (اس رات) خدا سے کلام تھا۔

(فتوحاتِ مکیہ جلد اول بابِ دوم صفحہ 308 لاہور سٹیم پریس)۔

سو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حضورﷺ کی حلقت مٹی سے تھی اور آپﷺ نور کی صفات میں جلوہ گر ہوئے تھے آپ کی ذات سے بشریت کی نفی اہلِ سنت کا عقیدہ نہیں ہے۔

خالد محمود عفا اللہ عنہ۔