Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

دعوت رسالہ 2 نومبر کی اشاعت میں آپ نے لکھا ہے کہ سیدنا علی المرتضیٰؓ سیدنا صدیقِ اکبرؓ کے پیچھے نمازیں پڑھتے تھے ایک شیعہ صاحب یہ کہتے ہیں کہ یہ اہلِ سنت کا اپنا مسئلہ ہے شیعہ کی کتابوں میں کہیں نہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ سیدنا علیؓ کے بھی امام تھے آپ تفصیل فرمائیں کہ شیعہ کتابیں اس مسئلہ میں کیا کہتی ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   شوکت علی چوک سخی اعتبار سیالکوٹ

جواب:

سیدنا علیؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے پیچھے ہی نمازیں پڑھتے تھے اور سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا سیدنا علیؓ کا امام ہونا شیعہ کتابوں سے بھی ثابت ہے یہ کوئی اختلافی مسئلہ نہیں جب آنحضرتﷺ نے خود سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی اقتداء میں نماز پڑھی ہے اور اپنے سامنے سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو اپنی مسجد شریف میں امام مقر فرمایا تو یہ کس طرح ہوسکتا تھا کہ سیدنا علی المرتضیؓ جیسا شخص متبع سنت اور جانثارِ ادائے مصطفی اس سے گریزیائی اختیار کرے سیدنا علیؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی اقتداء میں ہی نماز پڑھتے تھے احتجاج طبرسی میں ہے:

ثم قام و تهيا للصلوة وحضر المسجد وصلی خلف ابی بکرؓ۔

(احتجاج طبرسی صفحہ 60 مطبوعہ نجف اشرف)۔

 ترجمہ: پھر سیدنا علیؓ اٹھے نماز کی تیاری کی مسجد میں آئے اور سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے پیچھے نماز پڑھی۔ 

اہلِ سنت کے ہاں اس وسوسے کی کوئی گنجائش نہیں کہ شیرِ خدا ڈرتے ہوئے اور تقیہ کے ماتحت اُن کے پیچھے نمازیں پڑھتے تھے اسی کی تائید میں شیخ عباس قمی اپنی کتاب کے حاشیہ پر لکھتے ہیں: 

بلکہ علی بن عیسیٰ اردبیلی کی کتاب کشف الغمہ میں تو سیدنا علیؓ کا سیدنا عمر فاروقؓ کے خطبہ جمعہ میں سامعین میں بیٹھنا بصراحت تمام موجود و منقول ہے اور حق یہی ہے کہ سیدنا علیؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ اور سیدنا عمر فاروقؓ دونوں بزرگوں کو اپنا امام سمجھتے تھے۔

(منتہی الآمال صفحہ 113)۔ 

والله اعلم بالصواب۔

خالد محمود عفا اللہ عنہ۔