Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اسلام کاروبار کے متعلق حلال اور حرام اور جائز و ناجائز کی پوری تفصیل کرتا ہے مطالعہ کریں کہ سناروں کا کام کرنا یا صرافوں کا یہ شرعاً جائز ہے یا ناجائز اور مکروہ ہے اس میں شیعہ مذہب کیا ہے ایک شیعہ نے کہا ہے کہ یہ سب کاروبار مکروہ ہیں ان سے پرہیز کرنا چاہیے تو جو شیعہ کام کرتے ہیں کیا وہ سب حرام خور یہ مکروہ خور ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   عبدالکریم راجہ بازار سیالکوٹ

جواب:

اہلِ سنت کے ہاں سناروں کا کام اور صرافوں کو کاروبار بشرطیکہ اس میں خارج سے کسی ناجائز کام کو دخل نہ ہو بالکل جائز ہے سنار اور صراف اپنے اپنے فن اور پیشے کے لحاظ سے ہرگز قابلِ ملامت نہیں لیکن یہ مسلک صرف اہلِ سنت و الجماعت کا ہے شیعہ کے نزدیک یہ عام پیشے اور کاروبار مکروہ ہیں جن سے پرہیز بہتر ہے آپ کے دوست نے جو کہا ہے وہ شیعہ عقیدے کے لحاظ سے بالکل بجا ہے اسے ہرگز ملامت نہ کریں یہاں ہر کسی کو اپنے عقیدے کے مطابق بات کرنے کا حق ہے تنگ نظری صحیح نہیں شیعہ حضرات کے نجف اشرف کے مشہور مجتہد حجۃ الاسلام دارالمسلمین آقا اخوند ملا محمد کاظم حراسانی نے اپنی فقہ کی کتاب ذخیرة العباد میں احکام تجارت کی بحث میں اقسامِ مکاسب بیان فرمایے ہیں پھر جو کسب مکروہ ہیں جن سے بچنا اور پرہیز کرنا بہتر ہے ان کی یہ فہرست پیش کی ہے۔

  1.  صرافی کرنا۔ 
  2. کفن بیچنا۔ 
  3. غلہ بیچنا ۔
  4.  اجرت لے کر حجامت کرنا۔ 
  5. غلام بیچنا۔ 
  6.  قصائی کام کرنا۔ 
  7. اجرت لے کر دائی کا کام کرنا۔ 
  8.  سنار کا کام کرنا۔
  9. نرحیوان کو اجرت کی شرط پر مادہ پر ڈلوانا۔ 
  10. ان لوگوں کا پیشہ جو لوگوں کے مال میں حرام سے پرہیز نہیں کرتے ۔
  11.  اور تعلیِم قرآن کی اجرت لینا۔ 
  12.  دریا میں تجارت کرنا (مچھلیوں کا کاروبار وغیرہ)۔
  13. جانوروں کے خصیے نکالنے میں اجرت لینا مکروہ ہے۔ 
  14. ظالموں سے لین دین کرنا اور ان لوگوں سے لین دین کرنا۔
  15. جو پست طبیعت کے ہیں۔
  16.  اور ایسے لوگوں سے معاملہ کرنا جن کے بدن میں خورد اور پسیی اور اسی قسم کے عیب ہوں۔ 
  17.  اور خانہ بدوشوں اور اہلِ ذمہ مثلاً۔  
  18. یہود و نصاری سے معاملہ کرنا۔

(فتاویٰ مجتہد اعظم نجفِ اشرف مندرجہ ذخیرة العباد صفحہ 218)۔