Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

اکثر شیعہ اعتراض کرتے ہیں ہے حضورﷺ کی چار صاحبزادیاں ہوتیں تو خطبوں میں صرف سیدہ فاطمة الزہرہؓ کا نام کیوں لیا جاتا بلکہ تین بیٹیوں کا نام بھی لیا جاتا کیا کہیں ان باقی بنات النبیﷺ‎ کا نام بھی لیا جاتا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   نور محمد از میانوالی

جواب:

یہ ٹھیک ہے کہ آنحضرتﷺ کی بیٹیاں چار تھی سیدنا جعفر صادقؓ کا ارشاد ہے سند معتبر سے شیعہ کتابوں میں موجود ہے کہ حضورﷺ کی چار بیٹیاں تھیں لیکن ہمارا اہلِ سنت و الجماعت کا یہ نظریہ بھی صحیح ہے کہ ان سب میں افضل سیدہ فاطمۃ الزہرہؓ تھی حضورﷺ‎ کی یہ سب سے چھوٹی بیٹی تھی پس فطرتاً حضورﷺ کو سب سے زیادہ محبت انہی سے تھی حضورﷺ کی نسل بھی انہی سے جاری رہی باقی دوسری بیٹیوں کی اولاد تو ہوئی جیسے سیدہ رقیہؓ کے بطن سے زید اور سیدہ زینبؓ کے بطن سے علی نامی صاحبزادے پیدا ہوئے لیکن وہ بچپن میں ہی میں فوت ہوگئے فتح مکہ کے دن علی بن ابی العاص کو آپﷺ نے اپنے کندھوں پر اٹھایا ہوا تھا تاہم ان کی نسل آگے نہ چلی حضورﷺ نے جنت کی عورتوں کا سردار بھی اپنی بیٹیوں میں سے سیدہ فاطمہؓ کو ہی فرمایا یہ وہ فضیلت ہے جس کی وجہ سے اہلِ سنت اپنے خطبوں میں زیادہ ان کا نام لیتے ہیں یہ انتخاب اس حیثیت میں نہیں کہ آپﷺ کی بیٹی ہیں بلکہ اس لیے ہے کہ آپ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں بس اس سے یہ نتیجہ نکالنا صحیح نہیں کہ حضورﷺ کی بیٹی ایک ہی تھی علاوہ ازیں کئی حضرات اپنے خطبوں میں ان دوسری کی بیٹیوں کا نام بھی لیتے ہیں کیونکہ الفاظِ خطبات کچھ توفیقی نہیں اور ایسے خطبے چھپے ہوئے ہیں موجود ہیں تاہم آپ اپنے اس شیعہ دوست سے یہ کہیں کہ بیٹیوں کی بات تو چھوڑئیے حضورﷺ کی بیٹیوں کے متعلق تو کسی کو کلام نہیں پھر ان کا نام کسی خطبہ جمعہ میں کیوں نہیں لیا جاتا معلوم ہوا کہ خطبوں میں نہ ہونا حضورﷺ کی اولاد نہ ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ یاد رکھیۓ کہ شیعہ اماموں میں سے کسی امام کا یہ قول ہرگز نہیں دکھا سکتے کہ حضورﷺ کی صاحبزادی صرف ایک ہی تھی اس کے برعکس ہم نے سیدنا جعفر صادقؓ کا قول سندِ معتبر سے پیش کر دیا ہے کہ حضورﷺ کی بیٹیاں چار تھیں۔ کیا ان لوگوں کو سیدہ فاطمہؓ کی وہ وصیت یاد نہیں جو آپ نے سیدنا علیؓ کو کی تھی کہ میرے بعد میری بہن سیدہ امامہؓ سے نکاح کرنا ملا عمر بن یعقوب کلینی روایت کرتا ہے: اوصت فاطمہؓ الی علیؓ ان یتنزوج ابنۃ اختھا من بعدھا۔ (الکافی جلد 5 صفحہ 555 بحار الانوار جلد 10 صفحہ 60 طبع قدیم)۔ سیدہ امامہؓ سے روایت کرتے ہوئے کلینی اس کا تعارف اس طرح کرواتا ہے: عن امامہؓ وامھا زینبؓ بنتِ رسول اللہﷺ۔ (الکافی جلد 6 صفحہ 370)۔

ترجمہ: سیدہ امامہؓ سے روایت ہے اور آپ کی والدہ زینبؓ تھی جو رسول اللہﷺ کی صاحبزادی تھیں سیدہ رقیہؓ کا بھی ذکر عام ملتا ہے: ماتت رقیۃؓ ابنہ رسول اللہﷺ۔ (الکافی جلد 3 صفحہ 241۔252)۔ شیعہ زاکروں کے یہ صرف ضد ہے کہ حضورﷺ کی صرف ایک بیٹی تھیں ملاکلینی کہتا ہے: کان رسول اللہﷺ ابا بنات۔ (الکافی جلد 6 صفحہ 5)۔ آپﷺ کئی بیٹیوں کے باپ تھے۔ اور یہ بات بھی غلط ہے کہ آنحضرتﷺ سیدہ فاطمہؓ کے سوا کسی اور بیٹی کی کوئی تعریف نہ فرمائی تھی آپﷺ نے اپنی صاحبزادی سیدہ زینبؓ کے بارے میں فرمایا: خیر بناتی اصیبت۔ (مجمع الزوائد جلد 9 صفحہ 213)۔ یہ خیر البنات ہے میری بہترین بیٹی ہے جس نے میری راہ میں بڑے دکھ اٹھائے ہیں۔ واللہ اعلم باالصواب۔