Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو صدیق کا لقب کب سے ملا تھا اور کہاں سے ملا تھا ایک شیعہ صاحب کہتے ہیں کہ صدیق اصل میں سیدنا علی المرتضیؓ کا لقب تھا مگر افسوس یہ آہستہ آہستہ سیدنا ابوبکرؓ کو دے دیا گیا اس الزام کی تفصیل مطلوب ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   سعید ظفر چوک سخی اعتبار شاہ سیالکوٹ

 جواب:

سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے صدیق کا لقب ناخود اپنے لیے وضع کیا ہے کہ لوگوں کو کہتے پھریں کہ میں صدیقِ اکبر ہوں اور نہ ہی یہ اعزاز انہیں امت نے بخشا بلکہ خود لسانِ شریعت نے انہیں صدیق کے لفظ نوازا تھا اور یہ اتنا بڑا اعزاز و کرام ہے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی آنحضرتﷺ ایک دفعہ سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ کے معیت میں احد پہاڑ پر تھے کہ پہاڑ پر لرزہ طاری ہوا اس پر آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا: اسکن احد فلیس علیک الانبی و صدیق وشھدان۔ (بخاری جلد 1 صفحہ 523)۔

ترجمہ: اے پہاڑ تو سکون کر کے تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید ہیں اس میں صراحت کے ساتھ سیدنا ابوبکرؓ کے لیے صدیق کا لقب خود آنحضرتﷺ سے منقول ہے پھر ملاکلینی کے استاد شیخ علی بن ابراہیم قمی لکھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ اور سیدنا ابوبکرؓ غار میں تھے تو حضورﷺ نے فرمایا کہ میں سیدنا جعفرؓ اور دوسرے مہاجرینِ حبشہ کی کشتی کو سمندر میں ٹھہرے ہوئے دیکھ رہا ہوں اس پر سیدنا ابوبکرؓ نے عرض کیا کہ مجھے بھی دکھائیں تو آنحضرتﷺ نے ان کی آنکھوں پر اپنے دست مبارک مل دیا پھر سیدنا ابوبکرؓ نے بھی سارا نقشہ دیکھا اس سے آگے روایت کے الفاظ یہ ہیں: فقال له رسول اللہﷺ انت الصدیق۔ (تفسیر قمی صفحہ 157 مطبوعہ ایران)۔

ترجمہ: آنحضرتﷺ نے سیدنا ابوبکرؓ کو کہا کہ آپ ہی صدیق ہیں پھر سیدنا باقرؓ بھی فرماتے ہیں: ہاں وہ صدیق ہیں صدیق ہیں صدیق ہیں جو انہیں صدیق نہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کی کوئی بات دنیا اور آخرت میں سچی نہ کرے۔ (کشف الغمہ صفحہ 240 ایران)۔ اس دعا کے عربی الفاظ یہ ہیں: من لم یقل له الصدیق فلا صدق اللہ قوله فی الدنیا والآخرۃ۔

ترجمہ: جو شخص انہیں (سیدنا ابوبکرؓ) کو صدیق نہ کہے خدا اس کی کوئی کسی بات کو دنیا اور آخرت میں سچا نہ کرے۔ سیدنا علی المرتضیٰؓ کے متعلق جس روایت میں صدیقِ اکبرؓ کا لفظ منقول ہے اور شیعہ اسے استدلال میں پیش کرتے ہیں وہ صحیح نہیں سنن ابنِ ماجہ میں وہ روایت اس طرح مروی ہے: حدثنا محمد بن اسماعیل الرازی حدثنا عبیداللہ بن موسیٰ انبانا العلاء بن صالح عن المنھال عن عباد بن عبداللہ قال قال علیؓ آنا عبداللہ وآخر رسوله وانا الصدیق الاکبر الخ۔ (سنن سبن ماجہ صفحہ 12)۔ یعنی سیدنا علیؓ خود فرماتے ہیں کہ میں خدا کا بندہ ہوں حضورﷺ کا بھائی ہوں اور میں ہی سب سے بڑا صدیق ہوں (معاذ اللہ)۔ یہ حدیث درایةً اور روایةً کسی طرح صحیح نہیں درایةً تو اسطرح کہ سیدنا علی المرتضیؓ کے اخلاقِ فاضلہ ممتاز تھے طبیعت میں تواضع تھی حلم اور نرمی بے مثال تھی یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے منہ سے خود اپنے تعریف کرتے پھریں پھر یہاں تک کہہ دیں کہ میں ہی سب سے بڑا صدیق ہوں۔ داناؤں کا قول ہے: ستائش خود بخود کردن نزیبد مرد دانا را۔ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے لیے جو لفظ صدیق وارد ہے وہ سیدنا ابوبکرؓ کی اپنی زبان سے نہیں بلکہ آنحضرتﷺ کی زبان مبارک سے اور سیدنا محمد باقرؒ کے ارشاد سے ثابت ہے وہ خود اپنے آپ کو صدیق نہیں کہہ رہے۔ روایةً یہ قول اس طرح صحیح نہیں کہ اس کے راوی عبیداللہ بن موسیٰ خود شیعہ تھے (کشف الاستار صفحہ 71 تقریب 171)۔ پس ایک شیعہ کی روایت سے اہلِ سنت کے خلاف کوئی حُجت قائم نہیں ہوسکتی اہلِ سنت کتابوں میں اگر یہ منقول ہے تو شیعہ راویوں سے منقول ہے پس ذمہ داری اصل پر ہے نقل پر نہیں پھر اس کے راوی منہال بن عمرو پر بھی وہم کی جرح موجود ہے عباد بن عبداللہ الکوفی بھی ضعیف ہے۔ (دیکھیۓکشف الاستار صفحہ 52 تقریب 122)۔ امام بخاریؒ نے اپنی تاریخِ کبیر کی دوسری جلد میں بھی اس روایت تضعیف کی ہے پر جھنڈا (سندھ) کے کتب خانہ میں کتاب الضعفاء للعیقلی کا قلمی نسخہ موجود ہے اس میں سلیمان بن عبداللہ کے ترجمے میں اس روایت پر امام بخاریؒ کی جراح کی پوری توثیق ہے حاصل ان کا یہ قول سیدنا علی المرتضیؓ سے درایةً و روایةً ہرگز ثابت نہیں سیدنا علیؓ کی شان اس سے بلند ہے کہ خود اپنے منہ سے اور اس انداز سے اپنی تعریف کرتے پھریں۔ واللہ اعلم باالصواب۔ کتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ۔