آنحضرتﷺ کے اعلانِ نبوت سے پہلے سیدنا ابوبکرؓ کے عقائد کیا تھے کیا وہ حالتِ کفر میں تھے یا آپؓ ایک خاموش زندگی بسر کرتے تھے اس باب میں اہلِ سنت کا عقیدہ کیا؟
سوال پوچھنے والے کا نام: عبد الکریم عابد سیالکوٹجواب:
اہلِ سنت علمِ کلام کے مقتدر امام شیخ ابوالحسن اشعریؓ ارشاد فرماتے ہیں:
لم یزل ابوبکرؓ بعین الرضا منه۔
ترجمہ: سیدنا ابوبکرؓ آنحضرتﷺ کی رضا سے ہمیشہ مالا مال رہے پس جس طرح آنحضرتﷺ اپنے اعلانِ نبوت سے پہلے ہر طرح کے کفر و شرک سے پاک تھے اسی طرح ان کے رضا یافتہ سیدنا صدیقِ اکبرؓ بھی ہر طرح کے کفر سے بالکل پاک تھے ورنہ آنحضرتﷺ سے رضا بالکفر لازم آتی ہے معاذ اللّٰہ ثم معاذ اللّٰہ۔
علامہ قسطلانی شارح بخاری شیخ ابو الحسن اشعریؓ کے مذکور الصدر ارشاد کے متعلق لکھتے ہیں:
فاختلف الناس فی مرادہ بھذا الکلام والصواب ان یقال ان الصدیقؓ لم یثبت عنه حالت الکفر باللہ کما ثبت عن غیرہ ممن امن وھو الذی سمعناہ من اشیاختا ومن یقتدی به وھو الصواب ان شاءاللہ تعالیٰ۔
(ارشاد الساری)۔
ترجمہ: شیخ اشعری کے ارشاد کی مراد میں اہلِ علم کا اختلاف ہے لیکن اس کا صحیح مفہوم یہی ہے کہ سیدنا صدیقؓ سے حالتِ کفر ایک لمحہ کے لیے بھی ثابت نہیں جیسا کہ اور بزرگوں سے ثابت ہے یہی فیصلہ ہم نے اپنے مشائخ اور اپنے ائمہ سے سنا ہے یہی صحیح ہے ان شاءاللہ تعالیٰ تاہم اتنی بات مجمع علیہ حقیقت ہے کہ آنحضرتﷺ کے اعلانِ نبوت پر سیدنا صدیقِ اکبرؓ کا ایک لمحے کا توقف بھی ثابت نہیں۔
وفی الحدیث ان ابابکرؓ اول المسلمین من الرجال الاحرار کما فی حاشیۃ البخاری جلد 1 صفحہ 516۔
واللہ اعلم باالصواب۔
کتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ۔