ایک شیعہ صاحب کہتے ہیں کہ جب سیدنا علی المرتضیؓ پیدا ہوئے تھے تو رسول کریمﷺ نے ان کے منہ میں سب سے پہلے اپنا لعابِ دہن ڈالا اس فضیلت کی بناء پر وہ سیدنا ابوبکرؓ سے آگے ہیں پھر حضورﷺ نے یہ بھی اعلان فرمایا "ان علیاؓ منی و انا منہ" سیدنا علیؓ مجھ سے ہیں اور میں سیدنا علیؓ سے ہوں کیا یہ روایات صحیح ہیں اور کیا ان سے سیدنا علیؓ کی افضلیت ثابت نہیں ہوتی؟
سوال پوچھنے والے کا نام: از ظفر اقبال صدر تنظیم اہلِ سنت سیالکوٹجواب:
یہ روایات اپنی سند کے اعتبار سے صحیح ہوں یا نہ ہوں لیکن یہ امر یقینی ہے کہ یہ امور کوئی اہم بنائے افضلیت نہیں قرآنِ عظیم اور حضورﷺ نے جو افضلیت کے معیار بیان فرمائے وہ آپ کو دعوت کے سیدنا صدیق اکبرؓ نمبر میں ملیں گے یہاں آپ یہ یاد رکھیں کہ لعابِ دہن نبوی کا یہ فیض اگر سیدنا علی المرتضیؓ کے لیے ثابت ہے تو یہی نعمت سیدنا صدیق اکبرؓ کے نواسے سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ کے لیے بھی ثابت ہے صحیح بخاری میں ہے:
فكان اول شئ دخل جوفه ريق رسول اللهﷺ ثم حنكه بتمرة ثم دعاله و برك عليه وكان اول مولود ولد فی الاسلام۔
(صحیح بخاری جلد 1 صفحہ 555)۔
ترجمہ: سب سے پہلے جو چیز سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ کے پیٹ میں پہنچی وہ آنحضرتﷺ کا لعابِ دہن تھا پھر حضورﷺ نے انہیں کھجور کا لعاب چکھایا اور پھر انہیں برکت کی دعا دی سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ ہجرت کے بعد سب سے پہلے مولود اسلام ہیں۔
ہاں سیدنا عبداللہ بن خبابؓ کے متعلق بھی یہ منقول ہے۔
(سنن نسائی جلد 2 صفحہ 211)۔
کہ وہ اسلام کے سب سے پہلے مولود ہیں۔
اور سیدنا علی المرتضیؓ کے متعلق جو یہ ارشاد ہے کہ "ان علیاؓ منی و انا من علیؓ" اس حدیث سے بصورتِ ثبوت صرف شانِ سیدنا علی المرتضیؓ کا اظہار ہوتا ہے نہ یہ کہ یہ دلیل افضلیت ہے کیونکہ آنحضرتﷺ کا یہی ارشاد سیدنا عباسؓ کے متعلق بھی مروی ہے سنن نسائی میں کتاب القود و الديات باب القود من اللطمہ میں ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا:
"العباسؓ منى وانا منه" بیشک سیدنا عباسؓ مجھ سے ہے اور میں اس میں سے ہوں۔
واللہ اعلم بالصواب۔
كتبہ خالد محمود عفا الله عنه۔