Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

"دعوت رسالہ" کے سیدنا صدیقِ اکبرؓ نمبر میں صفحہ 12 میں لکھا ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ پر کسی اور بزرگ کو فضیلت دینے ولے کا کوئی عمل آسمان کی طرف نہیں اٹھتا یعنی درجہ قبولیت حاصل نہیں کرتا کیونکہ پاک کلمے اور صحیح اعمال ہی اوپر اٹھتے ہیں جواب طلب امر یہ ہے کہ ایسا کہاں لکھا ہے کسی معتبر کتاب کا حوالہ دیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   ارشاد احمد از سرائے عالمگیر نزد جہلم

 جواب:

احقر نہ مجتہد ہے نہ مدعی اجتہاد اور نہ دعوت اچھرہ سے شائع ہوتا ہے دعوت کا مسلک سلفِ صالحین کے عقائد اور نظریات کی تائید و تبلیغ ہے مسلمانوں کے موجودہ انحطاط کا باعث تحقیقات کی کمی نہیں محض تعلیمات کی کمی ہے ورنہ تحقیقات کا ایسا کونسل باب ہے جس میں ہمارے اسلاف اور اکابر ہر پیاسے کو سیراب نہ کر گئے ہوں اور پھر عقائد جیسے نازک معاملے میں نئے نئے اجتہاد کی اختراعیں یہ وہ راہیں ہیں جن سے اسلامی فکر و عمل کی شاہراہیں ہمیشہ گدلی ہوتی رہی ہیں آپ نے جس مسئلے کا ذکر کیا ہے اس میں بھی حسبِ دستور ہم سلف کے تابع ہیں حدیث کی مشہور و مستند کتاب سنن ابی داؤد جلد دوم میں کتاب السنہ میں ایک مستقل باب ہے اور اس باب کا نام "باب فی التفضیل" ہے اس میں ہے: من زعم ان علیاؓ کان احق بالولاية منهما فقد خطأ أبابكرؓ وعمرؓ والمهاجرين و الأنصار وما رواه يرتفع له مع هذا عمل إلی السماء۔ (سنن ابی داؤد جلد 2 صفحہ 636)۔

ترجمہ: جو شخص یہ گمان کرے کہ سیدنا علی المرتضیؓ خلافت کے پہلے دو بزرگوں سے زیادہ حقدار تھے تو انکا کوئی عمل اس غلط عقیدہ کے ساتھ آسمان کی طرف اٹھتا نظر نہیں آتا۔ اور پاک کلمے اور صحیح اعمال ہی اوپر اٹھائے جاتے ہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ: إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهٗ الخ۔ (پارہ 22 سورہ فاطر آیت 10 رکوع 2)۔ والله أعلم بالصواب۔

کتبه:خالد محمد عفا الله عنه۔