Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

"دعوت رسالہ" کے سیدنا صدیقِ اکبرؓ نمبر میں سیدنا صدیقِ اکبرؓ کے فضائل بہت درج ہیں لیکن یہ کہیں نہیں ملا کہ ان کی پیدائش خانہ کعبہ اور قبلہ شریف میں ہوئی ہو؟ کسے را میسر نہ شد ایں سعادت بکعبه ولادت به مسجد شہادت۔

سوال پوچھنے والے کا نام:   مسرت جعفری چوک سخی اعتبار سیالکوٹ

جواب:

جس وقت سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی ولادت ہوئی اس وقت خانہ کعبہ بتوں کا مرکز تھا اللہ تعالیٰ کے گھر کو مشرکینِ مکہ نے ہر طرح کے کفر و شرک سے آلودہ کر رکھا تھا آنحضرتﷺ اور سیدنا صدیقِ اکبرؓ اپنے جوہر فطرت اور اپنی طبعی لطافت میں ہر طرح کے کفر و شرک سے پاک اور جملہ قبائح و مصائب سے طبعاً بیزار تھے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ان کی پیدائش اس جگہ پر ہو جہاں ذاتِ وحدہ لاشریک کے مقابلہ میں سینکڑوں بت کفر و شرک کی داد پا رہے ہوں اور جہاں حج کے مقدس دنوں میں بھی شیطان ننگا ناچتا ہو اللہ رب العزت کو منظور نہ ہوا کہ آنحضرتﷺ کی ولادت شریف اور سیدنا صدیقِ اکبرؓ کا ولودِ مسعود اس جگہ ہو اگر اسے سیدنا صدیقِ اکبرؓ کے حق میں ایک کمی سمجھا جائے تو پھر ذاتِ رسالت اور حضرت ختمی مرتبتﷺ کی ولادت باسعادت کے متعلق بھی کیا یہی کہا جائے گا؟۔

 ثانیاً کعبہ شریف ان دنوں قبلہ بھی کب تھا کہ سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی ولادت قبلہ شریف میں نہ ہونا ایک کمزوری سمجھ لی جائے اس وقت قبلہ خانہ کعبہ نہیں بلکہ بیتُ المقدس تھا۔

 ثالثا بچے کی پیدائش کے متعلق والدہ کے لیے جو شرعی حکم جنابت ہے اس کا تقاضا ہے کہ ایسے وقت والدہ زچگی کے ارادے سے ایسی پاک جگہ اور مقدس مقام پر نہ آئے اس لیے سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی والدہ اگر اس وقت کعبہ میں نہ آئیں تو یہ کوئی ملامت نہیں ہاں سیدنا حکیم بن حزامؓ صحابی اگر کعبہ میں پیدا ہوئے تو یہ ایک اتفاقی امر تھا۔ 

کتبه خالد محمود عفا اللہ عنہ 11 جنوری 1963ء۔