ایک شیعہ دوست کہتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کی نماز رمضان اور غیر رمضان میں برابر ہوتی تھی اس لیے تراویح کی نماز ایک اضافہ اور بدعت ہے سیدنا عمرؓ خود فرماتے ہیں کہ تراویح بدعت ہے اس کی وضاحت فرمائیں؟
سوال پوچھنے والے کا نام: اعجاز احمد دیانند روڈ لاہورجواب:
آنحضرتﷺ کی جو نماز رمضان اور غیر رمضان میں برابر ہوتی تھی وہ صرف تہجد کی نماز تھی تراویح کی نماز اس کے علاوہ ہے اور رمضان کے نظامِ عبادت میں اس اضافے کا اقرار شیعہ کی مستند کتاب استبصار جلد 1 صفحہ 460 میں بھی واضح طور پر موجود ہےسیدنا جعفر صادقؒ سے پوچھا گیا: "ايزيد الرجل فی الصلوة فی شهر رمضان۔
ترجمہ: کیا یہ جائز ہے کہ کوئی شخص رمضان میں اپنی نماز میں اضافہ کرے اس پر سیدنا جعفر صادقؒ نے فرمایا: نعم ان رسول اللهﷺ قد زاد فی رمضان فی الصلوة۔
ترجمہ: ہاں آنحضرتﷺ نے بھی اپنی رمضان کی نماز دوسرے مہینوں کی نماز سے بڑھائی تھی۔ ظاہر ہے کہ یہ بڑھانا تراویح کی صورت میں ہی ہوسکتا ہے کیونکہ تہجد کی نماز رمضان اور غیر رمضان میں برابر تھی سیدنا جعفر صادقؒ نے ان شیعہ حضرات کی پر زور تردید فرمائی ہے جو اپنے آپ کو حضرت امام کا ساتھی کہہ کر اس اضافی نماز کا انکار کرتے تھے حضرت امام خود فرماتے ہیں: ان اصحابنا هؤلاء ابوان يزيد وافى صلاتهم فی شهر رمضان وقد زاد رسول اللهﷺ فی صلاته فی رمضان۔ (استبصار جلد 1 صفحہ 46)۔ باقی سیدنا عمرؓ نے جو "نعمت البدعة هذه" فرمایا سو معلوم ہوا کہ آپ کا یہ ارشاد محض الزامی طور پر تھا بعض حلقوں سے یہ آواز اٹھی کہ یہ (تراویح کی متعدد جماعات کی بجائے جماعتِ تراویح کا یکجا ہونا اور سب تراویح پڑھنے والوں کا ایک ہی امام پر جمع ہونا) اتنا عرصہ ترک ہونے کے بعد اب ایک نئی بات ہے اس پر سیدنا عمرؓ نے فرمایا نئی ہے تو نئی سہی ظاہر ہے کہ یہ صورت جواب محض ایک الزامی صورت ہی ہوسکتی ہے امیر المومنین سیدنا عمرؓ کا یہ پورا ارشاد امام محمد بن نصر مروزی کی کتاب قیام اللیل میں اسی طرح موجود ہے: ان كانت هذه لبدعة فنعمت البدعة هذه۔ او کما قال۔
ترجمہ: اگر یہ نئی بات ہے تو ایک اچھی نئی بات سہی۔ آج کل جب کہ تراویح ایک امام کے پیچھے نہیں بلکہ متعدد اماموں کے پیچھے مختلف جگہوں پر پڑھی جا رہی ہے تو اس بحث کا کوئی موقعہ ہی نہیں رہ جاتا الزامی صورت قرار دینے کا یہ جواب منجملہ ان جوابوں کے ایک ہے جو اس باب میں پیش کئے جاسکتے ہیں تفصیل کا یہ موقعہ نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب۔ كتبه خالد محمود عفا اللہ عنہ۔