Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

آیا کہ مروان بن حکم بن ابی العاص صحابی ہیں کہ نہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   عرفان فاروق

جواب 

جمہور اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک مروان بن حکم کی صحابیت ثابت نہیں ہے، ان حضرات کے نزدیک وہ صحابی نہیں، بلکہ تابعی تھا۔ 

ذیل میں اس بارے میں ائمہ محدثین رحمہم اللہ کے اقوال ذکر کیے جاتے ہیں:

حافظ ابنِ اثیر جزریؒ أسد الغابة میں لکھتے ہیں:

مَروان بنُ الحكم بنِ أبي العاص ابنِ أميّة بنِ عبد شمس بنِ عبد مناف القُرشيُّ الأُمويُّ وُلد عَلى عَهدِ رسولِ الله ولَم يَر النبيَّ صلّى الله عليه وسلّم۔

ترجمہ: مروان بن الحکم بن ابی العاص بن امیہ بن عبدِ شمس بن عبدِ مناف القرشی الاموی اس کی ولادت رسول اللہﷺ کے زمانے میں ہوئی تھی لیکن اس نے نبی کریمﷺ کی زیارت نہیں کی۔

(أسد الغابة، جلد5 صفحہ 152 ط:دار إحياء التراث العربي بيروت)

حافظ ابنِ عبد البرؒ الاستيعاب في معرفة الأصحاب میں لکھتے ہیں:

تُوفِّي رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وهو ابنُ ثمان سِنين أو نحوِها، ولَم يَرهُ

ترجمہ: رسول اللہﷺ کی وفات کے وقت وہ(مروان) تقریباً آٹھ سال کا تھا، اس نے آپﷺ کی زیارت نہیں کی۔

(الاستيعاب في معرفة الأصحاب، حرف الميم، ترجمة مروان بن الحكم، جلد1صفحہ434)

حافظ ابنِ حجرؒ اولاً فتح الباري شرح صحيح البخاري میں لکھتے ہیں:

مَروان بنُ الحكم بنِ أبي العاص بنِ أميّة، ابنُ عمِّ عُثمان بنِ عفّان: يُقال له رُؤيةٌ، فَإنْ ثَبتتْ فَلا يُعرج عَلى مَن تَكلّم فيه

ترجمہ: مروان بن الحکم بن ابی العاص بن امیہ،سیدنا عثمانؓ کا چچازاد کہاجاتا ہے کہ اس کو رؤیت حاصل ہے(یعنی اس نے نبی کریمﷺ کی زیارت کی ہے) اگر یہ ثابت ہو جائے تو جس نے اس کے بارے میں کلام کیا ہے اس کی رائے قبول نہیں کی جائے گی۔

(فتح الباري، مقدمة، الفصل التاسع،جلد1 صفحہ443 ط:دارالمعرفة بيروت)

پھرالإصابة في تمييز الصحابةمیں لکھتے ہیں:

لَم أر مَن جزمَ بِصُحبتِه

ترجمہ: میں نے کسی کو نہیں دیکھا جس نے اس (مروان) کی صحابیت کا یقین کیا ہو۔

(الإصابة، الميم بعدها الراء،جلد3 صفحہ 134)

اور آخر میں تقريب التهذيب میں لکھتے ہیں:

لَا تثبتُ له صُحبةٌ

ترجمہ: اس(مروان) کی صحابیت ثابت نہیں۔

(تقريب التهذيب، بقية حرف الميم، رقم:6567، صفحہ525، ط:دارالرشيد)

علامہ عینیؒ عمدة القاري شرح صحيح البخاري میں لکھتے ہیں:

أمّا مروان، فإنّه لا يصحُّ له سَماعٌ مِن النبيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ولا صُحبةَ

ترجمہ: جہاں تک مروان کا تعلق ہے تو اس کا نبی کریمﷺ سے سماع ثابت ہے نہ ہی صحبت۔

(عمدة القاري، كتاب الشروط، جلد13 صفحہ 290، ط: دارإحياء التراث العربي بيروت)

حافظ ذہبیؒ المغني في الضعفاء میں لکھتے ہیں:

مَروان بنُ الحكم: قال البُخاري لَم يَر النبيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

ترجمہ: مروان بن الحکم، امام بخاریؒ اس کے متعلق فرماتے ہیں اس نے نبی کریمﷺ کی زیارت نہیں کی۔

پھر حافظ ذہبیؒ اپنی رائے لکھتے ہیں:

قلتُ هُو تابعيٌّ، لَه تَلك الأفاعيلُ

ترجمہ: میں (حافظ ذہبیؒ) کہتا ہوں وہ تابعی تھا، اور اس کے کچھ برے کارنامے بھی تھے۔

(المغني في الضعفاء، حرف الميم، رقم:6163، جلد 2 صفحہ651)

علامہ عراقیؒ تحفة التحصيل في ذكر رواة المراسيل میں لکھتے ہیں:

قال الترمذيُّ سألتُ محمّداً يَعني البُخاريَّ، قلتُ له مَروان بنُ الحكم رأى النبيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟ قال لَا، انتهى

ترجمہ: امام ترمذیؒ فرماتے ہیں میں نے محمد یعنی امام بخاریؒ سے پوچھا کیا مروان بن الحکم نے نبی کریمﷺ کو دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں۔

(تحفة التحصيل لابن العراقي، حرف الميم، صفحہ298، ط:مكتبة الرشد الرياض)

حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کا ندھلویؒ

أوجز المسالك إلى موطأ مالك میں لکھتے ہیں:

مروان بنُ الحكم بنِ العاص الأمويُّ المدنيُّ، ولَا يثبتُ لَه صُحبةٌ۔

ترجمہ: مروان بن الحکم بن ابی العاص الاموی المدنی اس کی صحابیت ثابت نہیں۔

(أوجز المسالك، جلد 1 صفحہ 483)