Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ سیدنا ابوبکر صدیق و سیدنا عمر و سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہما کو کیوں نہیں مانتے ؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   Kaleemullah

جواب:

سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ کچھ عرصے سے گردش کر رہی ہے۔ ہم سے بھی کافی لوگ پوچھتے ہیں کہ شیعہ ان تین خلفاء کو کیوں نہیں مانتے؟

 شیعہ ان پر یہ الزام لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اہلسنت ہم (شیعہ) پر الزام لگاتے ہیں کہ "شیعہ صحابہ کرامؓ کو نہیں مانتے ہم (شیعہ) تمام صحابہؓ کو مانتے ہیں مگر بُروں (حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین) کو صحابہ نہیں مانتے حقیقت میں تو شیعہ کسی صحابی کو بھی نہیں مانتے۔ لیکن ان تین خلفاء کو کیوں نہیں مانتے اس لیے کہ:

 شیعہ جھوٹ:1

شیعہ کہتے ہیں کہ "حضرت ابوبکر نے حضرت فاطمہ کو ان کا حق باغ فدک نہیں دیا جو وراثت میں رسولﷺ نے دیا تھا جس وجہ سے حضرت فاطمہ مرتے دم تک حضرت ابوبکر سے ناراض رہیں. (بخاری شریف)

 جواب اول

پہلی بات کہ رسولﷺ نے سیدہ فاطمہؓ کو باغ فدک دیا ہی نہیں تھا۔ اگر دیا تو پوری دنیا کے شیعہ کو چیلنج ہے ثابت کرو کب دیا؟ دوسری بات سیدہ فاطمہؓ نے جب پیغام بھیجا باغ فدک کا تو حضرت ابوبکرؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ "ہم انبیاء کرام کی مالی وارثت نہیں ہوتی جو چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے" پس میں (ابوبکرؓ) وہی عمل کروں گا جو رسولﷺ کا تھا اور یہ جواب سن کر سیدہ فاطمہؓ خاموش ہو گئیں (خاموشی رضامندی کی علامت ہے) یعنی راضی ہو گئیں پھر وفات تک اس موضوع فدک پر بات نہیں کی ایسا ہرگز ہرگز نہیں کہ سیدہ فاطمہؓ سیدنا ابوبکرؓ سے بالکل ہم کلام نہیں ہوئیں یہ شیعہ کا جھوٹ ہے، بلکہ سیدہؓ کا جنازہ بھی حضرت ابوبکرؓ نے پڑھایا۔

 جواب دوم

مسئلہ فدک میں یہ امر سب سے زیادہ قابل غور ہے کہ فدک کی محرومی کی وجہ سے حضرت صدیق اکبرؓ پر سیدہ فاطمہؓ کی ناراضگی کی کہانی اہل سنت والجماعت کی کسی معتبر کتاب میں سیدہؓ کی زبانی ثابت نہیں کی جا سکتی یہ کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ سیدہؓ نے خود فرمایا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے میرا حق غصب کر لیا ہے اور مجھ پر ظلم کیا ہے میں ان سے ناراض ہوں ان سے کبھی بات نہیں کروں گی ہمارا دعوٰی ہے کہ قیامت تک کوئی شخص اہل سنت کی معتبر کتابوں سے اس قسم کا ثبوت پیش نہیں کرسکتا ۔ ۔ ۔

مگر اس کے بر عکس شیعہ کی معتبر کتابوں میں سیدہ فاطمہؓ کی زبانی حضرت علی المرتضٰیؓ پر اس فدک کی وجہ سے سخت ناراضگی ثابت ہے ۔ 

جس کا ازالہ حضرت علیؓ نے اپنی خلافت میں بھی نہ کیا بلکہ فدک کو رسول کریم ﷺ اور صدیق و فاروق و غنی رضی اللہ عنہم اجمعین والے سابقہ طریقہ پر باقی رکھا اور سابقہ خلفائے راشدینؓ کے طرز عمل میں کسی تغیر کو جائز نہ سمجھا ۔ تو حضرت علیؓ جن پر سیدہ فاطمہؓ کی ناراضگی شیعہ کے نزدیک یقینی ثابت ہے کہ ان کو سیدہؓ نے خود ناراضگی کے سخت الفاظ فرمائے ان کو امام معصوم اور خلیفہ برحق سمجھنا اور حضرت ابو بکر صدیقؓ جن پر سیدہؓ کی ناراضگی کا کوئی یقینی ثبوت نہیں ان کو ظالم ، غاصب سمجھنا کس انصاف اور کس دیانت پر مبنی ہے ؟؟؟

 شیعہ دھوکہ

اس موضوع پر شیعہ سرعام سادہ لوح امت مسلمہ کو یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ سیدہ فاطمہؓ حضرت ابوبکرؓ کا جواب سن کر ناراض ہو گئیں اور مرتے دم تک بددعا کرتی رہیں یہ سب شیعہ بکواس اور جھوٹ ہے یہ کہیں نہیں لکھا، شیعہ کو چیلنج ہے یہ ثابت کریں کہ سیدہ فاطمہؓ نے خود فرمایا ہو کہ میں ابوبکرؓ سے ناراض ہوں جو حوالہ دیا ہے شیعہ نے وہ شیعہ کتاب ہے۔

  شیعہ جھوٹ:2

شیعہ کہتے ہیں پیغمبر علیہ السلام حضرت علیؓ کی خلافت تحریر فرمانا چاہتے تھے۔ حضرت عمر (رضی ﷲ عنہ) سے کاغذ، قلم ودوات طلب فرمائی تو انہوں نے نہ دی بلکہ یہ کہا کہ رسول ﷲﷺ ہذیان کہتے ہیں اور ہمیں ﷲ تعالیٰ کی کتاب کافی ہے۔ یہ حضرت عمرؓ نے بڑی غلطی کی۔

 جواب اول

جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔ شیعہ کی ابتداء ہی غلط ہے بلکہ کتب اہل اسلام میں الٹا یہ موجود ہے کہ پیغمبرﷺ اپنے مرض الموت میں حضرت ابوبکر صدیقؓ کی خلافت تحریر فرما گئے تھے جیسا کہ مشکوٰۃ شریف صفحہ 555 پر واضح الفاظ میں موجود ہے۔ نیز اس طعن کرنے سے اتنا پتہ چل گیا کہ خم غدیر کے موقع پر حضرت علیؓ خلیفہ مقرر نہیں ہوئے تھے اور عید غدیر مناکر شیعہ لوگ خواہ مخواہ بدنام ہو رہے ہیں۔ آپ کا یہ دعویٰ پیغمبر ﷺ نے کاغذ، قلم، دوات حضرت عمرؓ سے طلب فرمائی تو یہ بھی جھوٹ ہے بلکہ آپ نے جمیع حاضرین سے کہ جن میں حضرت علیؓ، حضرت عباسؓ اور گھر کی عورتیں وغیرہ بھی شامل ہیں، کاغذ، قلم، دوات طلب فرمایا جیسا کہ بخاری شریف کتاب الجزیۃ، باب

 اخراج الیہود من جزیرۃ العرب

جلد 10،ص 426، رقم الحدیث 2932 پر موجود ہے۔

فقال ائتونی بکتف اکتب لکم کتابا

یعنی حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ کتاب لاؤ تاکہ میں تمہیں ایک ایسی تحریر لکھ دوں کہ جس کے بعد تم راہ حق کو نہ گم کرو۔

غور فرمائیے حدیث میں ’’ائتونی‘‘ صیغہ جمع مذکر مخاطب بول کر پیغمبر علیہ السلام جمیع حاضرین سے کاغذ (وغیرہ) طلب فرما رہے ہیں۔ فقط حضرت عمرؓ سے اور ان سے طلب ہی کیوں فرماتے جبکہ وہ ان کا گھر ہی نہ تھا کہ جس میں قلم دوات طلب کی گئی بلکہ حضرت عائشہؓ کا حجرہ تھا، جیسا کہ بخاری شریف جلد 1، صفحہ 382 پر ہے اور پھر اگر قریب تھا تو حضرت علیؓ کا گھر لہٰذا اگر خاص طور پر طلب فرماتے تو ان سے کہ جن کا گھر قریب تھا۔ بہرحال نقل و عقل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ حضرت عمرؓ سے پیغمبر علیہ السلام نے قلم دوات طلب نہیں فرمائی۔

(تمام شیعہ متفق ہیں کہ حضرت عمرؓ کا گھر مدینہ شریف کے شہر کے آخری کونے پر تھا)

 جواب دوم

شیعہ اس کا کیا جواب دیں گے کہ حضور اکرمﷺ تین دن زندہ (دنیوی زندگی) رہے اور حضرت علیؓ باوجود قریب گھر ہونے کے بھی ان کی تعمیل حکم نہ کرسکے اور بقول شیعہ خلافت بھی انہیں کی تحریر ہونی تھی اور ادھر حکم رسول بھی تھا لہذا اگر باقی سب صحابہؓ مخالف تھے تو ان پر لازم تھا کہ چھپے یا ظاہر ضرور لکھوا لیتے تاکہ یوم سقیفہ یہی تحریر پیش کرکے خلیفہ بلافصل بن جاتے مگر یہ سب کچھ نہیں ہوا تو معلوم ہوا کہ یا تو تحریر ہی سرے سے ضروری نہ تھی بلکہ ایک امتحانی پرچہ تھا کہ جس میں حضور اکرمﷺ نے حضرت عمرؓ کی رائے سے اتفاق فرمایا ورنہ آپ پر کتمان حق اور وحی کا الزام عائد ہوگا حالانکہ جماعت انبیاء اس سے بالاتر ہے۔

 جواب سوم

اگر یہ ضروری تحریر تھی یا وحی الٰہی تھی اور کاغذ دوات نہ لانے والا خواہ مخواہ ہی مجرم ہوتا تو اس جرم کے مرتکب حضرت عمرؓ کے بجائے اہل بیت کو ہونا لازم آتا ہے۔ اس لئے کہ وہ ہر وقت گھر میں رہتے تھے۔ حضرت علیؓ کہ جن کا گھر باقی صحابہ کی نسبت قریب تھا اور اگر وہ مجرم نہیں تو حضرت عمرؓ بھی مجرم نہیں۔ لہذا شیعوں کا یہ کہنا کہ حضرت عمرؓ سے قلم اور دوات حضورﷺ نے طلب فرمائی، باطل ہوا۔

 خلاصہ

پہلی بات قلم دوات اگر حضرت عمرؓ نے نہیں دی تو حضرت علیؓ لا دیتے حضرت علیؓ نے کیوں نہ دی؟؟ 

دوسری بات جب قلم دوات مانگی اس وقت تو بہت سے اہلبیت موجود تھے نشانہ صرف حضرت عُمرؓ کو کیوں شیعہ بناتے ہیں؟

تیسری بات بکواس کے الفاظ شیعہ کے خود بنائے ہوئے ہیں کسی کتاب میں نہیں لکھا یہ،  

چوتھی بات قلم دوات سے بہت پہلے اَلْيومَ اُکملتُ لکُم دِینکُم والی آیتِ نازل ہوئی اب رسول اللہ نے کیا لکھنا تھا اگر اللہ کا حکم تھا تو دوبارہ لکھوا سکتے تھے رک نہیں سکتے تھے جب نہیں لکھوایا تو اس کا مطلب ہے کوئی حکم ربی نہیں تھا، حضرت عُمر رضی اللہ عنہ سے بغض اور نفرت اس وجہ سے ہے کہ حضرت عُمر نے ایران کو فتح کر کے یہود و مجوس کو عبرتناک شکست دی اس وجہ سے آج تک یہ بکتے ہیں

  شیعہ جھوٹ: 3

شیعہ کہتے ہیں حضرت عُمر (رضی اللہ عنہ) کو اس لیے نہیں مانتے کہ حضرت عُمر نے حضرت فاطمہ کے گھر کے دروازے کو آگ لگائی، اور حضرت عمر نے حضرت فاطمہ ع کو مارا جس سے ان کا اسقاط حمل ہوا" نعوذباللہ

جواب

پہلی بات کہ اہلبیت کے گھروں کے دروازے نہیں ہوتے تھے جو آگ لگائی جاتی، دوسری بات اگر آگ لگائی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی بیٹی ام کلثوم بنت علی کا نکاح سیدنا عمرؓ سے کیوں کیا؟؟ جب آگ لگائی گئی اس وقت حضرت علیؓ کہاں تھے؟؟ کیا نعوذباللہ حضرت علیؓ کو شیعہ بزدل ثابت کرنا چاہتے کہ ان کے ہوتے ہوئے ان کی بیوی کے گھر کا دروازہ جلا دیا، یہ ایمانی غیرت ہے؟؟ العقد الفرید نامی کتاب میں یہ بکواس ہے یہ شیعہ کی ہے یاد رہے یہ بات شیعہ کتب میں ہے اہلسنت کی کسی کتاب میں نہیں اس لیے سب جھوٹے الزام ہیں۔

شیعہ الزام :3

حضرت عثمانؓ کو اس لیے نہیں مانتے کہ انہوں نے قرآن پاک کو جلایا (نعوذباللہ)

جواب:

شیعہ حضرات کا اس موجودہ قرآن پر نہ ایمان ہے نہ تھا نہ ہو سکتا ہے (اس کی بہت وجوہات ہیں کسی اور جگہ لکھیں گے) دراصل اپنے عقیدہ پر پردہ ڈالنے کے لیے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر الزام لگا دیا 

شیعہ کا عقیدہ ہے کہ اصل قرآن بارہواں امام غار میں لے گیا جب تک نہیں آتا ہم اس غلط قرآن کو پڑھیں گے مجبوراً (شیعہ مجتہد مقبول دہلوی ترجمہ مقبول)

 مسلمانو………سنیئے۔۔۔!

یہ ہیں دشمن اسلام اہل تشیع کے داعیان اسلام (سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر و سیدنا عثمان رضی اللہ عنہما) کے بارے میں گستاخانہ کفریہ الفاظ جو شیعہ علماء اور زاکرین مجلسوں میں اپنی قوم کو رو رو کر سناتے ہیں اور گمراہ کرتے ہیں ان دشمن اسلام شیعہ کا بس ایک مقصد ہے کہ کسی نا کسی طرح امت مسلمہ کو ان جانشینِ رسولﷺ تین خلفاء سے متنفر کیا جائے تاکہ اسلام کا حُلیہ بگاڑنا آسان ہو 

سب کو معلوم ہونا چاہیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مسجد نبوی میں دو سال تین ماہ تک سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے نماز پڑھائی، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے 10 سالہ دورِ خلافت میں 22 لاکھ مربع میل پر اسلام کا پرچم لہرایا، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے 12 سالہ دور خلافت میں 44 لاکھ مربع میل پر اسلام کا پرچم لہرایا، اور قرآن میں ان تین خلفاء ثلاثہ کی خلافت کا اللہ نے ذکر فرمایا یہ شیعہ کیوں نہیں بتاتے آپ کو اور آپ لوگ شیعہ کے جال میں آ رہے ہیں اپنی جہالت کی وجہ سے جب کہ حضرت علیؓ نے ان تینوں خلفاء ثلاثہ کی بیعت کی اور ان کے پیچھے نماز پڑھی، ان کے وزیر رہے۔

 جب شیعہ ان خلفاء ثلاثہؓ کو نہیں مانتے تو ان کا لکھا ہوا قرآن کیسے اہل تشیع مانتے ہیں؟؟؟ ثابت ہوا قرآن پر شیعہ کا ایمان تب ثابت ہو سکتا ہے جب سیدنا ابوبکر عمر و عثمان رضی اللہ عنہما کو سچا اور کامل ایمان والے تسلیم کریں۔

اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو چودہ سو سال میں سب سے زیادہ خطرناک دشمن اسلام گروہ شیعہ سے بچائے۔ آمین۔