السلام علیکم کیا حال ہے امید کرتا ہوں سب خیریت سے ہوں گے سوال میرا یہ ہے کہ آج کل ٹک ٹاک پر جو بھی ہم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں پوسٹ کرتے ہیں بالخصوص حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں تو کھٹمل بہت برے کمنٹ کرتے ہیں اب ہم ٹک ٹاک یا فیسبک پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا دفاع کریں یا نہ کریں اگر کریں تو انکے غلط الفاظ کا ہم پر تو کوئی زمہ نا ہوگا برائے مہربانی رہنمائی ضرور کریں شکریہ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال پوچھنے والے کا نام: قاری ساجد الحسینیجواب
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
وَاِذَا لَقُوۡا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡاۤ اٰمَنَّا ۖۚ وَاِذَا خَلَوۡا اِلٰى شَيٰطِيۡنِهِمۡۙ قَالُوۡاۤ اِنَّا مَعَكُمۡۙ اِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَهۡزِءُوۡنَ
( سورۃ البقرہ: آیت 14)
ترجمہ: اور جب یہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لا چکے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب یہ اپنے شیطانوں کے پاس تنہائی میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو مذاق کررہے تھے۔
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا بِطَانَةً مِّنۡ دُوۡنِكُمۡ لَا يَاۡلُوۡنَكُمۡ خَبَالًا ؕ وَدُّوۡا مَا عَنِتُّمۡۚ قَدۡ بَدَتِ الۡبَغۡضَآءُ مِنۡ اَفۡوَاهِهِمۡ ۖۚ وَمَا تُخۡفِىۡ صُدُوۡرُهُمۡ اَكۡبَرُؕ قَدۡ بَيَّنَّا لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ (سورۃآل عمران: آیت 118)
ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے سے باہر کے کسی شخص کو رازدار نہ بناؤ، یہ لوگ تمہاری بد خواہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ ان کی دلی خواہش یہ ہے کہ تم تکلیف اٹھاؤ، بغض ان کے منہ سے ظاہر ہو چکا ہے اور جو کچھ (عداوت) ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں وہ کہیں زیادہ ہے۔ ہم نے پتے کی باتیں تمہیں کھول کھول کر بتادی ہیں، بشرطیکہ تم سمجھ سے کام لو۔
اَلَّذِيۡنَ يَلۡمِزُوۡنَ الۡمُطَّوِّعِيۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ فِى الصَّدَقٰتِ وَالَّذِيۡنَ لَا يَجِدُوۡنَ اِلَّا جُهۡدَهُمۡ فَيَسۡخَرُوۡنَ مِنۡهُمۡؕ سَخِرَ اللّٰهُ مِنۡهُمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ
( سورۃ التوبہ: آیت 79)
ترجمہ:(یہ منافق وہی ہیں) جو خوشی سے صدقہ کرنے والے مؤمنوں کو بھی طعنے دیتے ہیں، اور ان لوگوں کو بھی جنہیں اپنی محنت (کی آمدنی) کے سوا کچھ میسر نہیں ہے اس لیے وہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں، اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے، اور ان کے لیے دردناک عذاب تیار ہے۔
یہ اور اس مفہوم کی متعدد آیات میں اللہ کریم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے دشمنی رکھنے والے اور ان پر زبان درازی، تبراء کرنے والوں کے بارے میں آگاہ فرمایا ہے پس دشمنانِ صحابہؓ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبراء کرنے کا باعث مناقبِِ صحابہؓ بیان کرنے والی پوسٹیں نہیں ورنہ ان پوسٹوں سے پہلے تبراء نہ ہوتا نہ ہی ان کے تبراء کے باعث مناقبِ صحابہؓ کی پوسٹیں کرنا جائز ہے ورنہ تبراء کرنے والوں اور ان کی تبراء پر دراز زبانوں کے ہوتے ہوئے اللہ کریم قرآن کریم میں مناقبِِ صحابہؓ پر مشتمل سینکڑوں آیات نازل نہ فرماتا۔
معلوم ہوا کہ مناقبِ صحابہؓ کی پوسٹیں جرم تبراء کا باعث نہیں بلکہ وہ تھرما میٹر ہے جس سے ردائے تقیہ میں چھپے ہوئے تبرائی مریض کو پہچانا جاتا ہے۔