کچھ شيعہ لوگ کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف نے یزیدی فوج کے ساتھ ملکر مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ یعنی حرمین شریفین پر حملہ کیا اور حضرت عبداللہ بن زبیرؓ سمیت متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو شہید کیا اور انکے اہلخانہ ، جوان و چھوٹی بچیوں کو باندھی بناکر زنا کیا اور نوجوان لڑکوں کو قتل کیا تو پھر کچھ سیدزادیاں اپنی عزت کی اور سید زادے اپنی جان کی پناہ راجہ ڈاھر کے پاس جاکر لی ، پھر یہ بات حجاج بن یوسف کو پتا چلی تو اس نے راجہ ڈاھر کو پیغام بھیجا کہ یہ سب لوگ میرے حوالے کرو لیکن راجہ نے انکار کیا تو حجاج نے حملا کیا اور محمد بن قاسم جو بھیجاپھر اس نے راجہ ڈاھر کا تختہ الٹا اور بعد میں محمد قاسم مشہور ہوا تو حجاج نے اسے جانور کی کھال میں زندہ بند کروا کر مکہ منگوایا مگر اس کھال میں دم گھٹنے کی وجہ سے محمد بن قاسم کی موت ہوئی اور اللہ نے سادات کا بدلہ لیا۔ اس بات میں کتنی صداقت ہے؟؟؟ تاریخی معتبر کتب کے حوالہ جات سے جواب ارسال فرمائیں ، جزاک اللہ خیراً۔
سوال پوچھنے والے کا نام: امجدجواب
یہاں جو سوال درج کیا گیا ہے اس میں بیان کیے ہوئے تاریخی واقعات میں بہت ساری چیزیں واقعہ کے خلاف ہیں۔
بہر حال محمد بن قاسم رحمۃ اللہ کے راجہ داہر پر حملہ کرنے کا واقعہ معروف اور مشہور ہے کہ حج کے لیے جانے والے کچھ مسلمانوں کو راجہ داہر نے گرفتار کیا جن میں مسلمان خواتین بھی شامل تھیں اور ان ان خواتین میں سے کچھ عورتوں نے حجاج بن یوسف کو مدد کے لیے پکارا جس پر فتوحاتِ ہند کا باب کھلا۔