Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

 کتاب الجمیل صفحہ 56 میں مرقوم ہے کہ رسول کریمﷺ‎ پیہم تین شبِ غار میں ہی رہے سیدنا ابوبکرؓ کے صاحبزادے سیدنا عبداللہؓ دن بھر قریش کے بچوں کے ساتھ کھیلا کر تے اور رات کو چیزیں پہنچاتے تھے تیسری شب کی صبح کو عبداللہ بن اریقط دونوں اونٹنیاں لے کر حاضر ہوا اور ساحل کے راستے چلا چونکہ سیدنا ابوبکرؓ تجارتی سفروں سے کثیر آشنا شخص تھے اس واسطے آنے جانے والے مسافر رسول اللہﷺ‎ کی نسبت جب پوچھتے تھے کہ یہ کون شخص ہے تو کہتے تھے رجل یھدینی السبيل یہ جھوٹ نہیں بلکہ توریہ تھا اس طور پر زید کا اعتراض ہے کہ جس طرح مذہب شیعہ میں تقیہ جائز ہے اسی طرح مذہب اہلِ سنت میں توریہ جائز ہوگیا اگر توریہ اور تقیہ میں کچھ فرق ہے تو اس کی وضاحت کر دی جائے زید کا بیان ہے کہ ایک مولوی صاحب سے ہم نے مسئلہ توریہ دریافت کیا جواب دیا کہ شرع شریف میں توریہ لا اصل لہ ہے جو شخص توریہ کو شرعاً حلال سمجھتا ہے ہرگز اس کی اقتداء نماز میں جائز نہیں کیونکہ جھوٹ کو من حیثیت توریہ حلال سمجھنا کفر ہے اور سیدنا ابوبکرؓ پر جس کا لقب صدیق ہے کتاب الجمیل سے اتہام جھوٹ کہنے کا وارد ہوتا ہے کتبِ تواریخ سے سیدنا ابوبکرؓ سے لفظ رجل یهدینی السبیل کہنا ثابت نہیں۔

سوال پوچھنے والے کا نام:   حیدر

جواب: رجل يهدينی السبيل بالکل صحیح راست امر اور واقعی بات ہے جس میں میں جھوٹ کا شائبہ نہیں بخلاف تقیہ کے کہ جن کا شعار یہ ہے وہ اس کی آڑ میں صریح کذب و افتراء پردازی کرتے ہیں چه نسبت خاک را باعالم پاک سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا قول رجل يهدينی السبيل جس معنىٰ کے اعتبار سے انہوں نے فرمایا وہ بالکل صحیح اور مخالفین نے اگر اس کا مطلب دوسرا سمجھا بسبب اس کلام کے ذو معنیین ہونے کے تو اس میں متکلم پر کوئی عیب نہیں باقی مسئلہ توریہ کا کتب فقہ میں اس طرح ہے کہ جن ضرورتوں میں جھوٹ بولنا درست ہے جیسے کسی مسلمان کی جان و مال بچانے کے لیے تو اس موقع پر فقہاء کہتے ہیں کہ حتی الوسع صریح جھوٹ نہ بولے اگر توریہ سے کام چل سکے ورنہ صریح جھوٹ بھی ایسے مواقع میں اس مثل کا مصداق ہے۔ دروغ مصلحت آمیز به از راستی فتنه انگیز۔