Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیدنا علی حیدرؓ کی علمی بصیرت ہر طبقے میں مسلّم ہے مگر یہ بات بہت تعجب خیز ہے کہ آپ نے آئندہ فرقہ بندی کے متعلق کوئی پیشگوئی نہیں فرمائی کہ جناب پیغمبر برحق کے طریقے اور سیدنا علیؓ کے مسلک کا سچا تابعدار کون ہے اتنے اہم موضوع کے بارے میں آپ کی خاموشی سمجھ میں نہیں آتی؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   سائل حافظ محمد ظفر میانوالی

جواب:  یہ صحیح نہیں کہ سیدنا علی المرتضیٰؓ نے اس باب میں یکسر خاموش رہے آپؓ نے نہایت واضح طور پر فرما دیا تھا کہ اہلِ سنت والجماعت ہی حضور خاتم النبیینﷺ کے نقش قدم پر ہوں گے اور وہی آپؓ کے (یعنی سیدنا علی المرتضیٰؓ کے) سچے تابع دار رہیں گے آپؓ جب بصرہ تشریف لائے تو چند دنوں کے بعد ایک خطبہ ارشاد فرمایا اس میں آپؓ نے اس سوال کا جواب دیا تھا آپؓ نے ارشاد فرمایا تھا:

اما اهل السنة فالمتمسكون بما ستة اللّٰه لهم و رسوله۔

اہلِ سنت وہ ہوں گے جو خدا اور اس کے رسول کے صحیح طریقے پر گامزن ہوں گے؟۔

اور الجماعت کے متعلق ارشاد فرمایا تھا:

اما اهل الجماعة فانا ومن اتبعنی۔

(کتاب الاحتجاج للطبرسی صفحہ 90 مطبوعہ نجف اشرف)۔

الجماعت سے وہ لوگ مراد ہیں جو میرے نقش قدم پر چلنے والے ہوں گے۔

اس سے معلوم ہوا کہ آپؓ نے اپنی خدا داد علمی بصیرت سے اہلِ سنت و الجماعت کے طائفہ منصورہ اور فرقہ ناجیہ ہونے کی تصریح فرما دی تھی۔

آپؓ نے یہ بھی ارشاد فرمایا تھا:

سيهلك فی صنفان محب مفرط يذهب به الحب إلى غير الحق ومبغض مفرط يذهب به البغض الى غير الحق و خير الناس فى حالا النمط الأوسط فالزموا السواد الاعظم فان يد اللّٰه على الجماعة واياكم والفرقة فان الشاذ من الناس للشيطان كما ان الشاذ من الغنم للذئب الامن دعا إلى هذا الشعار فاقتلوه ولو كان تحت عما متى هذه۔ 

(نہج البلاغہ جلد 2 صفحہ 12)۔

ترجمہ: میرے بارے میں دو قسم کے لوگ ہلاکت کی راہ پر ہوں گے ایک وہ جو محبت میں حد سے زیادہ بڑھ جائیں گے اور ایک وہ جو مخالفت میں حد سے زیادہ بڑھ جانے والے ہوں گے (جیسے خوارج) میرے بارے میں بہترین عقیدے والے وہ لوگ ہوں گے جو درمیانے قسم کے ہوں گے تم اسی سواد اعظم کے ساتھ رہنا انہی پر اللہ کا ہاتھ ہوگا ان سے ہرگز نہ کٹنا جمہور سے جدا ہونے والا اسی طرح شیطان کے ساتھ لگتا ہے جس طرح ریوڑ سے جدا ہونے والا جانور بھیڑیے کا شکار بنتا ہے خبردار! جو اس تفرقے کی دعوت دے وہ واجب القتل ہے اگرچہ وہ میری پگڑی کا ہی سہارا لے رہا ہو (یعنی اپنی علامت میری وابستگی ہی کیوں نہ قرار دے رہا ہوں)۔

 اس سے یہ اَمر پوری طرح واضح ہے کہ سیدنا علی المرتضیٰؓ نے اپنی علمی بصیرت کا پورا حق ادا فرمایا اور اپنے بعد کے رشد و ہدایت کی پوری راہیں متعین فرما دیں وہی مسلک اب اہلِ سنت و الجماعت کے نام سے معروف ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب۔  

كتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ۔