Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

جناب نبی سرور علیہ السلام جب بیمار تھے آپﷺ نے کچھ لکھنے کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے قلم دوات طلب کی تو آپؓ نے حضورﷺ کی خدمت میں قلم دوات کیوں پیش نہ کیا خصوصاً جب کہ مانگا ہی حضرت علیؓ سے گیا تھا اور وہی آنحضرتﷺ کے سیکرٹری تھے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   سائل غلام مصطفیٰ فاروق گنج لاہور

جواب: سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا قلم دوات پیش نہ کرنا حضور اکرمﷺ کی حکم عدولی یا حکمِ مصطفوی سے انحراف کے لیے نہ تھا بلکہ محض اس لیے تھا کہ حضور اکرمﷺ کی بیماری حالتِ شدت میں تھی اور سیدنا علیؓ کو اندیشہ تھا کہ ان کے آنے اور جانے کے دوران میں حضور اکرمﷺ وفات نہ پا جائیں سیدنا علی المرتضیٰؓ خود فرماتے ہیں:

امر النبیﷺ ان أتيه بطبق يكتب فيه ما لا تضل امته من بعده قال فخشيت ان تفوتنی نفسه قال قلت انی احفظ واعی قالا اوصی بالصلوٰة والزكوٰة وما ملكت ايمانكم۔ (حق الیقین صفحہ 125 مطبوعہ مجمع جعفری لکھنؤ)۔

ترجمہ: حضور اکرمﷺ نے مجھے ہی حکم دیا تھا کہ میں آپﷺ کے پاس ایک بڑا کاغذ لاؤں جس میں وہ کچھ لکھ دیں کہ آپﷺ کی امت آپﷺ کے بعد گمراہ نہ ہوسکے مگر میں اس لیے نہ لاسکا کہ مجھے ڈر تھا کہ میرے پیچھے ہی آپﷺ کی وفات نہ ہوجائے۔

ایسی روایات کے سہارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر اعتراض کرنا علم و دیانت سے محروم ہونے کی علامت اور آخرت کی ابدی شقاوت ہے سیدنا علی المرتضیٰؓ کی ذاتِ قدسیہ ان کی حسنِ نیت اور ان کے پوری زندگی کے خلوص کے پیشِ نظر اس باب میں کسی غلط فہمی کی کوئی گنجائش نہیں۔ 

واللہ اعلم بالصواب۔