Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کیا یہ صحیح ہے کہ دین مسیح کو مسیح اور غت ربور کرنے میں یہود کا بڑا دخل ہے اور کیا یہ صحیح ہے کہ ہندؤوں کو ویدوں کی اصل تعلیم سے دور کرنے میں بھی یہودیوں کا ہی دخل ہے اور کیا یہ صحیح ہے کہ دینِ محمدی کو مسخ اور مجروح کرنے میں بھی یہودیوں کا ہی دخل ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   مقدس

جواب:

آپ کے یہ تینوں استخراج conclusion صحیح ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام ملتِ ابراہیمی پر تھے اور اسی پر ہے ان کے دین میں دعویٰ الوہیت اور عقیدہ کفارہ کا تصور تک نہ تھا پطرس حواری بھی آپ کے اسی دین پر تھے آپ کے آسمانوں پر جانے کے تقریباً ایک صدی بعد ایک یہودی جس کا نام ساول تھا نے اچانک دعویٰ کیا کہ اسے حضرت مسیح کسی روحانی صورت میں ملے ہیں اور آپ نے اسے اپنے دین میں داخل کیا ہے عیسائی ہو کہ یہ پال کہلایا اسے ہی پولوس Paul کہتے ہیں اس نے عیسائی بن کر پہلے کے دین مسیح کو پورا بدل ڈالا موجودہ عیسائیت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیم ہی نہیں سینٹ پال کی تعریف پرمبنی ہے۔

2۔ اسرائیل کے کچھ قبائل ہندوستان آنکلے تو یہاں کی جاہل اقوام میں انہیں اپنے نسلی تفوق پر کام کرنے کا موقع مل گیا بچھڑے کے بچاری یہاں بھی انہی دلالتوں سے چلے ہندؤوں کی گائے پرستی انہی کی ایجاد ہے۔ یہ دوسرے لوگوں میں خود پنڈت بنے اور بنی نوع انسان میں ذات پات کی تقسیم کردی:

1۔ برہمن 2۔ کھتری 3۔ ویش 4۔چنڈال سر زمینِ کشمیر کو انہوں نے مرکز بنایا اب تک وہاں پنڈت کے نام سے ایک نسل معروف ہے ویدوں کی موجودہ تعلیمات میں ان پنڈتوں کا بڑا دخل ہے پھر ہندوستان کے پنڈتوں میں ایک پنڈت ویانند اٹھا جس نے اس ہندو مذہب کے خلاف بغاوت کر کے اسے پھر ویدوں کے مطابق کرنے کی کوشش کی اور یہ لوگ آریہ کہلائے۔

3۔ مسلمانوں میں خلیفہ سوم حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے آخری دور میں عبد اللہ بن سبا ایک یہودی اسلام کی صفوں میں داخل ہوا ابتداء میں اس نے مسلمانوں میں سیاسی بےچینی پیدا کی اور پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف ایک گروہ بنا کر کھڑا کر دیا جب ایک راہ بن گئی تو پچھلے آنے والوں نے خلفائے ثلاثہؓ کے خلاف ایک مذہبی محاذ قائم کر لیا پھر دین اسلام کے ایک ایک موضوع پر بڑی بے دردی سے تحریف کے ہاتھ صاف کیے توحید کے ساتھ عدل (خدا کو عدل کا پابند کرنا) رسالت کے ساتھ امامت (کہ حضور ختمی مرتبتﷺ کے بعد بھی آسمانی ماموریت جاری ہے) اور آخرت کے ساتھ رجعت (مرنے کے بعد ایک دفعہ پھر اس دنیا میں لوٹنا) کے عقیدے قائم کئے اپنی کتابوں (تورات وغیرہ) میں تو یہ تحریف کر ہی چکے تھے مسلمانوں میں آکر یہ قرآن کی تحریف کے بھی مدعی بنے محققین نے تسلیم کیا ہے کہ شیعیت کی اصل یہود سے ہے یورپ کے محققین بھی اس کی تائید کر چکے ہیں۔

4۔ موجودہ دور کی عالمی ہے بے چینی جو عالمی اقتصادی پالیسی پر مبنی ہے اس کے پیچھے بھی یہودی کار فرما ہیں امریکی استعمار انہی کے ہاتھ میں ہے دنیا کے بڑے بڑے بنک انہی کے ہیں عالمی تجارت پر انہی کا قبضہ ہے اس پورے استعماری نظام کے خلاف اشتراکی اقتصادی نظام ہے اس کے بانی بھی یہی لوگ ہیں کارل مارکس ایک یہودی تھا جس نے دیکھا کہ دنیا استعماری نظام Imperialism سے بری طرح زخمی ہے اسے اندیشہ ہوا کہ دول یورپ کہیں اسلام کی طرف نہ جھک پڑیں وہ خود ایک نیا اقتصادی نظام کمیونزم کے نام سے سامنے لے آیا آج دنیا کی تمام بے چینی ان دو سپر طاقتوں کے باہمی تقابل ان قوموں کے تجاذب مفادات اور ان کے بیرونی مقبوضات کے گرد گھوم رہی ہے۔

حضرت شیخ الہندؒ فرمایا کرتے تھے کہ سمندر کی تہہ میں اگر کہیں دو مچھلیاں بھی لڑ رہی ہوں تو ان کے پس پشت یقیناً یہود کا ہی ہاتھ ہوگا۔ 

واللہ علم بالصواب۔