Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کیا یہ صحیح ہے کہ مسلمانوں کے نظامِ خلافت کو کمزور اور برباد کرنے میں یہودیوں کا بنیادی کردار رہا ہے بتلائیں کہ خلافتِ راشدہ میں پہلا رخنہ کس نے لگایا اور خلافتِ راشدہ کس کے زہر آلود خنجر کا شکار ہوئی؟ پھر بتائیں خلافتِ عباسیہ تو بنو ہاشم کی خلافت تھی بنوامیہ یا بنو مروان کی نہ تھی اس کا خاتمہ کیسے ہوا کیا اس میں بھی یہود کے کسی ایجنٹ کا دخل تھا؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   فاطمہ

جواب:

یہود اپنے دورِ عروج میں اقوام عالم کا مذہبی مرکز تھے روحانی قیادت کا تاج انہی کے سر پر تھا جب اس قوم نے اس ذمہ داری کا حق ادا نہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی جگہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دوسری نسل بنو اسماعیل کو عروج بخشا بنو اسرائیل رقابت اور حسد کی آگ میں چلنے لگے مگر ان سے کچھ بن نہ پڑتا تھا یہ سامنے آنے کی پوزیشن میں بھی نہ رہے تھے ارضِ خیبر سے بھی نکالے جاچکے تھے اور دوسری طرف قیصر و کسریٰ کی سلطنتیں بنو اسماعیل (خلفائے راشدینؓ) کے سامنے سرنگوں ہوچکی تھیں روم و ایران پر اسلام کا جھنڈا لہرا رہا تھا اور تمام دوسری قومیں لرزہ براندم تھیں۔

انہیں مسلمانوں کے علیحدہ دین اور ان کے مختلف طورِ عبادت سے کد اور دشمنی نہ تھی انہیں مسلمانوں کا سیاسی عروج کھائے جا رہا تھا وہ مسلمانوں کی عبادت کے اتنے دشمن نہ تھے جتنے ان کی خلافت کے دشمن تھے انہوں نے اب یہ تدبیر کی کہ مسلمانوں میں گھس کر ان کے نظامِ خلافت کو کمزور اور پھر برباد کیا جائے ان کا ایک ایجنٹ عبد اللہ بن سبا دعویٰ اسلام کے ساتھ اسلام کی صفوں میں داخل ہوا اور خلیفہ راشد سیدنا عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی خلافت کو کمزور کرنے کے لیے پہلے صوبائی گورنروں کے خلاف ایک مہم چلائی اور پھر حالات اس طرح ترتیب دیئے کہ نظام خلافت برباد ہو کر رہا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ گھر بیٹھے تلاوت کرتے شہید کر دیئے گئے۔

اب ان لوگوں نے یہ تدبیر کی کہ حکومت اسرائیل اپنے ہاتھ میں نہ لیں بنو اسماعیل کو ہی آپس میں لڑایا جائے انہوں نے اپنے پورے دباؤ سے حضرت علیؓ کو خلافت قبول کرنے پر مجبور کیا اور پھر جمل میں انہیں سیدنا طلحہؓ اور سیدنا زبیرؓ سے لڑایا اور پھر سیدنا علیؓ کے ساتھیوں کو دو حصوں میں تقسیم کر کے خوارج کا فتنہ کھڑا کر دیا حضرت عثمانؓ کی شہادت خلافتِ راشدہ میں پہلا رخنہ تھا پھر سیدنا علیؓ کی شہادت ان لوگوں کی دوسری فتح تھی عبدالرحمٰن ابنِ ملجم شیعانِ علی میں سے تھا مگر معلوم نہیں کس کی شہ پر سیدنا علیؓ کے خلاف ہوگیا اس نے کئی دن تک اپنے خنجر کو زہر میں ڈبوئے رکھا اور پھر اس بدترین انسان نے اپنے وقت کے بہترین انسان کو شہید کیا اس سانحہ سے شیعانِ علی کی تاریخ بدترین عنوان سے شروع ہوئی کہ۔

ليبك على الاسلام من كان باكيا۔

بنو عباس کی حکومت بلاشبہ ایک ہاشمی حکومت تھی خلافتِ بغداد انہی کی خلافت تھی ہلاکو خان کے حملے کے وقت عباسیوں کا وزیر ابنِ علقمی تھا یہ کون تھا جو ہلاکو خان سے مل گیا تھا اور خلافتِ بغداد بالکل تاراج ہوکر رہ گئی تھی یہ آپ تاریخ کے صفحات میں خود دیکھ لیں یہ ایک یہودی تھا جو خلفائے ثلاثہؓ پر تبراء کہتا ہوا داخل دائرہ اسلام ہوا تھا۔

نہج البلاغہ میں ایسے کئی خطبے موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ خود خلافت پر نہ آئے تھے انہیں مجبور کر کے اس مقام پر لایا گیا تھا۔