مسلمانوں میں جو اختلاف چلے اور طرح طرح کے فرقے بنے آپ نے تقریباً ان سب کے ساتھ مناظرے اور مباحث یہ ہیں اپنے تجربات کی روشنی میں بتلائیے کہ ان سب میں آپ نے جھوٹ بولنے والا کسے پایا؟ اگر کسی کو مسئلہ سمجھ نہ آئے یہ اور بات ہے لیکن جھوٹ بولنے والا تو بد نیت ہوتا ہے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: Muhammad Huzaifaجواب:
حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں شریک بن عبداللہ بن ابی تمر معروف راوی ہیں شریک سے محمد بن سعید اصفہانی روایت کرتا ہے آپ اپنا حاصلِ مطالعہ یہ بتاتے ہیں:
احمل العلم عنہ کل من لقیت الاالرافضہ فانھم یضعون الحدیث ویتخذونہ دینا۔
(منہاج السنہ جلد 1 صفحہ 38)۔
ترجمہ: میں جس سے بھی ملا اس سے روایت لے لیتا ہوں سوائے رافضیوں کے کیوں کہ یہ حدیث وضع کرتے ہیں اور اس وضع حدیث کو دینداری ٹھہراتے ہیں اور یہ صرف شریک کی رائے ہی نہیں حافظ ابنِ تیمیہؒ لکھتے ہیں۔
ان العلماء کلھم متفقون علی الکذب فی الرافضة اظھر منہ فی سائر طوائف اھل القبلہ۔
(ایضاً صفحہ 42)۔
ترجمہ: علماء سب کے سب اس پر متفق ہیں کہ اہلِ قبلہ میں جتنے گروہ اور فرقے ہیں ان میں سب سے زیادہ جھوٹ ان رافضیوں میں ہی پایا جاتا ہے۔
احقر کر اپنے تجربات اور مشاہدات کی رو سے حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے پوری طرح متفق ہے اور لوگ تو جھوٹ بولتے ہوں گے اسے گناہ سمجھ کر اور یہ جھوٹ بولتے ہیں اسے عبادت سمجھ کر۔