Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

جنگِ جمل میں سیدنا طلحہؓ و سیدنا زبیرؓ یا سیدنا علیؓ کیا جنگ کے ارادے سے آئے تھے اس موضوع پر کسی غیر جانبدار محاکمے کی ضرورت ہے اہلِ سنت اور شیعہ کے علاوہ کیا کسی کی تحقیق مل سکتی ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   قاسم

جواب

خیاط معتزلی سے تو اپ واقف ہوں گے ان کی کتاب الانتصار میں دیکھ لیجئے:

قد جاءت الاخبار عنہ الزبیرؓ انہ لم رای الحرب یوم الجمل قال سبحان اللہ ما ظقت ان فیماجنئا لہ یکون قتال و قدرتی عنہ علیؓ بن ابی طالب انہ قال ارجوا ان اکون انا و طلحہؓ و الزبیرؓ من الذین قال اللہ و نزعنا ما فی صدورھم من غل اخوان علی سرر متقابلین قال فلو کان طلحہؓ و زبیرؓ خرجا علیہ وجاء ایحار ربانہ و یرید ان قتلہ لما قال فیھما ھذا القول۔ 

(کتاب الانتصار للخیاط صفحہ 50)۔ 

ترجمہ: روایات میں آیا ہے کہ سیدنا زبیرؓ نے جمل کے دن جنگ کے آثار دیکھے تو فرمایا سبحان اللہ میرا تو یہ خیال نہ تھا کہ ہم جس بات کے لیے آئے ہیں وہ لڑائی ہوگی اور سیدنا علیؓ نے بھی منقول ہے کہ اپ نے کہا مجھے امید ہے میں سیدنا طلحہؓ اور سیدنا زبیرؓ ان لوگوں میں سے ہوں گے جن کے بارے میں خدا نے کہا ہے:

وَنَزَعۡنَا مَا فِى صُدُورِهِم مِّنۡ غِلٍّ الخ۔

(پارہ 14 سورة الحجر آیت 47)۔

اور ہم نے ان کے سینوں سے بوجھ کھینچ لیے۔ 

اگر سیدنا طلحہؓ اور سیدنا زبیرؓ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر چڑھائی کی ہوتی تو آپؓ سے لڑنے آئے ہوتے اور ان دونوں کا آپ کو قتل کرنے کا قصد ہوتا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا بھی یہ بات نہ فرماتے سو اس میں کوئی شک نہیں جنگِ جمل اپنی ابتدائی وضع میں ایک مجلس مشاورت تھی جسے سںبائیوں نے دونوں طرف گھس کر ایک جنگ کی شکل دے دی سیدنا علی المرتضیٰؓ سے منقول ہے کہ آپ اختلاف کو شوریٰ میں حل کرنا چاہتے تھے۔

 واللہ اعلم باالصواب۔

خالد محمود عفا اللہ عنہ۔