Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ہمارے چند دوستوں میں دو مولوی صاحبان کے متعلق اختلاف ہے ایک صاحب نعتیہ کلام کی قوالی بھی سنتے ہیں سر بھی ہلاتے ہیں اور صلوۃ و سلام بڑے پررونق انداز میں پڑھتے ہیں یہاں پر یہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ یہ صاحب بڑے عاشقِ رسول ہیں وعظ کہنے اور سلام پڑھنے کے لیے بڑی بڑی فیسیں اور نظرانے وصول کرتے ہیں اسے تاجدارِ مدینہﷺ‎ کی نیاز سمجھا جاتا ہے دوسرے جو مولوی صاحب بڑے خاموش طبع اور پرہیزگار قسم کے ہیں عام دعوتوں میں بھی نہیں جاتے کہ مال حرام کا بڑا اندیشہ ہے وعظ پر اجرت بھی نہیں لیتے اور دیں بھی تو کہتے ہیں کہ غریبوں اور مسکینوں کو دینے میں زیادہ ثواب ہے مگر ان کی مجلس میں کوئی رونق اور نغموں سروت کی کیفیت نہیں ہوتی سوال یہ ہے کہ ان دونوں بزرگوں میں حضرت محمدﷺ‎ کی محبت اور عقیدت میں کون آگے ہے کچھ لوگ پہلے صاحب کو عاشقِ رسول‎ کہتے ہیں اور کچھ حضرات دوسرے مولوی صاحب کو عاشقِ سنت بتلاتے ہیں مطلع کریں کہ ان حالات میں ان میں سے کون سے مولوی صاحب جذبہ محبت میں آگے ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   محمد شریف لاہور

جواب:

احساس محبت ایک دلی کیفیت اور ایک جذبہ قربت کا نام ہے اور یہ ایک امر باطنی ہے جس کی ظاہری نشاندہی بہت مشکل ہے ہاں علمائے محققین اور علمائے عارفین نے "حب اور عشقِ مصطفیﷺ" کا جو معیار بتلایا ہے اسے پیش کر دیا جاتا ہے اس معیار پر اپ خود دیکھ لیں کہ ہر دو حضرات میں سے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے جذبہ قربت پر کون فائز ہے حضرت علامہ سیدنا مولا علی قاریؒ اربہ الباری شرح عین العلم میں نقل فرماتے ہیں

علامۃ حب النبیﷺ‎ حب السنۃ و علامۃ حب السنۃ حب الآخرۃ و علامۃ حب الآخرۃ بغض الدنیا ان لا یاخذ منھا الا زادا یبلغہ الی العقبی۔ 

(شرح عین العلم جلد صفحہ 375 طبع مصر)

ترجمہ: حبِ رسول کی علامت یہ ہے کہ سنت سے محبت ہو (یہ نہیں کہ بدعات کی رونق پر فریفتہ ہو) اور سنت سے محبت کی علامت ہی آخرت کی محبت ہے اور آخرت کی محبت کی علامت یہ ہے کہ دنیا سے بغض ہو اور بغض دنیا کی علامت یہ ہے کہ دنیا سے صرف اتنا کچھ ہی لے کہ اس کی آخرت تک پہنچنے کے لیے ضرورتیں پوری ہو سکیں (کہ یہ نہیں کہ بڑی بڑی فیسیں لے کر دولت چمک کی جائے) حضرت ملا علی قاریؒ اہلِ سنت کے پیشوا اور حنفیہ کرام کے مایا ناز مقتدا ہیں ان کے قبول کردہ اس فیصلے کے خلاف محبت رسول کا اور کوئی معیار مقرر کرنا ہرگز مناسب نہیں۔

واللہ عالم تحقیقۃ الحال۔