Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

جناب علامہ صاحب السلام علیکم!

آپ نے فقیر والی ضلع بہاول نگر میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اہلِ بیت کی محبت خاتمہ بالخیر کی ضمانت ہے سوال یہ ہے کہ جو شیعہ لوگ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا بھلا کہتے ہیں اور اہلِ بیت سے پوری طرح محبت کرتے ہیں کیا واقعی خاتمہ بالخیر سے مشرف ہوں گے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   طالب حسین از جھنگ

جواب:

مجھے یاد نہیں کہ میں نے فقیر والی میں ایسی کوئی بات کہی ہو ہاں بہاول نگر میں ایک درس کے دوران میں نے کسی سے کچھ اس قسم کی بات پوچھی تھی مہربانم! یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص اہلِ بیت سے پوری طرح محبت کرتا ہو اور پھر وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا بھلا کہے اہلِ بیت سے مخلصانہ محبت کا تقاضا یہ ہے کہ تمام ذواتِ قدسیہ اور نفوسِ کریمہ سے بھی محبت ہو جنہیں اھلِ بیتِ اطہار نے اپنا بزرگ امام دوست یا رفیق سمجھا ہاں یہ صحیح ہے کہ اھلبیت کی سچی محبت خاتمہ بالخیر کی ضمانت ہے اگر کوئی بد عقیدہ بھی اہلِ بیت سے سچی محبت رکھے تو موت سے پہلے اللہ رب العزت اسے صحیح الاعتقاد بنا دیں گے۔

میرا نظریہ تو یہ ہے کہ اگر کوئی شیعہ اہلِ بیت سے سچی اور مخلصانہ محبت رکھتا ہو تو اس کی موت اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک وہ اہلِ سنت و الجماعت نہ ہو جائے اور ہر محبِ اہلِ بیت کو مرنے کے وقت اہلِ سنت و الجماعت کے عقیدہ کو ہی تسلیم کرنا پڑتا ہے شیعہ حضرات کی اپنی معتبر اور معتمد کتاب جامع الاخبار فصل 131 میں یہ حدیث موجود ہے:

من مات علی حب آل محمد مات علی السنہ والجماعۃ۔

(جامع الاخبار فصل 131 مطبوعہ نجف اشرف)۔

ترجمہ: جو شخص حضرات آلِ محمد کی محبت کے ساتھ لے کر مرے اس کی موت اہلِ سنت و الجماعت کے عقیدے پر ہی ہوتی ہے۔

حاصل اینکہ ایسے شخص کی روح قبض نہیں ہوتی جب تک وہ عقیدہ اہلِ سنت و الجماعت کو قبول نہ کر لے۔

واللہ عالم بالصواب۔