اکثر واعظین یہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا اویس قرنیؓ کو جب اطلاع ملی کہ جنگِ احد میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا دانت مبارک شہید ہو گیا تو انہوں نے رسول اللہﷺ کے عشق میں اپنے تمام دانت توڑ ڈالے کتب معتبرہ سے اس کی تفصیل سے آگاہ فرمائیے آیا واقعہ صحیح ہے یا غلط؟
سوال پوچھنے والے کا نام: خان محمد چپل ساز کالا باغ۔جواب:
حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کا یہ عمل ایک غلبہ جذبات کا نتیجہ تھا جو اپنے خلوص اور محبت میں بے شک اپنی مثال آپ ہے لیکن اسے کوئی قانونی یا تشریعی درجہ ہرگز حاصل نہیں غلبہ حال کے ایسے واقعات سے مسائل کا استنباط جائز نہیں ہوتا سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کے اس عمل کے بالمقابل حضرت علیؓ نے اپنے کسی دانت پر کوئی ضرب نہیں لگائی ان دونوں بزرگوں کے اختلاف عمل میں ہم اہلِ سنت سیدنا علی المرتضیٰں کے پیرا ہیں حضرت اویس قرنیؓ غلبہ حال میں مجبور تھے ان پر اعتراض جائز نہیں ایسے مجبور شرعاً معذور تصور ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب۔
کتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ۔