Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

بخدمت حضرت علامہ صاحب سر پرست ہفت روزہ دعوت لاہور

السلام علیکم

29 مئی کے دعوت میں فاروق گنج کے شوکت علی صاحب کا یہ سوال درج ہے کہ کیا بیوی کی ماسی سے نکاح جائز ہے آپ نے یہ جواب تحریر فرمایا ہے کہ ہاں جائز ہے حرمت کا کوئی سبب موجود نہیں جواب درست ہے لیکن ذرا مجمل ہے آپ ذرا تفصیل فرما دیں کہ اگر بیوی زندہ ہو اور نکاح میں موجود ہو تو کیا اس نکاح کے ہوتے ہوئے بھی اس کی خالہ سے نکاح جائز ہے؟ دعوت کی آئندہ اشاعت میں اس مسئلے کی وضاحت کر کے ممنون فرمائیں۔ 

سوال پوچھنے والے کا نام:   حضرت مولانا محمد رمضان صاحب خطیب جامع مسجد اکال گڑھ راوالپنڈی کا مکتوب گرامی

جواب:

اگر بیوی زندہ اور موجود ہو تو اس کی خالہ سے نکاح کرنا جمع بین الاُختین کو مستلزم ہے اس لیے یہ نکاح جائز نہیں مذکورہ سابقہ سوال کی رُو سے نکاح صرف اسی صورت میں جائز تھا کہ حرمت کا کوئی سبب موجود نہ ہو اور یہاں جمع بین الاُختین حرمت کا سبب موجود ہے بیوی جس طرح اپنی سگی بہن کے ساتھ ایک نکاح میں جمع نہیں ہو سکتی اسی طرح بیوی کی خالہ پھوپھی بھانجی اور بھتیجی ہے سب بہن کے حکم میں ہیں اور ان میں سے کسی کو بھی بیوی کے ساتھ نکاح میں جمع نہیں کیا جاسکتا ہاں شیعہ کے ہاں پھوپھی بھتیجی ایک نکاح میں جمع ہو سکتی ہیں۔     

واللہ اعلم بالصواب۔