Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مرزائی کمپنی کے ایجنٹ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے مسیلمہ کذاب کے خلاف جو چڑھائی کی تھی وہ اس کی بغاوت کی بناء پر کی تھی اس کے دعویٰ نبوت کی بناء پر نہ تھی اس کی تحقیق مقصود ہے کہ کس بنا پر وہ چڑھائی کی گئی تھی؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   ماسٹر محمد ابراهیم

جواب:

حضرت ابوبکر صدیقؓ نے مسیلمہ کذاب کے خلاف جو چڑھائی کی وہ بغاوت کی بناء پر نہ تھی انکارِ ختمِ نبوت کی بناء پر تھی مسیلمہ کے ایلچی ایک مرتبہ خود حضور ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھی حاضر ہوئے تھے اور اپنے مسیلمہ کذاب پر ایمان لانے کا اقرار کیا تھا اس پر حضور انورﷺ نے ارشاد فرمایا تھا:

لولا ان الرسل لا تقتل لضربت اعناقكما۔ 

(سنن ابی داؤد جلد 2 صفحہ 380)۔

ترجمه: اگر ایلچیوں کا قتل کرنا خلافِ اصول نہ ہوتا تو میں تمہاری گردنیں اڑا دیتا۔

ان کا سرغنہ اور مسیلمہ کذاب کا مؤذن عبدالله بن نوحہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات شریفہ کے مدتوں بعد سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ کی عدالت میں پیش ہوا تو سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ نے فرمایا:

سمعت رسول اللهﷺ يقول لو لا أنك رسول لضرب عنقك فانت اليوم لست برسول۔ 

(معجم طبرانی صفحہ 29)۔ 

ترجمہ: میں نے رسولِ اکرمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ تو اگر ایلچی نہ ہوتا تو تیری گردن اُڑا دیتا لیکن آج تو تو ایلچی نہیں ہے۔

پھر آپ نے امیرِ کوفہ قرطہ بن کعب کو حکم دیا اور انہوں نے اُسے برسر عام قتل کردیا اس طرح وہ سالہا سال پہلے کا منشاء رسالت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں پر پورا ہوا۔

سنن دارمی کی ایک اور روایت میں ہے کہ آپ نے ان مرتدین کی مسجد کے بھی گرانے کا حکم دیا اور وہ نام نہاد مسجد منهدم کردی گئی۔ 

(دیکھیے جمع الفوائد من جامع اصول ومجمع الزواںٔد جلد 1 صفحہ 284 طبع میرٹھ)۔

اب سوال یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے انہیں باغی سمجھا ہوا تھا یا مرتدین؟ اس کے لیے ہمیں ان کے بارے میں صراحت سے مرتدین کے الفاظ ملتے ہیں صحیح بخاری کتاب الکفالہ میں ہے:

قال جرير والاشعث لعبد اللّٰه بن مسعود فی المرتدين استبتهم وكفلهم فتابوا وكفلهم عشائر هم۔ 

(صحیح بخاری جلد 1 صفحہ 306)۔

ترجمہ: جدید اور اشعث نے سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ کی توجہ اس طرف منعطف کرائی کہ آپ ان مرتدین کو توبہ کی طرف بلائیں اور اُن کی کفالت کریں پس وہ تائب ہوگئے اور آپ نے ان کے کنبوں کی کفالت فرمائی۔

شیخ الاسلام حافظ ابنِ تیمیہؒ جنہیں مرزائی حضرات اپنے وقت کا مجدد تسلیم کرتے ہیں لکھتے ہیں:

انما قاتل بنی حنيفة لكونهم امنوا المسيلمة الكذاب واعتقد وابنتوته۔  

(منہاج السنتہ جلد 2 صفحہ 23 مطبوعہ مصر)۔

ترجمہ: سیدنا ابوبکرؓ نے بنی حنیفہ سے اس لیے جہاد کیا تھا کہ وہ مسیلمہ کذاب پر ایمان لائے ہوئے تھے اور اس کی نبوت کے قائل تھے۔

پس یہ خیال غلط ہے کہ سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی مذکورہ بالا چڑھائی بنی حنیفہ کی بات کی بناء پر تھی دعویٰ نبوت کی بناء پر نہ تھی حافظ ابنِ تیمیہؒ یہ بھی لکھتے ہیں:

فإن الصديق لم يقاتل احدا على طاعة ولا الزم احدا بيديعته۔

(ایضاً جلد 2 صفحہ231)۔

ترجمہ: حضرت ابوبکر صدیقؓ نے کسی شخص کے ساتھ اس کی بغاوت پر یا اپنی خلافت منوانے کے لیے جہاد نہیں کیا۔

اس سے پہلے حافظ ابنِ تیمیہؓ اس پر اجماع ان لفظوں میں نقل کرچکے ہیں:

فلم نعلم احطا انكر قتال اھل اليمامة وان مسيلمة الكذاب ادعی نبوة وانهم قاتلوہ على ذلك۔ 

(ایضاً جلد 2 صفحہ 230)۔

ترجمہ: آج تک کسی نے اس امر سے انکار نہیں کیا کہ سیدنا ابوبکرؓ کا بنی حنیفہ سے جہاد مسیلمہ کذاب کے دعوےٰ نبوت کی بناء پر ہی تھا۔

پس مرزائی مبلغ کی مذکور فی السوال تاویل نہایت رکیک اور غلط ہے اور کسی حقیقت پر مبنی نہیں۔  

واللہ اعلم باالصواب۔

كتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ۔