ہمارے علاقہ کے ایک جلیل القدر عالم لکھتے ہیں کہ ہفت روزہ دعوت کے سیدنا فاروقِ اعظمؓ نمبر میں مسند امام احمد کی یہ روایت منقول ہے کہ حضور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری ایام میں قلم دوات حضرت عمرؓ سے نہیں بلکہ حضرت علی المرتضیٰؓ سے طلب کیا تھا فاضل موصوف لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مسند امام احمد میں مجھے نہیں ملی ہفت روزه دعوت میں یہ حدیث مسند امام احمد جلد 2 صفحہ 84 مطبوعہ مصر کے حوالہ سے نقل کی گئی ہے اور اس صفحہ پر انہیں یہ حدیث نہیں ملی باب الاستفسارات میں اس کی تحقیق مطلوب ہے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: حافظ عبدالرشید ارشد از میاں چنوںجواب:
فاروقِ اعظمؓ نمبر کا باب الاستفسارات لکھتے وقت مسند امام احمد کا جو نسخہ میرے سامنے تھا وہ مسند امام احمد کی طبع جدید ہے جو فقہی انداز کی نئی تبویب سے اہلِ مصر نے فاضل محمد احمد شاکر کے حواشی کے ساتھ شائع کی ہے مسند امام احمد کے ہاں اس محبوب نسخے میں یہ روایت واقعی جلد 2 صفحہ 84 پر موجود ہے جو پرانا نسخہ منتخب کنز العمال کے حاشیہ کے ساتھ مصر سے شائع ہوا تھا اس میں حدیث مذکورہ الصدر روایات حضرت علی رضی اللہ عنہ میں اس طرح منقول ہے:
حدثنا عبدالله حدثنا ابى بكر بن عيسیٰ الراسبی حدثنا عمر بن الفضل عن نعيم بن يزيد عن علیؓ بن ابی طالب قال امرنى النبیﷺ ان اتيه بطبق يكتب فيه ما لا تضل امته من بعده قال فخشيت ان تفوتنی نفسه قال قلت انی احفظ داعی قال اوصى بالصلوٰۃ والزكوٰۃ وما ملكت ايمانكم۔
(مسند امام احمد طبع قدیم جلد 1 صفحہ 90 مصر)۔
ترجمہ: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سرور دو عالمﷺ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں آپ کی خدمت میں کاغذ پیش کروں جس میں آپ ایسی وصیت لکھ دیں کہ آپ کی امت آپ کے بعد گمراہ نہ ہوسکے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے اندیشہ پیدا ہوا کہ حضورﷺ کہیں میری عدمِ موجودگی میں ہی وفات نہ پاجائیں اس لیے میں (کاغذ نہ لینے گیا اور) عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ میں زبانی یاد رکھوں گا آپ فرما دیں اس پر آپﷺ نے فرمایا میں نماز اور زکوٰۃ کی وصیت کرتا ہوتا ہوں اور یہ کہ غلاموں کے حقوق پورے کرتے رہنا۔
واللہ اعلم بالصواب۔
کتبہ خالد محمد عفا الله عنه۔