Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیاہ لباس پہنا جائز ہے یا نہیں؟ ماتم کے لیے سیاہ لباس پہنا کیسا ہے کیا یہ صحیح ہے کہ یزید نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کا حکم نہیں دیا تھا اگر ایسا ہو تو پھر تو یزید بالکل بے قصور رہا؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   سائل محمد فاروق عثمان علی تلہ گنگ

جواب:

سیاہ لباس پہنا جائز نہیں صرف موزے امامہ اور کمبل اس سے مستثنیٰ ہیں وہ سیاہ لیے جاسکتے ہیں

عورتوں کا سیاہ برقعہ کمبل کے حکم میں ہوگا۔

سیدنا جعفر صادقؒ ارشاد فرماتے ہیں:

انه لباس اهل النار۔ 

(فروع کافی جلد 2 باب لبس السواد صفحہ 34)۔

ترجمہ: یہ جہنمیوں کا لباس ہے۔

ماتم کے لیے بھی سیاہ لباس پہنے کی ممانعت ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآنِ کریم کے الفاظ ولا يعصينك فی معروف کی تفسیر کرتے ہوئے بیان فرمایا:

لا تلطمن خدا ولا تختمن وجها ولا تنتفن شعرا ولا تشققن جيبا ولا تسودن ثوبا۔ 

(فروعِ کافی جلد 2 کتاب النکاح 228)۔

ترجمہ: چہرے پر تھپڑ نہ مارو نہ چہرہ چھیلو نہ بال نوچو نہ گریبان چاک کرو اور نہ سیاہ کپڑے پہنو۔

ملا باقر مجلسی حیات القلوب میں اس حدیث کا ترجمہ یوں لکھتے ہیں:

در مصیبت ہا طپانچہ بر روے خود مزشید و روئے خود را مخراشید و موئے خود را مکنید و گریبان خود را چاک میکنید و جامہ خود را سیاه میکنید۔ 

(حیات القلوب جلد 2 صفحہ 460 ایران)۔

خط کشیدہ فقرے سوال زیر بحث کا بڑا واضح جواب ہیں۔

2۔ یہ صحیح ہے کہ یزید نے سیدنا حسینؓ کے قتل کا حکم نہیں دیا تھا ظلم و ستم ابنِ زیاد اور شمر نے روا رکھا تھا لیکن یہ بھی صحیح نہیں کہ یزید اس میں بالکل بے قصور تھا رعیت میں جو ظلم و ستم قتل و نہب اور لوٹ مار وجود میں آئے اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے اور ہر حکومت اپنی رعایا کے مظلوم ہونے کے متعلق خدا تعالیٰ کے ہاں جوابدہ ہوگی ارشادِ نبوت ہے: کلکم مسئول عن رعیته۔

واللہ اعلم بالصواب۔ 

کتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ 3 جولائی 64ء۔