Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ایک صاحب جو دعوت کا مطالعہ بڑے شوق سے کیا کرتے ہیں کہتے ہیں کہ سیدنا حسینؓ نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کی بعیت نہیں کی تھی صرف سیدنا حسنؓ نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کے حق میں دست برداری کردی تھی اور بس۔

  1.  کیا حضرت حسنؓ سے واقعی صرف دست برداری ثابت ہے یا باقاعدہ اصولی بیعت بالرضا ہوئی ہے اور بعد مصالحت سیدنا امیرِ معاویہؓ کے یہ تعلقات ان حضرات کے ساتھ بحسن و خوبی رہے یا کشیدہ اور بخش آمیز رہے؟۔
  2. کیا حضرت حسینؓ نے بالرضا بیعت سیدنا امیر معاویہؓ سے کی تھی یا گوشہ نشین رہے تھے؟۔
  3. کیا امامینؓ سیدنا امیرِ معاویہؓ سے وظیفہ لیتے رہے اور دیگر امورِ دینیہ اور دنیویہ میں بھی ان سے صلاح و مشورے کرتے رہے ان کے اس قسم کے روابط حضرت امیر معاویہؓ سے ثابت ہیں یا نہیں؟۔

سوال پوچھنے والے کا نام:   برائے لطیف احمد بواسطہ مولانا محکم الدین جھنگ صدر

*سوال:* 

جواب:

سیدنا حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کی مصالحت صرف یہی نہ تھی کہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کے حق میں دست بردار ہوگئے تھے بلکہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کی باقاعدہ بیعت کی تھی رجال کشی بحار الانوار اور حبیب السیر وغیرہ کتب معتبرہ میں صراحت کے ساتھ بیعت کے الفاظ موجود ہیں اس موقع پر جو شراںٔط فریقین میں طے پائی تھیں وہ بھی کتابوں میں بصراحت موجود ہیں جو بیعت مجبوری کی حالت میں ہوتی ہے اس میں کس قسم کی شرائط کا سوال پیدا نہیں ہوتا شرائط کا طے ہونا ہی اس امر کی کھلی شہادت ہے کہ یہ بیعت بالرضا تھی اس میں جبر و اکراہ کا کوئی دخل نہ تھا سیدنا امیرِ معاویہؓ نے اپنے آخری وقت میں یزید کو جو وصیت فرمائی (اسے ملاباقر مجلسی نے اپنی کتاب جلاء العیون میں نقل کیا ہے) اس میں سیدنا امیرِ معاویہؓ فرماتے ہیں کہ:

وہ تعلقات جو میں نے اب تک ان حضرات اہلِ بیت کے ساتھ محکم اور استوار رکھے ہیں انہیں ہرگز قطع نہ کرنا۔

(جلا العیون صفحہ 388)۔

یہ الفاظ اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ ان حضرات کے تعلقات سیدنا امیرِ معاویہ کے ساتھ آخر وقت تک سازگار اور خوشگوار رہے یہ صحیح ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ بھی ہر بات میں سیدنا حسنؓ کے ساتھ برابر شامل رہے اور انہوں نے بھی اپنے بھائی کے ساتھ سیدنا امیرِ معاویہؓ کی باقاعدہ بیعت کی تھی اس امر کی تصریح کتب امامیہ میں واضح موجود ہے یہ بھی صحیح ہے کہ امامین کریمین (سیدنا حسنؓ اور حسینؓ) ہر دو حضرات سیدنا امیرِ معاویہؓ سے باقاعدہ وظیفہ وصول فرماتے رہے ان بزرگوں کا اس وظیفے کو قبول کرنا اور مسلسل کرتے رہنا اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ ان حضرات کے تعلقات سیدنا امیرِ معاویہؓ سے پوری طرح سازگار تھے اور باہمی مصالحت پوری طرح قائم تھی۔

کتبہ خالد محمود عفا اللہ عنہ 24 جولائی 64ء۔