Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعوں نے یہ بات بہت مشہور کر رکھی ہے کہ سیدنا حسنؓ کو سیدنا امیرِ معاویہؓ نے زہر دلا کر شہید کرادیا تھا اہلِ سنت مؤرخین بھی کیا اس سے متفق ہیں اس کا تفصیل سے جواب دیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   حسین احمد

جواب:

سیدنا امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے ذمہ یہ بات لگانا کہ آپ نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دلوایا تھا ایک بڑا بہتان ہے اور کذب محض حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس کی ضرورت کیا پڑی تھی سیدنا حسینؓ تاحیات سیدنا امیرِ معاویہؓ زنده رہے انہوں نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کا کیا بگاڑا تھا جو حضرت حسن رضی اللہ عنہ اگر زندہ رہتے تو سیدنا امیرِ معاویہؓ کو کسی خطرے کا سامنا کرنا پڑتا علم سے نابلد لوگ یہ نہیں سوچتے کہ اس میں سیدنا امیرِ معاویہؓ کی کیا ضرورت تھی جو وہ اس کا ارتکاب کرتے خلافت سیدنا حسنؓ ان کو دے چکے تھے دونوں بھائی سیدنا امیر معاویہؓ سے بیعت ہوچکے تھے۔ ان کے وظائف لیتے رہے اور سیدنا امیرِ معاویہؓ کی زندگی تک فدک کی آمدنی سیدنا حسنؓ کی اولاد اور سیدنا حسینؓ کی اولاد کو ملتی رہی سیدنا حسنؓ نے مسلمانوں کی دو جماعتوں کو ایک کیا سلطنتِ اسلام مقدم ہوئی اور اور پھر تاحیات سیدنا امیرِ معاویہؓ اور ان حضرات کے مابین کوئی دل خراش واقعہ پیش نہیں آیا سیدنا حسنؓ کی نماز نمازِ جنازه سیدنا امیرِ معاویہؓ کے گور مدینہ سیدنا سعید بن العاصؓ اموی نے پڑھائی اور انہیں اس کے لیے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے آگے کیا شہادت حسنؓ میں اگر کسی طرح امیر معاویہؓ ملوث ہوتے تو سیدنا امام حسینؓ امیر معاویہؓ کے گورنر کو کبھی نماز جنازہ کے لیے آگے نہ کرتے حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعید بن العاصؓ کو آگے کرتے ہوئے فرمایا:

لولا السنة لما قدمتك۔ 

(اسد الغابہ جلد 2 صفحہ 15 مقاتل الطالبین لابی الفرج جلد 2 صفحہ 52)۔

ترجمہ: اگر سنت طریقہ نہ ہوتا تو میں تجھے کبھی آگے نہ کرتا (سنت یہ کہ حاکمِ وقت امامت کرائے) حضرت حسینؓ اس کے بعد ہر سال سیدنا امیرِ معاویہؓ کے پاس جاتے رہے وہ پوری طرح ان کا اکرام کرتے اور انہیں بڑے تحفے اور ہدایا دے کر رخصت کرتے یہ صورتِ حال بتاتی ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ پر زہر خورانی کا الزام کذبِ محض ہے حافظ ابنِ کثیر لکھتے ہیں:

ولما توفى الحسنؓ كان الحسينؓ يفد الى معاويةؓ فی كل عام فيعظمه ويكرمه۔ 

(البدایہ والنہایہ جلد 3 صفحہ 150 تاریخ ابنِ عساکر جلد 4 صفحہ 311)۔

ترجمہ: جب سیدنا حسنؓ فوت ہوئے تو سیدنا حسینؓ ہر سال سیدنا امیرِ معاویہؓ کے پاس وفد بن کر جاتے آپؓ انہیں (سیدنا حسینؓ) کو بہت سے تحفے دیتے اور ان کا بڑا اکرام فرماتے۔

مشہور شیعی مؤرخ احمد بن داؤد الدینوری (282ھ) لکھتا ہے:

ولم ير الحسنؓ ولا الحسينؓ طول حياة معاويةؓ منه سوء فی انفسهما ولا مكروها ولا قطع عنهما شياء مما كان شرط لهما ولا تغير لهما عن بر۔ 

(الاخبار الطوال صفحہ 225)۔

ترجمہ: سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ نے پوری زندگی سیدنا امیرِ معاویہؓ سے اپنے حق میں کوئی بدخواہی نہیں دیکھی نہ ان کا اپنے بارے میں کوئی ناپسندیدہ عمل دیکھا نہ سیدنا امیرِ معاویہؓ نے کوئی بات جس پر آپؓ نے انہیں عہدہ دیا تھا توڑی اور نہ ان دونوں کے ساتھ آپ نے کسی نیکی میں دریغ کیا۔

پہلے مؤرخین جیسے ابنِ جریر طبری (310ھ) خطیب بغدادی (463 ھ) وغیرہا میں سے کوئی اس واقعہ کو نقل نہیں کرتا حاکم (405ھ) نے زہر دیئے جانے کا واقعہ تو نقل کیا ہے مگر زہر دینے کے مجرمین کی کوئی نشاہدہی نہیں کی سب سے پہلے ابنِ اثیر الجزری (620ھ) نے اس زہر دینے کی نسبت آپؓ کی بیوی جعدہ بنتِ اشعث کی طرف کی ہے اور پھر صیغہ تمریض سے کہا ہے کہ کچھ لوگ اسے سیدنا امیرِ معاویہؓ کی طرف منسوب کرتے ہیں اس پر ابنِ اثیر نے کوئی صحیح روایت پیش نہیں کی نہ اس الزام کی کہیں توثیق کی ہے۔ 

حافظ ابنِ تیمیہؒ (718ھ) لکھتے ہیں: 

ان معاويةؓ سم الحسنؓ فهذا مما ذكره بعض الناس ولم يثبت ذلك ببينة شرعية او اقرار معتبر ولا نقل يجزم به۔

(منہاج السنۃ جلد 2 صفحہ 225)۔ 

ترجمہ: سیدنا امیرِ معاویہؓ نے سیدنا حسنؓ کو زہر دیا ہے یہ وہ بات ہے جو بعض لوگوں نے ذکر کی ہے اور یہ بات کسی واضح شرعی دلیل یا اقرارِ معتبر سے ثابت نہیں اس پر کوئی نقل نہیں ملتی جس پر یقین کیا جا سکے۔

حافظ ابنِ کثیر (774ھ) تو یہ بھی لکھتے ہیں کہ سیدنا حسینؓ نے سیدنا حسنؓ سے اُن کے آخری وقت میں پوچھا کہ آپ کو زہر کس نے دیا ہے سیدنا حسنؓ نے نام بتانے سے انکار کیا اور فرمایا کہ اس کو ترک کردیں اس کا فصیلہ الله کے ہاں ہوگا۔ 

(البدایہ والنہایہ صفحہ 43 جلد 8)۔

علامہ ابنِ خلدون (808ھ) لکھتے ہیں:

وما ينقل أن معاويةؓ دس اليه السم مع زوجته جعدہ بنتِ اشعث بن قيس فهو من احاديث الشيعة وحاشا لمعاويةؓ من ذلك۔ 

(تاریخ ابنِ خلدون جلد 2 صفحہ 1139)۔

ترجمہ: اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ نے آپؓ کو آپؓ کی بیوی جعدہ بنتِ اشعث کے ساتھ مل کر زہر دلایا تھا یہ شعیوں کی باتیں ہیں حاشا و کلاسیدنا امیرِ معاویہؓ نے ایسا کیا ہو۔

یہ سوال کہ سیدنا حسنؓ کی دشمنی کن سے تھی یہ ضرور غور طلب ہے سیدنا علیؓ کے ایک بیان سے اس کا کچھ اشارہ ملتا ہے۔ سیدنا حسنؓ کو نئی شادیوں کا بہت شوق تھا اسی بناء پر آپ کو حسن مطلاق کہا جانے لگا تھا اس پر سیدنا علیؓ نے فرمایا:

ما زال الحسنؓ يتزوج ويطلق حتىٰ حسبت ان يكون عداوة فی القبائل۔ 

(المصنف لابنِ شیبہ جلد 5 صفحہ 254)۔

ترجمہ: سیدنا حسنؓ متواتر شادیاں کرتے رہے اور طلاقیں دیتے رہے یہاں تک کہ مجھے خدشہ گزرا کہ اس اندازِ عمل سے کہیں قبائل میں عداوت کی آگ نہ بھڑک اٹھے۔

اس پسِ منظر میں گمان کیا جاسکتا ہے کہ یہ آپ کسی بیوی ہی کی سازش ہوگی لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ قرآن سے ملتی ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کا دامن اس الزام سے بالکل پاک ہے محض مخالفین کی اختراع سے کسی مسئلے کا اثبات نہیں ہوسکتا۔ 

واللہ اعلم بالصواب۔ 

خالد محمود عفا الله عنہ۔