Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

 کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت امیرِ معاویہؓ نے حضرت محمد بن ابی بکرؓ کو قتل کرایا تھا اور سیدہ عائشہؓ اپنے بھائی کے غم میں سیدنا امیرِ معاویہؓ پر قنوتِ فجر میں بددعا کرتی رہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   حیدر

جواب:

سیدنا علی المرتضیٰؓ کے بھائی سیدنا جعفر طیارؓ کی بیوہ سیدہ اسماءؓ بنتِ عمیس نے حضرت ابوبکرؓ سے نکاح کرلیا تھا اور سیدنا ابوبکرؓ کی وفات کے بعد یہ حضرت علیؓ کے نکاح میں آئیں سیدنا محمد بن ابی بکرؓ انہی کے بیٹے تھے جن کی پرورش سیدنا علیؓ کے ہاں ہوئی جب سیدنا عثمانؓ کے خلاف یورش ہوئی تو حضرت علیؓ حضرت عثمانؓ کے ساتھیوں میں تھے اور سیدنا محمد بن ابی بکرؓ باغی نوجوانوں کے ہتھے چڑھ کہ سیدنا عثمانؓ پر حملہ آور ہوا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا اگر آج تیرا باپ زندہ ہوتا تو تیرے اس کردار پر کیا کہتا اسے شرم آئی اور پیچھے ہٹ گیا سیدہ عائشہؓ بھی اس کے اس کردار سے اس کے خلاف تھیں۔

جنگِ صفین کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے مصر کا والی بنادیا مصر کے پہلے گورنر سیدنا عمر بن عاصؓ تھے سیدنا عمرو بن عاصؓ نے سیدنا محمد بن ابی بکرؓ کے مقابلہ کے لیے معاویہ بن خدیج کو سپہ سالار مقرر کیا اس جنگ میں حضرت محمد بن ابی بکرؓ کی وفات ہوئی یہاں سے یہ بات چل نکلی کہ معاویہ بن خدیج الکندی نے سیدنا محمد بن ابی بکرؓ کو قتل کیا ہے۔ افسوس کہ شعیہ حضرات نے یہ قتل بھی سیدنا امیرِ معاویہؓ کے نام لگا دیا حالانکہ معاویہ بن خدیج اور ہیں اور سیدنا معاویہ بن ابی سفیانؓ اور چونکہ مرکزی حاکم سیدنا امیرِ معاویہؓ تھے اس لیے سیدنا محمد بن ابی بکرؓ کے بھائی سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ اور ام المومنین سیدہ عائشہؓ اگر بھائی کی ہمدردی میں سیدنا امیرِ معاویہؓ کے خلاف ہوگئے ہوں تو اسے تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ عملی پہلو سے سیدنا محمد بن ابی بکرؓ کے قتل کے ذمہ دار نہیں ہیں سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ کی ایک دفعہ معاویہ بن خدیج سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے اسے کہا تو نے میرے بھائی کو ولایتِ مصر کے لیے قتل کیا اس نے کہا اس لیے نہیں بلکہ اس لیے کہ وہ قاتلینِ سیدنا عثمانؓ کے ساتھ شامل ہوا تھا سیدہ عائشہؓ نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کے خلاف بددعا کی ہو یہ روایت ابومخنف لوط بن یحیٰی سے مروی ہے اور یہ صاحب شیعہ تھے ان کے شیخ الشیخ عن الشيخ من اہلِ المدینہ کے نام سے مذکور ہیں ظاہر ہے کہ اس قسم کے راویوں اور رافضیوں کی روایت سے سیدنا امیرِ معاویہؓ کے خلاف کوئی الزام قائم نہیں کیا جاسکتا طبری نے یہ روایت اسی شیعہ راوی سے نقل کی ہے یہ ہمیں کسی طرح لاںٔق تسلیم نہیں۔ 

والسلام خالد محمود عفا اللہ عنہ۔