Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مالک بن یحییٰ ہمدانی روایت کرتا ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ نے وتر ایک پڑھا کسی نے اس کی اطلاع سیدنا ابنِ عباسؓ کو کردی آپؓ نے فرمایا من این ترى اخذها الحمار تو کہاں سے دیکھ رہا تھا گدھے نے ایسا کیا ہے؟ کیا یہ روایت صحیح ہے نیز یہ بتائیں کہ یہاں سیدنا ابنِ عباسؓ نے گدھا کس کو کہا ہے یا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایک رکعت وتر کوئی بے وقوف ہی پڑھ سکتا ہے کسی سمجھدار کا یہ عمل نہیں ہوسکتا ہے تو نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کو ایسا کرتے کہاں سے دیکھ لیا؟ ایسا نہیں ہوسکتا کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ ایک رکعت وتر پڑھیں اس واقعہ کی تفصیل درکار ہے کہ یہ جملہ کس نے کہا اور کس کو کہا گیا؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   احمد یار از خان گڑھ

جواب:

یہ روایت عمران بن حدیر عکرمہ (107ھ) سے اور عکرمہ اسے سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے نقل کرتے ہیں عمران بن حدیر سے عطاء بن ابی رباح (117ھ) اور عثمان بن عمر اسے روایت کرتے ہیں عثمان بن عمر کے طریق میں یہ اخذھا الحماد الفاظ موجود نہیں ہیں اور اگر یہ بات ہو تو اس کا مطلب یہی ہے کہ ایسا بے سمجھی کا کام سیدنا امیرِ معاویہؓ کسے کرسکتے ہیں؟ ایک رکعت تو کوئی بے وقوف ہی پڑھے گا تم نے کہاں سے دیکھ لیا کہ کوئی بے وقوف ایسا کر رہا ہے۔

اس کے اوپر کے راوی ابو عبداللہ عکرمہ فقہائے مکہ میں سے ہیں انکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خارجی ذہن رکھتے تھے حضرت امیرِ معاویہؓ کے ساتھ خارجی کیا انصاف کرسکتا ہے یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں خارجی لوگ حضرت علی المرتضیٰؓ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمرو بن عاصؓ تینوں کے برابر کے دشمن ہیں محدثین نے اگر عکرمہ کی اور روایات قبول کی ہیں تو ضروری نہیں کہ ہم ان کی وہ روایات جو ان حضرات کے مقام کو مشتبہ کریں وہ بھی قبول کرلیں سو یہ الفاظ من این تری اخذها الحمار عکرمہ سیدنا ابنِ عباسؓ کے تو ہوسکتے ہیں سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کے نہیں حضرت عبداللہ بن عباسؓ اور حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے اچھے تعلقات تھے اور دونوں ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے جب سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کرلی اور ان کی خلافت قبول کرتی تو پھر کوئی ہاشمی بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے دور رہنے کے لیے تیار نہ تھا حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ بھی آپؓ کے سلسلہِ بیعت میں داخل تھے محدث عبدالرزاق (211ھ) روایت کرتے ہیں:

ان کریبا مولٰی ابنِ عباسؓ اخبره انه راى ابنِ عباسؓ يصلى فی المقصورة مع معاويةؓ۔ 

(المصنف جلد 1 صفحہ 414)۔

ترجمہ: کریب مولٰی ابنِ عباسؓ نے بتایا کہ اس نے سیدنا ابنِ عباسؓ کو سیدنا امیرِ معاویہؓ کے ساتھ مقصورہ میں نماز پڑھتے دیکھا ہے ۔

پھر سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے سیدنا امیرِ معاویہؓ کے بارے میں یہاں تک اعترافِ فضیلت کیا ہے آپ نے فرمایا:

ليس احد منا اعلم من معاويةؓ۔ 

(السنن الکبریٰ للبیہقی جلد 2 صفحہ 26)۔

ترجمہ: ہم (اس وقت کے موجود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین) میں کوئی بھی سیدنا امیرِ معاویہؓ سے زیادہ دین کا علم رکھنے والا نہیں۔ 

آنحضرتﷺ سے حدیث نقل کرنے میں سیدنا امیرِ معاویہؓ کتنے امین اور قابلِ اعتماد ہیں اس کا جواب بھی سیدنا عبدالله بن عباسؓ سے ملے گا:

ما كان معاويةؓ على رسول اللهﷺ منهما۔ 

(مسند امام احمد جلد 4 صفحہ 102)۔

ترجمہ: سیدنا امیرِ معاویہؓ آنحضرتﷺ سے روایت کرنے میں (کسی کے ہاں) متہم نہیں سنے گئے۔

اس تفصیل سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ سیدنا ابنِ عباسؓ سیدنا امیرِ معاویہؓ کے بارے میں ایسے الفاظ (من این تری اخذها الحمار) ہرگز نہ کہہ سکتے تھے سو یہ الفاظ نچلے راوی عکرمہ کے ہوں گے جو انہوں نے خارجی ہونے کے ناطے سیدنا امیرِ معاویہؓ کے خلاف کہے اور ان کی نسبت سیدنا امیرِ معاویہؓ کی طرف غلط طور پر کر دی ہوگی۔

کیا عکرمہ خارجی ذہن رکھتا تھا؟

طبقات ابنِ سعد میں ہے:

عكرمة يظن انه يرى راى الخوارج۔ 

(طبقات ابنِ سعد جلد 5 صفحہ 216 ونحوہ فی الکامل لابنِ عدی جلد 5 صفحہ 1905)۔

ترجمہ: عکرمہ کے بارے میں گمان ہے کہ وہ خارجی ذہن رکھتا تھا۔

حافظ ذہبی نے عکرمہ کو ثقہ لکھنے کے بعد یہ بھی لکھا ہے۔

كذبه مجاهد و ابن سيرين ومالك قال احمد كان يرى راى الخوارج الصفرية وقال ابن المدينی كان عكرمة يرى راى نجدة الحروری وقد ثقه جماعة واحتجوابه۔ 

(کتاب معرفۃ الرواۃ المتکلم فیہم صفحہ 138۔242)۔

ترجمہ: مجاہد (100ھ) ابنِ سیرین (110ھ) اور امام مالکؒ (179ھ) نے اسے کاذب قرار دیا امام احمدؒ کہتے ہیں کہ یہ خارجیوں کا عقیدہ رکھتا تھا ابنِ المدینی بھی کہتے ہیں کہ اس کے قائد حروریوں کے تھے کچھ لوگوں نے اسے ثقہ کہا ہے اور اس سے سند پڑی ہے عکرمہ کا سیدنا ابنِ عباسؓ پر جھوٹ باندھنا اتنا عیاں تھا کہ علماء اسے مثال کے طور پر پیش کرتے تھے سیدنا عبداللہ بن عمرؓ اپنے شاگرد نافع سے کہتے ہیں:

اتق الله ويحك يا نافع ولا تکذب على كما كذب عكرمة على ابن عباسؓ۔ 

(تہذیب جلد 7 صفحہ 267)۔

ترجمہ: نافع الله سے ڈرو اور مجھ پر کوئی جھوٹ نہ بولنا جس طرح عکرمہ نے سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ پر جھوٹ بولے ہیں۔

پھر حضرت سعید بن المسیب (93ھ) اپنے مولٰی برد کو کہتے ہیں۔

يا برد لا تكذب على كما كذب عكرمه ابنِ عباسؓ۔ 

(ایضاً صفحہ 268)۔

ترجمہ: اے برد! مجھ پر کوئی جھوٹ نہ باندھنا جیسا کہ عکرمہ نے سیدنا ابنِ عباسؓ پر جھوٹ باندھا ہے سو اس میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا کہ سیدنا امیرِ معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں یہ سخت الفاظ (واقعی اگر ان کے بارے میں ہوں) حو حضرت عبداللہ ابن عباسؓ کے نہیں عکرمہ خارجی کے وضع کردہ ہیں اور یہ اس لیے لالق تسلیم نہیں کہ یہ الفاظ سیدنا امیرِ معاویہؓ کے خلاف ہیں بدعتی راویوں کی وہ روایت جو ان کے اس خاص عقیدے کی حمایت میں ہو کسی کے ہاں لائی قبول نہیں اور عبارت بھی اس طرح کی ہے کہ یہ الفاظ خاص سیدنا امیرِ معاویہؓ کے حق میں کہے گئے معلوم نہیں ہوتے۔  

واللہ اعلم بالصواب۔ 

كتبہ خالد محمود عفا الله عنه۔