Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرت امیرِ معاویہؓ رضی اللہ عنہ حضورﷺ کے کب کاتبِ وحی رہے وہ فتح مکہ کے موقع پر یا اس سے کچھ پہلے اسلام لائے اس کے بعد جلد ہی حضورﷺ کی وفات ہوگئی آپؓ حضورﷺ کے کب کاتبِ وحی رہے؟ آپؓ جب مدینہ آئے ہی نہیں تو کاتبِ وحی کیسے ہو گئے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   محمد طفیل از کاموکی گوجرانوالہ

جواب:

محافظ ابنِ حزم اندلسی (457ھ) لکھتے ہیں:

كان زيد بن ثابت من الزم الناس لذلك ثم تلاه معاويةؓ بعد الفتح فكانا ملازمين الكتابة بين يديهﷺ فی الرمی وغير ذلك لا عمل لهم غير ذلك۔ 

(جوامع السیر لابنِ خرم الاندلسی صفحہ 27)۔

ترجمہ: سیدنا زید ثابتؓ کتابتِ وحی پر سب سے زیادہ ذمہ داری کے ساتھ لگے رہے فتح مکہ کے بعد پھر حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس کام کو لازمی درجے میں اختیار کرلیا یہ دونوں حضرات حضورﷺ کے سامنے ہر وقت موجود رہے کہ کتابتِ وحی ہو یا حضورﷺ کی کوئی بات یہ دونوں لکھ لیا کریں اس کے علاؤہ ان کا کوئی اور کام نہ تھا۔

یہ صحیح نہیں کہ حضرت امیرِ معاویہؓ فتح مکہ کے بعد مکہ ہی رہے تھے مدینہ نہ آئے تھے آپ کا مدینہ منورہ آنا اور حضورﷺ کے پاس ہمہ وقت رہنا اور کاتبِ وحی کی یہ خدمات سر انجام دینا ایک ناقابلِ انکار تاریخی حقیقت ہے اور سیدنا امیرِ معاویہؓ کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز۔ 

احقر خالد محمود عفا الله عنہ۔