بنو امیہ ماسوائے سیدنا عثمانؓ کے تاریخ کے پہلو سے متاخرین میں سے ہیں اور بنو ہاشم ان کی نسبت سے متقدم فی الاسلام ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو امیہ کو انتم الطلقاء میں داخل فرمایا کیا بنو ہاشم ہی سے بھی کوئی اس صف میں آتا ہے؟
سوال پوچھنے والے کا نام: حسین احمدجواب:
یہ واقعہ سن 8ھ کا ہے آپ نے اس موقعہ پر بنوامیہ کو نہیں پورے قریش کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ تم سب کو معافی دے دی گئی تم آزاد ہو طلقاء کا معنیٰ یہ ہے کہ اب تم پر کوئی گرفت نہیں تم کھلے طور پر آزاد ہو آپ نے اس خطاب میں بار بار یامعشر قریش فرمایا۔
(سیرت ابنِ ہشام جلد 3 صفحہ414 البدایہ جلد 3 صفحہ 401)۔
ابنِ خلدون لکھتا ہے:
ثم من على قريش بعد ان ملكهم يومئذ وقال اذهبوا فانتم الطلقاء واسلموا۔
(تاریخ ابنِ خلدون جلد 3 صفحہ5)۔
ترجمہ: پھر آپ نے قریش پر احسان کیا کہ ان پر اس دن قابو پانے کے بعد انہیں کہا تم جاؤ تم آزاد ہو اور مسلمان ہو کر رہو یہ خطاب خود بتلا رہا ہے طلقاء صرف بنوامیہ نہ تھے مولودِ کعبہ سیدنا حکیم بن حزامؓ سیدنا ابوسفیانؓ بن الحارث بن عبد المطلب ہاشمی اور سیدنا عکرمہؓ بن ابی جہل بھی انہی میں تھے سیدنا علی المرتضیٰؓ کی بہن سیدہ ام ہانیؓ بھی اسی موقع پر اسلام لائی تھیں اور طلقاء میں سے تھیں۔
(دیکھیے تاریخ الخمیس جلد 1 صفحہ 163)۔
آنحضرتﷺ نے فتح مکہ کے بعد طلقاء کرام کو بھی بڑے بڑے عہدے دیںٔے سیدنا عتاب بن اسیدؓ کو مکہ کا والی بنایا سیدنا عثمان بن طلحہؓ کو کعبہ کا کلیدِ بردار رہنے دیا سیدنا ابوسفیانؓ بن حرب کو نجران کا عامل بنایا ان کے بیٹے یزید بن ابی سفیانؓ کو علاقہ تیما بنایا سیدنا امیرِ معاویہؓ کو کتابتِ وحی کی ذمہ داری سونپی یہ صورت حال پتہ دیتی ہے کہ آپﷺ کو یہ معلوم تھا کہ یہ لوگ استسلام (اوپر سے ماتحتی قبول کر کے) سے مسلمانوں میں نہیں آئے اسلام میں داخل ہو کر تھکے ہیں آپ کو قرآنِ کریم کی اس خبر پر کہ فتح مکہ کے دن لوگ اسلام میں داخل ہوں گے پورا پورا یقین تھا قرآنِ کریم کی بشارت ہر وقت آپ کے سامنے تھی۔
يَدۡخُلُوۡنَ فِىۡ دِيۡنِ اللّٰهِ اَفۡوَاجًا۔
(سورة النصر آیت 2)۔
ترجمہ: لوگ فتح مکہ پر فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہوں گے۔
واللہ اعلم بالصواب۔
خالد محمود عفا الله عنہ۔