امت کے لیے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین کا فہم قطعی درجے میں حجت ہے یا ترجیحی درجے میں فقہاء نے احکام کے لیے جو اصطلاحات قائم کی ہیں ان سے دین کا ہر مسںٔلہ پوری طرح سمجھ میں آجاتا ہے اصطلاحات کے قائم ہونے سے پہلے امت کے لیے بنیادِ یقین کیا تھی؟
سوال پوچھنے والے کا نام: Muhammad Huzaifaجواب:
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین میں اگر آپس میں اختلاف ہو تو آپ جس کی بات چاہیں لے لیں اور ان کے مقابل اپنی بات نہ چلائیں اور اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین میں اس موضوع پر قولِ ثانی موجود نہ ہو تو پھر ہمارے نزدیک فہمِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین قطعی درجے میں واجب القبول ہوگا حافظ ابنِ ہمام اسکندری لکھتے ہیں:
لنا القطع بفهم الصحابة قبل حدوث الاصطلاحات۔ (التحریر صفحہ 165 مصر طبع 1351ھ)۔